منیر کا شعر ہے:

ہر اک اپنے پہلو میں سمجھا ہے اس کو
سبھی اہلِ دل ہیں اگر دل یہی ہے
ایسے ہی ہم سب اہلِ زبان کی ترکیب استعمال کرتے ہیں۔ کبھی اہلیانِ زبان بھی سنا؟ اہلِ عزا (ماتم کرنے والے) کے حوالے سے داغ کا شعر ہے:
جس شکل سے ہنستے ہیں مرے حال پہ احباب
روتے ہوئے یوں اہلِ عزا کو نہیں دیکھا
یہ بحث اس لیے طول پکڑ گئی ہے کیونکہ ایک تو یہ غلطی بہت عام ہوتی جارہی ہے، دوسرے یہ کہ ہم پہلے بھی نشاندہی کرچکے ہیں، گویا یہ ہماری ناکامی ہے۔ مگر ہم بھی باز نہیں آئیں گے۔
عربی میں اہل کی جمع ’’اہالی‘‘ ہے۔ بطور سند ایک شعر:
اے رشک ناچ دیکھ رہا ہے وہ شام سے
عیشِ مصاحبان و اہالی کی رات ہے
اردو میں ایک اصطلاح عام ہے ’’اہالی موالی‘‘۔ ہم اسے ’’ہالی موالی‘‘ کہتے رہے۔ اہالی تو اہل کی جمع ہے اور موالی مولیٰ کی جمع بمعنی یاران، یار دوست، مصاحب، عملہ، نوکر چاکر، جیسے آٹھ پہر اہالی موالی جمع رہتے ہیں۔ اردو میں سلینگ یا بازاری زبان میں موالی کچھ اچھے معنوں میں استعمال نہیں ہوتا۔
واحد جمع کا جھگڑا بڑا پرانا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک اخبارات میں تحقیقات بطور واحد استعمال ہوتا تھا جیسے ’’تحقیقات کی جارہی ہے‘‘۔ اب یہ جمع ہوگیا ہے۔ لاہور سے جناب افتخارمجاز نے اسی حوالے سے مخبری کی ہے کہ ٹی وی چینل K-21 پر خبر سنائی جارہی تھی کہ ’’ایک ملزمان پولیس مقابلے میں ہلاک، تین فرار‘‘۔ بھائی افتخار مجاز، بعض خطرناک ملزم ایسے ہوتے ہیں جو کئی کے برابر ہوتے ہیں۔ ایسے کچھ ملزم باربار مارے جاتے ہیں اور ان کے لیے مقرر انعام بھی وصول کیا جاتا ہے۔ ممکن ہے مارا جانے والا ’’ملزمان‘‘ بھی ایسا ہی ہو۔ ایک اور ٹی وی چینل کی خبر ہے ’’پاکستانی کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف واحد ٹی۔20 میچ جیت کر انگلینڈ کے چودہ طبق روشن کردیے‘‘۔ اس پر ہماری رائے طلب کی گئی ہے کہ کیا یہ درست ہے؟ بھائی ہمیں کیا پتا۔ پاکستان ٹیسٹ میچ اور ون ڈے میں جس بری طرح ہارا ہے اس کے بعد ایک مقابلے میں غیر متوقع اور شاندار کامیابی پر جو بھی کہا جائے، کم ہے۔ چودہ کی جگہ 28 طبق بھی کہا جا سکتا تھا۔ کبھی کبھار ہی تو چھوٹی سی خوشی ملتی ہے۔ اب یہ اور بات کہ اس موقع پر چودہ طبق روشن ہونے کی مثال زبردستی کی ہے۔ ویسے تو ٹی وی چینلز کی خبریں سن کر اور پڑھ کر (پٹی جو چلتی ہے) خود ہمارے تمام طبق روشن تر ہوجاتے ہیں۔ پوچھا گیا ہے کہ مُختص اور مَختص میں صحیح کون سا ہے، کیونکہ ایک چینل پر نیوز کاسٹر بار بار کہہ رہی تھیں کہ ’’حکومت نے ترقیاتی کاموں کے لیے بڑی رقم مَختص کردی ہے‘‘۔ جن رقوم کے اختصاص کا کچھ نتیجہ نہ نکلے وہ پیش کے ساتھ مُختص ہوں یا زبر کے ساتھ۔ ویسے مُختص میں میم پر پیش ہے یعنی ’مُخ۔ تص‘۔ یہ زیر و زبر کی گڑبڑ بڑھتی جارہی ہے۔ اس میں ٹی وی چینلز کا بڑا دخل ہے۔ لوگ جو سنتے ہیں اسی کو صحیح سمجھ لیتے ہیں۔ بہرحال، کچھ ایسے بھی ہیں جو اصلاح کی کوشش کرتے ہیں جیسے مجازی افتخار۔
غنیمت ہے کہ اب محاسب کا لفظ بہت کم سننے اور پڑھنے میں آتا ہے ورنہ تو نیب سے کام چل جاتا ہے۔ مُحاسب میں میم پر پیش ہے لیکن ہم خود محاسب کو زبر کرتے رہے یعنی میم پر زبر لگا کر بولتے رہے۔