یہ نہ تھی رہ گز ر ہماری

235

عقیلہ اظہر

ہم شکل و صورت درمیانی رکھتے تھے لیکن اتنی درمیانی بھی نہیں کہ کوئی دس برس بعد ملے تو پہچان ہی نہ سکے۔ لیکن ہمارے ساتھ اکثر ہوتا ایسا ہی تھا۔ کوئی کہتا دبلی ہو گئی ہیں۔۔۔ کوئی کہتا کمزور ہورہی ہیں۔۔۔ بعض منہ پھٹ تو کہہ دیتے کہ وہ شکل صورت نہ رہی آپ کی۔ ایک دن تو ایک خاتون نے حد کردی کہا آپ کی شکل ان سے (یعنی ہم سے) ملتی ہے کیا آپ جانتی ہیں؟
’’ہاں۔۔۔‘‘ ہم نے بھی ٹوٹے دل سے جواب دے دیا۔
’’آپ کی بہن ہیں کوئی۔۔۔؟‘‘ ایک دفعہ اس سوال کا سامنا ہوا۔
’’چھوٹی بہن تو انتقال کر گئیں۔۔۔‘‘ ہم نے وضاحت کی۔
’’اف ہو۔۔۔!‘‘ انہوں نے افسوس کرتے ہوئے کہا اور دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیے‘ ہم نے بھی ایسا نادر موقع کہ زندگی میں ایصالِ ثواب شاید ہی کسی کو ملا ہو کہ اپنی بعد از مرگ دعا میں شرکت کرے۔
’’اسی قسم کے سوالوں کا سابقہ ہمیں اکثر کرنا پڑتا تھا۔‘‘ ایک دن ہم نے اپنی بہترین دوست جسے فی زمانے Best Friend کہا جاتا ہے‘ اس سے کہا۔
’’ایسی ہی باتیں سننے کو ملیں گی‘ زندگی بھر اپنا کیا خیال کیا ہے تم نے عمر تو زیادہ لگے ہی۔‘‘ اس نے غصے سے کہا
’’عمر زیادہ ہو بھی تو کیا ہے۔‘‘ ہم نے سچ اس کے سامنے رکھنا چاہا۔
’’بالکل نہیں اگر اپنا خیال رکھتیں تو اچھی ہی لگتیں مجھے تو سب کہتے ہیں کہ آپ میں تو کوئی تبدیلی ہی نہیں آئی ہے روزانہ ایک گھنٹہ اپنے اوپر لگاتی ہوں ایسے ہی تو سب نہیں ہو جاتا۔‘‘اس نے ہمیں سو فیصد غلط ثابت کرنے کی ٹھان رکھی تھی۔
’’اگر اپنی جِلد اور وزن کا خیال رکھتیں تو یہ سب کی باتیں نہ سننا پڑتیں۔‘‘
’’تو اب کیا کریں کیا کچھ ہوسکتا ہے۔‘‘ فکر کی ایک لہر ہمارے سراپے میں دوڑ گئی۔
’’کیوں نہیں بہت سارے ٹریٹمنٹ ہیں ضرور اثر کریں گے۔‘‘ سیما بولی۔
’’مثلاً‘‘ ہم نے سوال داغ دیا اس میدان میں کورے جو تھے۔
’’فیس فٹنگ ہوگی تو دھیرے دھیرے جھریاں وغیرہ ختم ہوجائیں گی۔‘‘
فرطِ مسرت سے ہم نے ایک دھیمی سی چیخ پر قابو پاتے ہوئے سوچا ’’اچھی جگہ سے کروا لیں گے۔۔۔ پہلے خرچ 10 سے 15 ہزار ہوگا بس بعد میں مین ٹین کرنا ہوگا۔‘‘
اتنے سارے پیسے ہم اپنے چہرے پر لگا دیں۔ ہمیں اخراجات کی فکر تو رہتی ہی تھی۔
’’ارے اس قسم کے سوالوں سے تو بچو گی پھر اس کے بعد جو ملے گا تو یہی کہے گا کہ آج تو بہت فریش لگ رہی ہیں۔۔۔ کیا یہ جملے تمہیں خوش نہیں کریں گے۔‘‘
’’ہاں کریں گے۔۔۔‘‘ دل میں ایک امنگ سی جاگتی جارہی تھی ’’لیکن ایک شرط ہے میری۔‘‘ سیما نے کہا
’’ہاں کہو۔۔۔‘‘ اب ہم بچہ جمورا بن چکے تھے۔
’’اپنے اندر کی ملانی کو گھر چھوڑ جانا تب کام بنے گا۔‘‘
دوسرے دن ہم سیما کے ساتھ پارلر گئے تو پُرتپاک استقبال ہوا۔ سیما ان کی مستقل گاہک تھی۔
’’بھئی ان کو ٹھیک ٹھاک کرنا ہے۔‘‘ سیما نے ہمیں ایک پراجیکٹ کی طرح ان کے سامنے رکھ دیا۔
’’بال دکھایئے۔‘‘ اس نے ہماری محنت سے گندھی چٹیا پل بھر میں تہس نہس کر ڈالی۔ ’’بالکل روکھے اور دو منہے ہو رہے ہیں۔۔۔ ڈابی لگانا ہوگا۔‘‘
’’پھر فیشل کرتے ہیں چہرہ Clean ہوجائے گا۔ Bleach اس کے ساتھ ہوجائے گا۔‘‘
’’Bleach۔۔۔ وہ تو ہم باتھ روم کی صفائی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‘‘ ہم نے حیرت سے ان کی طرف دیکھا۔
’’چہرے کے لیے الگ آتا ہے۔‘‘ جواب ملا۔
’’چہرہ تو روکھا ہوجائے گا پھر۔۔۔‘‘ ہم نے کہا۔
’’نہیں ہوگا بعد میں کریمیں لگائیں گے پہلی دفعہ ہورہا ہے تو Face Polish تبھی ہوگی آپ نے تو پارلر کا منہ نہیں دیکھا کبھی۔‘‘ لہجے میں کچھ ناراضی تھی۔
’’Polish تو جوتے پر۔۔۔‘‘ جملہ ادھورا رہ گیا۔
’’چہرے پر الگ ہوتی ہے۔۔۔‘‘ وہ ہمارے سوالوں سے کافی اکتائی ہوئی معلوم ہو رہی تھی۔
’’اتر جاتی ہوگی۔۔۔ منہ دھونے پر۔۔۔‘‘ ہم سے رہا نہ گیا۔
’’نہیں اتنی جلدی نہیں اترتی ہر مہینہ کرنا ہوتی ہے۔‘‘ اس نے تسلی دی۔
’’اترتی نہیں تو پھر وضو۔۔۔‘‘ ہم نے سیما کی طرف ڈرتے ڈرتے دیکھا۔
’’کہا تھا نہ کہ ملانی کو گھر چھوڑ کر آنا۔۔۔ خاموش رہو۔‘‘ اس کا لہجہ اور چہرہ دونوں قہر آلود تھے۔
’’Face Lifing بھی ہوتی یہ جو جھریاں ہیں آہستہ آہستہ کم ہوجائیں گی۔‘‘
ہم نے لوگوں کی کھچائی تو سنی تھی لیکن چہرے کی یہ سب صرف سوچ کر رہ گئے۔ ڈانٹ جو پڑی تھی۔
’’Pedi Medi بھی ہوگا۔‘‘
’’سب پیسے ملا کر کتنے ہوں گے؟‘‘
’’ساڑھے سات ہزار۔۔۔ پیر بہت گندے یعنی ایسا لگتا ہے کہ آپ نے کبھی کروایا نہیں۔‘‘ وہ قدرے سنبھل گئی۔ ’’ناخن بھی الٹے سیدھے کٹے ہیں فرق تو آپ کو یہ سب کروانے کے بعد نظر آئے گا۔‘‘
’’پروٹین ٹریٹمنٹ پہلے بالوں میں ہوگا پھر آگے سارے کام ہوں گے۔‘‘
’’ہم نے پروٹین کھائی تو تھی لیکن لگانے کا پہلا تجربہ تھا سوال بند ہوچکے تھے سیما کی طرف خوف سے دیکھا اس کے منہ پر لکھا تھا ’’کوئی سوال نہیں‘ خاموش رہو۔‘‘
انہوں نے پھر سیما سے شکوہ کیا کہ ’’آپ اپنی دوست کو اب لائی ہیں۔‘‘
سیما نے اسے ٹریٹمنٹ شروع کرنے کی ہدایت کی سب کچھ ہوگیا ساڑھے پانچ گھنٹے لگے۔ گھر کا آکر حساب لگایا فیشل 5,500 روپے‘ پروٹین ٹریٹمنٹ 700‘ بالوں کی رنگائی 1,000‘ Padi Medi 1,000 کل 8,200 روپے۔
یہ سب ہمیں اپنے مہینے کے اخراجات میں سے ایڈجسٹ کرنا ہوگا۔ دوسرے دن سیما کو فون کرکے بتا دیا نہ بھئی نہ ہم اتنا ماہانہ اضافی خرچ برداشت نہیں کر سکتے۔ لاکھ افادیت بتائی لیکن ہماری میں نہ مانوں کے رٹ پر سیما کو ڈھیر ہونا ہی پڑا۔
اب ہدایت ملی کی 9 سے 11 خواتین کے شوز آتے ہیں انہیں غور سے دیکھو اس میں سستے نسخے اور ہربل چیزیں بتائی جاتی ہیں ان سے استفادہ کرو۔
دوسرے دن گھر کے ضروری کام نو بجے تک نمٹا دیے اور 9 سے 11 شوز دیکھنے کے بعد کے لیے کچھ کام رکھے۔
ایک چینل پر حکیم صاحب تھے انہوں نے بتایا کہ زیتون کا تیل‘ بادام کا تیل اور کاجو لیں‘ کاجو کو پیس کر ان دونوں تیلوں میں ملائیں اور ایک ہفتہ تک لگائیں جھریاں ختم‘ دھبے ختم اور رنگ گورا ہوجائے گا۔ اب بازار سے جا کر تینوں چیزیں خریدیں۔ کاجو ایک پاؤ 350 روپے‘ زیتون کا تیل 250 روپے‘ بادام کا تیل 300روپے کل 900روپے۔
خیر پارلر سے تو کم ہی تھا کاجو پیس کر تیل ملایا اور وہ زیادہ گر گیا کاجو بہت سے ڈالنے پڑے۔ خیر آئندہ احتیاط کا عہد کیا اور اللہ کا نام لے کر استعمال شروع کردیا۔
دوسرے دن صبح کے شو میں ایک ہربلسٹ آئیں انہوں نے بتایا کہ کلونجی کے تیل میں بادام پیس کر ملائیں ہاتھوں اور پیروں میں لگائیں کھل اٹھیں گے دوسرے دن یہ دونوں چیزیں خرید لیں۔
کلونجی کا تیل 200روپے‘ بادام 350 روپے یعنی 750 روپے کا خرچا۔ پھر وہی تسلی کہ خیر پارلر سے تو کم خرچ ہے۔ تیل لگاتے ہی سخت جلن ہوئی فوراً اتارنا پڑا پھر نقصان بہت تو نہیں ہے۔
تیسرے دن جو خاتون آئیں انہوں نے بتایا کہ ناخونہ اور کالا دھنیا دہی میں ملا کر چہرے پر لگائیں۔ فوراً لینے نکل گئے لیکن دہی کی علاوہ محلے کی دکان سے کچھ نہ ملا معلوم ہوا کہ بولٹن مارکیٹ میں ملیں گی سب چیزیں بولٹن مارکیٹ آنے جانے میں پورا دن صرف ہوا لیکن چیزیں مل گئیں۔ ہم نے سب چیزیں چہرے پر لگالیں۔ دوسرے دن صبح منہ دھویا تو چہرے پر دھبے لگے ڈاکٹر کو دکھانا پڑا اچھی خاصی دوائیں لیں تو دو تین دن میں چہرہ نارمل ہوا ہمت تو ہاری نہیں تھی۔
آج کے پروگرام میں جو محترمہ تھیں انہوں نے دہری تھوڑی کے لیے ایک کریم بتائی ہم نے طریقہ بھی دیکھ لیا لیکن جیسے ہی ان کی تیسری تھوڑی پر نظر پڑی‘ لکھا ہوا کاٹ دیا‘ اب انہوں نے میک اَپ کے بارے میں بتایا کہ آپ کا چہرہ ایک سادہ ورق ہے۔
اس کے بعد انہوں نے ناظرین میں سے ایک خاتون کو بلایا Chic Bne کو بنانے کے بعد Dark Circle کو مٹانے کے کریم لگائی۔ ہم جلدی جلدی تمام کریموں کے نام لکھ رہے تھے۔ ناک کے نتھنوں کے آس پاس میک اَپ ایک خاص طریقہ سے کیا گیا پھر برش دکھائے اور جو تجویز کیا اس کی قیمت پوچھنے پر ساڑھے سات ہزار بتائی۔ جن خاتون نے قیمت پوچھی تھی‘ ان کا چہرہ کچھ اس طرح اتر گیا کہ معلوم ہوتا تھا کہ اب یہ قیمتی برش بھی ان کے چہرے کا کچھ نہ بگاڑ سکے گا۔ تقریباً یہی حال ہمارا گھر بیٹھے ہوگیا۔
میک اَپ کے سامان کے لیے سیما نے لپ اسٹک کا پوچھا۔ ہم نے کہا ہاں ایک ہے ختم ہوجاتی ہے تو دوسری لے لیتی ہوں۔
’’نہیں کئی رنگ کی لیں گے۔ نیل پاش تو تم پہلے ہی منع کررہی ہو اب چہرے پر تو رنگ نظر آئے۔۔۔‘‘ سیما نے ہماری اکلوتی پرانی لپ اَسٹک رکشا سے باہر اچھال دی جو ہم نے اسے دکھانے کے لیے نکالی تھی۔
آخر ہم نے سیما سے مشورہ کیا کہ اب مارننگ شوز وغیرہ دیکھنے کی ضرورت تو نہیں۔
’’کیوں نہیں ہے۔۔۔‘‘ وہ غرائی ’’بھئی میک اَپ کا یہ سامان تو کسی پارٹی یا شادی بیاہ میں استعمال ہوگا روز مرہ کی دیکھ بھال کے لیے نسخہ جات تو یہیں سے ملیں گے۔ ہرگز نہ چھوڑنا پہننے اوڑھنے کا سلیقہ بھی آجائے گا جس کی تم میں بے حد کمی ہے۔‘‘
اگر ہمیں سیما کے محبت و خلوص میں ذرا سا بھی شک ہوتا تو ہم اس کے مشوروں پر بالکل کان نہ دھرتے لیکن وہ اور اس کی محبت مثالی تھی۔
دوسرے دن ایک ڈاکٹر صاحب‘ جو ہر نسخہ میں بکری کا دودھ استعمال کرتے تھے‘ ان سے کسی نے سوال کیا کہ بکری کا دودھ کہاں سے ملے گا۔
’’ایمپریس مارکیٹ میں ملتا ہے۔‘‘ گویا ہوئے اور جب آپ اس کے ساتھ اونٹنی کا دودھ پیئیں تو نتیجہ اور اچھا آئے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’بکری کا دودھ اگر روز روز لانا مشکل ہو تو زیادہ خرید کر فرج میں جما لیں اور اسی طرح اونٹنی کے دودھ کا بھی کیا جاسکتا ہے۔‘‘
دوسرے دن شو چھوڑنے پڑے ایمپریس مارکیٹ جانا تھا۔ تھوڑی سی معلومات کے بعد اونٹنی اور بکری کا دودھ لے لیا۔ اونٹنی کا دودھ 350 روپے فی کلو اور بکری کا 250 روپے۔ ہم نے سوچا کہ پانچ پانچ کلو لے لیں ایمپریس مارکیٹ روز روز تو آنا نہ ہوگا۔
تقریباً تین ہزار روپے لگ گئے۔ دل ذرا مسوسا لیکن سیما کی ہدایات جب کانوں میں گونجنے لگیں تو یہ قیمت ہلکی لگی۔ بکری کے دودھ کو تو Cube میں فریز کرلیا اور اونٹنی کا ایک ایک کلو کی تھیلی فریز کرلی۔
اونٹنی کا دودھ پینا شروع کیا تو طبعیت ذرا بھاری لگی‘ ہمیں ہضم نہ ہوسکا سارا دودھ بے کار گیا لیکن بکری کا دودھ استعمال کرتے رہے فائدہ بھی محسوس ہوا۔
سیما نے ایک دن پوچھا ’’میک اَپ کرکے دیکھا تم نے؟‘‘
’’ایک شو میں اپلائی کرنے کا طریقہ بہت اچھی طرح بتایا تھا کل کرکے دیکھوں گی۔‘‘
’’پھر بتانا کیسے ہوا۔‘‘ سیما نے کہا۔
دوسرے دن ہم میک اَپ کرکے بیٹھ گئے آج شو کا ناغہ کیا۔ صبح کا وقت اس میں لگ جاتا پھر تو جو گھر کے کام شروع ہوتے تو شام ہوجاتی۔
سب سے پہلے Bace بنانی ہے اس نے سارے چہرے پر ہدایت کے مطابق لگا کر پھیلا لی پھر Cheek Broo بنانے کے لیے بلش آن لیا اور گال کی ہڈیوں کو نمایاں کرنے کے لیے لگایا اسے ایسا لگا کہ گالوں پر دو گلابی رنگ کے پرنالے بہہ رہے ہیں پھر ہلکا کیا تو بہتر ہوا۔ آنکھوں کا میک اپ پہلی دفعہ کیا تھا پلکیں آئی پینل پپوٹوں پر آئی شیڈ لگایا تو اپنا چہرہ اچھا لگنے لگا بالکل بدلا ہوا۔
شام کو میاں کے آنے سے پہلے روز بال ٹھیک کرکے لپ اسٹک لگانی تھی آج گھر میں ان کے آنے سے پہلے پورا میک اپ کرنے کا ارادہ تھا صرف گھر میں تیار ہوسکتے تھے اور بجلیاں بھی انہیں پر گرانی تھیں۔
وہ چھ بجے آتے ہیں‘ ساڑھے چار بجے سے تیاری شروع کردی اور چھ بجے تک مکمل ہوچکی تھی۔
میاں گھر آئے اپنے مخصوص صوفے پر براجمان ہوگئے‘ بچوں کی خیریت پوچھی‘ چائے طلب کی۔ چائے بنا کر ان کے ذرا پاس آکر اور چہرہ قریب لا کر میز پر رکھی وہ فون میں مصروف تھے ان کی توجہ نہ پا کر ہم نے دریافت کیا ’’کیسی لگ رہی ہوں؟‘‘
’’یہ چہرے پر کیا لگایا ہے؟‘‘ ان کا سوال اور لہجہ سپاٹ تھا۔
’’میک اَپ۔۔۔‘‘ ہم نے اور رجھانے کی بھی کوشش کی۔
’’تو صحیح میک اَپ خریدیتیں‘ یہ تو وہ ہے نا جو منی کو دلوایا تھا جب وہ اسکول کے فنکشن میں جوکر بنی تھی۔
’’وہ نہیں ہے‘‘ ہمارا دل بیٹھا جارہا تھا۔
’’تو پھر کیا ہے۔۔۔ بہرحال جو بھی ہے تمہارا پہلے والا میک اَپ ہی ٹھیک تھا۔‘‘
’’پہلے تو میک اَپ نہیں کرتی تھی۔‘‘ ہم نے وضاحت کی۔
’’تو نہ کرو۔۔۔‘‘ انہوں نے شاید گیم میں اسکور زیادہ کرلیا تھا مسکرا پڑے ہماری وجہ سے بنیں۔

حصہ