علمائِ پشاور کی حدیث میں خدمات

پیشِ نظر کتاب دراصل مولانا شوکت علی ترنابی (خطیب جامع مسجد بلال، ترناب فارم، پشاور) کا تحقیقی مقالہ ہے جو انھوں نے تخصص فی الحدیث کے لیے لکھا تھا۔ یہ مقالہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں علمِ حدیث کی ضرورت، اہمیت، تدوین ِ حدیث اور صحاح ستہ اور ان کے مولفین پر گفتگو کی گئی ہے۔ دوسرے، تیسرے اور چوتھے باب میں بالترتیب علماء کی تصنیفی، اصولی اور تدریسی خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ جب کہ باب پنجم میں موضوعِ زیربحث کے حوالے سے تجاویز و سفارشات پیش کی گئی ہیں۔

اس مقالے کا دورانیہ تحقیق 1947ء تا 2022ء ہے۔ اس میں کُل 46علماء کرام کے حالات ِ زندگی اور ان کی خدمات کو بیان کیا گیا ہے۔ ان علماء کرام میں سے 17 علماء کی تصنیفی خدمات، 8 علماء کی حدیث میں اصولی خدمات اور 20 علماء کی تدریسی خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان علماء میں مرحوم اور بقیدِ حیات دونوں ہی شامل ہیں۔ مولانا ترابی نے نہ صرف کتابوں سے استفادہ کیا ہے بلکہ ذاتی طور پر بھی اس حوالے سے مرحومین کے اہلِ خانہ اور متعلقین سے معلومات حاصل کی ہیں۔

فاضل محقق کے مطابق اس موضوع پر اس سے پہلے باقاعدہ تحقیق نہیں ہوئی البتہ جزوی طور پر چند ایک مقالات میں علمائے خیبر پختون خوا کا ذکر ملتا ہے، جس میں پشاور کے علماء کرام کا ذکر بھی ملتا ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو علماء پشاور کی خدماتِ حدیث کے حوالے سے یہ ایک اہم کام ہے۔