700 قیمت 700 روپے
ناشر
:
ڈاکٹر تحسین فراقی، ناظم مجلسِ ترقی ادب 2کلب روڈ لاہور
فون
:
042-99200856-04299200857
ای میل
:
majlista2014@gmail.com
ویب سائٹ
:
www.mtalahore.com
یہ زیرنظر کتاب کا دوسرا ایڈیشن ہے۔ پہلا ایڈیشن 1971ء میں شائع ہوا تھا۔ پینتالیس سال بعد یہ دوسرا ایڈیشن جناب ڈاکٹر تحسین فراقی کی ذاتی توجہ سے منصۂ شہود پر آیا ہے۔ اور ایک اہم تصنیف و تحقیق اہلِ علم کی دسترس میں آگئی ہے۔ فارسی ہزار سال سے زیادہ سے اس برصغیر کی سرکاری زبان رہی ہے۔ اردو زبان پر فارسی زبان و ادب کے اثرات اتنے زیادہ ہیں کہ قدیم اردو نظم و نثر بعض اوقات فارسی تراکیب اور بیان سے مملو نظر آتی ہے۔
ڈاکٹر ظہورالدین احمد تحریر فرماتے ہیں:
’’عہدِ جہانگیر سے عہدِ اورنگ زیب تک ’’پاکستان میں فارسی ادب کی تاریخ‘‘ جغرافیائی یا سیاسی تقسیم کے پیش نظر پانچ مراکز کو محیط ہے، یعنی مرکزِ لاہور، مرکزِ کشمیر، مرکزِ سندھ، مرکزِ وادئ پشاور اور مرکزِ بنگال۔ ان مختلف مراکز میں اُن مصنفین کو شامل کیا گیا ہے جو ان علاقوں میں پیدا ہوئے اور انھوں نے زندگی کا بیشتر حصہ یہاں گزارا، یا اگر وطن سے باہر رہے تو آخر وہ واپس آگئے اور یہیں پیوندِ خاک ہوئے۔ ان میں بعض وہ لوگ بھی شامل ہیں جو باہر سے آکر ان علاقوں میں بس گئے اور پھر یہیں کے ہورہے۔ اس کتاب میں سلاطین و حکام و امرا میں سے اُن اشخاص کا بھی ذکرِ خیر ہے جنہوں نے اس سرزمین میں خاص مدت کے لیے حکمرانی کی اور فارسی ادب کی ترویج و فروغ میں حصہ لیا۔
اس کتاب میں اکثر ایسے مصنفین یا ان کی تصانیف کا تعارف پیش کیا گیا ہے جن کے متعلق پہلے کسی نے نہیں لکھا، یا لکھا ہے تو بہت مختصر۔ دنیا بھر کی لائبریریوں میں جہاں جہاں کتابوں کا سراغ ملا ہے، ان کا ذکر کیا گیا ہے۔ اپنے محدود وسائل کے باوجود میں نے مقدور بھر کتابوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
برعظیم پاکستان و ہند میں فارسی ادب کی تاریخ بہت وسیع ہے اور اس کی ترتیب و تالیف کسی فردِ واحد کا کام نہیں۔ وہ تو ایک منصوبے کے تحت ہی مرتب ہوسکتی ہے جس کے لیے وسیع وسائل فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے دنیا بھر کی لائبریریوں سے پاک و ہند سے متعلق تصانیف کے روٹوگراف حاصل کرنے پڑیں گے۔ یہ بھی صحیح ہے کہ بہت سے نامور مصنف ان علاقوں میں رہے، بسے اور دفن ہوئے جو اب سرزمینِ بھارت سے متعلق ہیں۔ لیکن ہم نے اپنے ملک کی الگ ادبی تاریخ مرتب کرنے کے خیال سے اس کو پاکستان تک محدود رکھا۔ ایسا کرنے سے اتنا ضرور ہوگیا ہے کہ اپنے ملک کے بعض ایسے مصنفین سے ہم متعارف ہوگئے ہیں جن کا پاک و ہند کی مفصل تاریخ میں جگہ پانا دشوار ہوتا۔ ہم بعض ایسی تصانیف کا تعارف بھی کرا سکے ہیں جو صرف پاکستان کی لائبریریوں میں موجود ہیں اور باہر والوں کی نگاہوں سے اوجھل ہیں۔
امید ہے ہماری اس محنت و کاوش کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا‘‘۔
ڈاکٹر صاحب نے بڑی تحقیق سے یہ کتاب لکھی تھی، اب شاید اتنی محنت کرنے والے باذوق اساتذہ موجود نہ ہوں۔ پاکستان کے مراکز میں مرکزِ بنگال اب افسوس ہے پاکستان میں نہیں۔ وہ نام نہاد قوم پرستی، سیکولرازم اور فوجی آمریت کا شکار ہوگیا۔ امتِ مسلمہ برصغیر تقسیم درتقسیم کا نشانہ بنائی گئی۔
کتاب سفید کاغذ پر طبع ہوئی ہے۔
nn
ناشر
:
ڈاکٹر تحسین فراقی، ناظم مجلسِ ترقی ادب 2کلب روڈ لاہور
فون
:
042-99200856-04299200857
ای میل
:
majlista2014@gmail.com
ویب سائٹ
:
www.mtalahore.com
یہ زیرنظر کتاب کا دوسرا ایڈیشن ہے۔ پہلا ایڈیشن 1971ء میں شائع ہوا تھا۔ پینتالیس سال بعد یہ دوسرا ایڈیشن جناب ڈاکٹر تحسین فراقی کی ذاتی توجہ سے منصۂ شہود پر آیا ہے۔ اور ایک اہم تصنیف و تحقیق اہلِ علم کی دسترس میں آگئی ہے۔ فارسی ہزار سال سے زیادہ سے اس برصغیر کی سرکاری زبان رہی ہے۔ اردو زبان پر فارسی زبان و ادب کے اثرات اتنے زیادہ ہیں کہ قدیم اردو نظم و نثر بعض اوقات فارسی تراکیب اور بیان سے مملو نظر آتی ہے۔
ڈاکٹر ظہورالدین احمد تحریر فرماتے ہیں:
’’عہدِ جہانگیر سے عہدِ اورنگ زیب تک ’’پاکستان میں فارسی ادب کی تاریخ‘‘ جغرافیائی یا سیاسی تقسیم کے پیش نظر پانچ مراکز کو محیط ہے، یعنی مرکزِ لاہور، مرکزِ کشمیر، مرکزِ سندھ، مرکزِ وادئ پشاور اور مرکزِ بنگال۔ ان مختلف مراکز میں اُن مصنفین کو شامل کیا گیا ہے جو ان علاقوں میں پیدا ہوئے اور انھوں نے زندگی کا بیشتر حصہ یہاں گزارا، یا اگر وطن سے باہر رہے تو آخر وہ واپس آگئے اور یہیں پیوندِ خاک ہوئے۔ ان میں بعض وہ لوگ بھی شامل ہیں جو باہر سے آکر ان علاقوں میں بس گئے اور پھر یہیں کے ہورہے۔ اس کتاب میں سلاطین و حکام و امرا میں سے اُن اشخاص کا بھی ذکرِ خیر ہے جنہوں نے اس سرزمین میں خاص مدت کے لیے حکمرانی کی اور فارسی ادب کی ترویج و فروغ میں حصہ لیا۔
اس کتاب میں اکثر ایسے مصنفین یا ان کی تصانیف کا تعارف پیش کیا گیا ہے جن کے متعلق پہلے کسی نے نہیں لکھا، یا لکھا ہے تو بہت مختصر۔ دنیا بھر کی لائبریریوں میں جہاں جہاں کتابوں کا سراغ ملا ہے، ان کا ذکر کیا گیا ہے۔ اپنے محدود وسائل کے باوجود میں نے مقدور بھر کتابوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
برعظیم پاکستان و ہند میں فارسی ادب کی تاریخ بہت وسیع ہے اور اس کی ترتیب و تالیف کسی فردِ واحد کا کام نہیں۔ وہ تو ایک منصوبے کے تحت ہی مرتب ہوسکتی ہے جس کے لیے وسیع وسائل فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے دنیا بھر کی لائبریریوں سے پاک و ہند سے متعلق تصانیف کے روٹوگراف حاصل کرنے پڑیں گے۔ یہ بھی صحیح ہے کہ بہت سے نامور مصنف ان علاقوں میں رہے، بسے اور دفن ہوئے جو اب سرزمینِ بھارت سے متعلق ہیں۔ لیکن ہم نے اپنے ملک کی الگ ادبی تاریخ مرتب کرنے کے خیال سے اس کو پاکستان تک محدود رکھا۔ ایسا کرنے سے اتنا ضرور ہوگیا ہے کہ اپنے ملک کے بعض ایسے مصنفین سے ہم متعارف ہوگئے ہیں جن کا پاک و ہند کی مفصل تاریخ میں جگہ پانا دشوار ہوتا۔ ہم بعض ایسی تصانیف کا تعارف بھی کرا سکے ہیں جو صرف پاکستان کی لائبریریوں میں موجود ہیں اور باہر والوں کی نگاہوں سے اوجھل ہیں۔
امید ہے ہماری اس محنت و کاوش کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا‘‘۔
ڈاکٹر صاحب نے بڑی تحقیق سے یہ کتاب لکھی تھی، اب شاید اتنی محنت کرنے والے باذوق اساتذہ موجود نہ ہوں۔ پاکستان کے مراکز میں مرکزِ بنگال اب افسوس ہے پاکستان میں نہیں۔ وہ نام نہاد قوم پرستی، سیکولرازم اور فوجی آمریت کا شکار ہوگیا۔ امتِ مسلمہ برصغیر تقسیم درتقسیم کا نشانہ بنائی گئی۔
کتاب سفید کاغذ پر طبع ہوئی ہے۔
nn