اشاریہ سازی کتابیات کے فن کے بارے میں جتنی بھی تعریفیں کی گئی ہیں، ان میں سب سے آسان تعریف یہ بنتی ہے کہ کوئی خاص ترتیب جس سے متعلقہ کام آسان سے آسان ہوجائے وہ اشاریہ ہی کہلا سکتا ہے۔ لائبریری سائنس میں اس کو باقاعدہ اشاریہ کا نام دیا گیا ہے۔ وطنِ عزیز پاکستان میں اس فن کے حوالے سے جن لوگوں نے اپنی تحقیق پیش کی ہے ان میں ڈاکٹر سیّد معین الرحمن، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی، ڈاکٹر سفیر اختر، ڈاکٹر حافظ محمد سجاد، ڈاکٹر محمد سہیل شفیق، حسین صحرائی، ڈاکٹر سعید الرحمن اور محمد شاہد حنیف کے نام نامی نمایاں نظر آتے ہیں۔
درج بالا فہرست میں آخر الذکر نام محمد شاہد حنیف کا ہے، انہوں نے اس فن میں جو کارہائے نمایاں سرانجام دیے وہ اہلِ تحقیق کے لیے ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ ربّ العزت کے خاص فضل و کرم سے پاک و ہند کے ستّر سے زائد رسائل وجرائد کی اشاریہ سازی کرکے اہلِ تحقیق کے لیے آسانیاں فراہم کرچکے ہیں۔ اب ان کا ایک اور کارنامہ پاک و ہند کے معروف دینی، علمی اور تحقیقی رسالے سہ ماہی ’’’تحقیقاتِ اسلامی‘‘ علی گڑھ کا تینتالیس سالہ اشاریہ ہے، جو بڑی محنت اور ریاضت کے بعد سامنے آکر اہلِ علم اور شائقین کے ہاتھوں میں پہنچ رہا ہے۔
مجلہ ’’تحقیقاتِ اسلامی‘‘ دینی حلقوں کے علاوہ تحقیق کی دنیا میں اہم ترین مقام پر فائز ہے۔ اس کی تحقیقی اہمیت کے پیش نظر اس میں شائع ہونے والے مقالات کو متعلقہ حلقوں سے آگے پہنچانے کے لیے ادارہ اور اس کے فاضل مدیر جناب ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کی طرف سے اس کا اشاریہ بھی دو تین مرتبہ تیار کرکے شائع کیا گیا۔ لیکن مکمل اور تفصیلی اشاریہ کی ضرورت اہلِ علم وفن کے لیے اپنی جگہ پر موجود تھی، جس کے لیے ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی صاحب نے پاکستان کے معروف محقق اور اشاریہ ساز محمد شاہد حنیف صاحب کے ذریعے سے اس تحقیقی اور علمی کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچاتے ہوئے ’’اشاریہ سہ ماہی تحقیقاتِ اسلامی علی گڑھ 1982-2024ء‘‘ نہ صرف ہندوستان بلکہ پاکستان میں بھی شائع کرکے اہلِ علم و تحقیق کے لیے ایک نعمتِ غیرمترقبہ پیش کی ہے۔
محمد شاہد حنیف نے یہ اشاریہ اپنی مخصوص دلچسپی، محنت، لگن اور اپنے ساتھیوں سے مل کر تیار کیا ہے۔ محققین کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اسے لائبریری سائنس کے اصولوں کے مطابق موضوع وار، مصنف وار، اور شمارہ وار تینوں اعتبار سے مرتب کیا گیا ہے۔ بعض جگہوں پر انہوں نے عام طریقہ کار سے بچتے ہوئے الگ طریقے سے اشاریہ ترتیب دیا ہے، جس کی وضاحت انہوں نے دیباچہ میں بھی کی ہے۔ ظاہر ہے کہ اشاریہ کا بنیادی مقصد قاری، محقق اور طالب علم کو آسان سے آسان تر سہولت فراہم کرنا ہوتا ہے، اور یہی مقصد جناب شاہد حنیف کا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے فاضل مدیر کی زیر نگرانی اشاریہ سازی کی ترتیب میں بعض جگہوں پر ’’اجتہادانہ طریقہ‘‘ بھی اختیار کیا ہے، اور ظاہر ہے کہ جس شخص نے ستّر سے زائد اشاریے تیار کیے ہوں سب سے زیادہ اس کام کی اہمیت، ضرورت اور طریقہ کار میں آسان سے آسان تر راہیں تو اُس کو ہی معلوم ہوں گی، اور وہ حق رکھتا ہے کہ اس حوالے سے قدیم طریقہ کار سے اختلاف رکھتے ہوئے محققین کے لیے سادہ سے سادہ اور آسان سے آسان تر طریقے سے مواد کی درجہ بندی کرکے اشاریے ترتیب دے۔
’’اشاریہ سہ ماہی تحقیقاتِ اسلامی‘‘ کو تین حصوں میں ترتیب دیتے ہوئے پہلے حصے میں موضوع وار اشاریہ پیش کیا گیا ہے، جس میں بیسیوں بنیادی اور ذیلی موضوعات کے تحت مضامین کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ اس حصے میں مضامین کو زیادہ سے زیادہ موضوعات میں رکھنے کی انہوں نے ’’اپنی سعی‘‘کی ہے، تاکہ متعلقہ موضوع پر مواد تلاش کرنے والے کو زیادہ سے زیادہ آسانی ہو۔ اس حصے سے آپ اپنے کسی بھی موضوع سے متعلقہ مقالات کی تلاش کے علاوہ اُس موضوع پر لکھی ہوئی کتاب کے بارے میں آگاہی حاصل کرسکتے ہیں کہ اس موضوع پر اس رسالے میں مضامین یا تبصرہ کس شمارے میں موجود ہے۔
اشاریہ کا دوسرا حصہ ’’مصنف وار اشاریہ‘‘ پر مشتمل ہے۔ کسی مصنف یا اہلِ علم کی تمام تحریروں کو جانچنے اور ان کی تلاش کے لیے فاضل مرتب نے بہترین انداز میں درجہ بندی کی ہے۔ تیسرے حصے میں تمام شماروں کے مقالات کو ترتیبِ زمانی سے درج کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی انداز میں مطلوبہ مواد حاصل کرنے میں مشکل پیش نہ آئے۔ 43 برس میں نکلنے والے 172 شماروں کے تمام مشمولات یعنی مقالات، اداریوں، مکتوبات اور تبصرۂ کتب وغیرہ کو اس اشاریہ میں نہایت خوبصورت انداز میں پرویا گیا ہے۔
اشاریہ سے صحیح طریقے سے استفادے کے لیے انہوں نے پیش لفظ میں ضروری باتیں تحریر کردی ہیں۔ اِن شاء اللہ علمی و تحقیقی حلقوں میں اس اشاریہ کی پزیرائی ہوگی اور اس سے بھرپور استفادہ کیا جائے گا۔ اور اِن شاء اللہ یہ اشاریہ نہ صرف اسلامیات پر مطالعے کے شائقین کے لیے نعمتِ غیر مترقبہ ثابت ہوگا بلکہ دیگر تمام موضوعات کے محققین کے لیے ایک سنگِ میل ثابت ہوتے ہوئے اُن کی دلچسپی کے مواد تک پہنچنے میں سہولت فراہم کرے گا۔
اس تحقیقی شاہکار کے مرتب و مدون جناب محمد شاہد حنیف اور ان کے رفقائے کار صد مبارک باد کے حق دار ہیں جنہوں نے علمی و تاریخی بازیافت کروانے کے بعد اس اشاریہ کو مرتب کرکے دنیائے علم و تحقیق کو ایک عظیم دینی، علمی اور تحقیقی تحفہ دیا ہے۔ ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی صاحب کے علاوہ اسلامک ریسرچ اکیڈمی کراچی پاکستان کے منتظمین کو بھی اس انمول پیشکش پر دل کی گہرائیوں سے ہدیہ تبریک پیش ہے۔ بہت عمدہ سرورق، اعلیٰ سفید کاغذ پر مشینی کتابت کے ساتھ اشاریہ اچھا شائع ہوا ہے۔