ذکرک

جہانداد احمد خان المعروف جہانداد منظر ؔالقادری ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ، خوش فکر نوجوان شاعر ہیں۔ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی محبت، اہل بیتِ اطہار اور صحابہ کرام علیہم الرضوان سے عقیدت انھیں ورثے میں ملی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے شعر گوئی کی عطا کردہ صلاحیت کو باری تعالیٰ کی حمد، محبوبِ خداﷺ کی ثنا اور اہل بیتِ اطہارؓ، صحابہ کرامؓ وبزرگانِ دین ؒکے مناقب کے اظہار کا وسیلہ بنایا ہے۔
منظر القادری کا پیشِ نظر نعتیہ مجموعہ ’’ذکرک‘‘ عنوان ہی کی طرح خوب صورت اور بامعنی ہے۔ اس مجموعہ کلام میں اکثر
(باقی صفحہ 33پر)
اشعار ایسے ہیں جہاںشاعر نے قرآن سے سند لی ہے۔ ’’ذکرک‘‘ کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ منظر القادری قرآن کریم، احادیثِ نبویہ اور سیرتِ مصطفیٰ علیہ التحیۃ والتسلیم کا گہرا مطالعہ رکھتے ہیں اور اپنے اشعار میں قرآنی تلمیحات کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس حوالے سے درجِ ذیل اشعار ملاحظہ کیجیے:
یا عبادی کی سند ہے کہ غلام آپ کے ہیں
کیسا خوش رنگ ہے یہ رنگ رسولِ عربی
……
ہر ایک عبدِ خدا کو حکمِ خدا ہے ذکرک
کہ نسخہ کیمیا میں رب نے کیا ہے ذکرک
اسی طرح ان کے اشعار میں اخلاص بھی ہے اور درِ رسول ﷺ سے نسبت پر افتخار بھی۔ مثلاً:
میں ہوں بس ان کا گدا، ان کا گدا، ان کا گدا
کوئی قیمت بھی لگائے تو لگائے کیسے
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے۔ آمین