یہ ڈل کے ساحل پہ اک محافظ
بدن پہ جنگی لباس پہنے
اسیرِ فولاد غرقِ آہن
فقط نگاہیں چمک رہی ہیں
اور ان نگاہوں میں سونی سونی اندھیری راہیں چمک رہی ہیں
اسے بھی شاید کسی کا ڈر ہے
یہ ڈل کا میلا سا سرد پانی
شکستہ بوسیدہ سے شکارے
بجھا بجھا سا بزرگ مانجھی
تھکی تھکی سی ضعیف موجیں
یہ صحنِ بل یہ سفید گنبد
یہ شمع کعبہ کی ضو میں جیسے دھلی دھلی چاندنی سا منظر
مگر ہوا میں جلے درختوں کی بو بسی ہے
جلے شجر کا ہوا میں اڑ کر طواف کرتے ہوئے کبوتر
تھکے تھکے سے بجھے بجھے سے
ہوا بیاباں سے آنے والی
سدھے سروں میں بتا رہی ہے
ادھر بھی بارود کی مہک ہے
ادھر بھی تازہ لہو پڑا ہے
جو ’’دیو داروں‘‘ سے پوچھتا ہے
’’چنار‘‘میں آگ کیوں لگی ہے
چنار کی یہ اداس شاخیں
زمیں پہ گرتے یہ زرد پتے
اداس سرگم سنا سنا کر ہوا کے رخ پر جو اڑ رہے ہیں
ہوا میں خنکی بھی ہے غضب کی
بجھی بجھی کانگڑی میں لیکن
ابھی شرارے دہک رہے ہیں
ابھی جلال وقارِ انساں ضمیرِ آدم پہ حکمراں ہے
ہزار ظلمت کی سلطنت میں
چراغِ ہمت کی روشنی ہے
یہ شام کا دھندلکا نہیں ہے
یہ صبح ِنو کی کوئی کرن ہے
جو عزم وہمت کا نور بن کر
چہار سو جگمگا رہی ہے
یہ سر اٹھائے سفید پربت
سرِ پہلگام جو کھڑے ہیں
سروں پہ دستارِ برف باندھے
جہاں کو سندیش دے رہے ہیں
کہ زرد پتوں کے بعد شاخیں
نمو کی غیرت سے جاگ اٹھیں گی
یہ زخم سب مندمل بھی ہوں گے
خزاں کا موسم بھی عارضی ہے
کہ پھر عروسِ بہارِ تازہ کی یہ زمیں جلوہ گاہ ہوگی
طیور شاخوں پہ چہچہاکر
بہارِ نو کی نوید دیں گے
جو آبشاروں میں زرد پتے
چنار سے گر کے بہہ رہے ہیں
خموش رہ کر بھی کہہ رہے ہیں
کہ اے نگاہِ تماش بینو!
بڑی عقیدت سے ہم کو دیکھو
خزاں کی دستک ہمیں نہ جانو
ہمیں نوید ِبہار سمجھو
جفا کی شب رنگ کاکلوں میں
غضب کی ژولیدگی ہے پھر بھی
لچک رہی ہیں کہیں کمانیں
لرز رہی ہیں کہیں مچانیں
کہیں شکاری ڈرے ہوئے ہیں
عروسِ فطرت کے شوخ جلوے
شعورِ شاعر کا لمس پاکر
نکھر رہے ہیں بکھر رہے ہیں
صدا پرندوں کی روح پرور
سحر کی میٹھی اذان بن کر
فضا میں نغمے لٹا رہی ہے
یہ پربتوں پر سیاہ بادل
یہ آبشاروں کی شوخ سرگم
فرازِ کہسار سے اترتی
کوئی ندی گنگنا رہی ہے
چناب جھیلم کو چومتا ہے
لپٹ کے بانہوں میں پوچھتا ہے
بہشتِ ارضی کا کس نے دامن
لہو کی شبنم سے دھو دیا ہے
میں ایک صحرا نورد بزمیؔ
حسیں مناظر میں کھو گیا ہوں
انھیں بہاروں کا ہو گیا ہوں
اے میرے کشمیر کی بہارو!
خدا تمہیں قوتِ نمو دے
وقارِ غیرت رہے سلامت
تمہیں محبت کی آبرو دے
تمہیں محبت کی آبرو دے