صوبے میں شاید ہی کوئی دن ایساگزرتا ہوگا جب سیکورٹی فورسز پر حملے کی کوئی اطلاع نہیں آتی ہوگی
علی امین گنڈاپور نے پشاور، اسلام آباد موٹر وے صوابی انٹر چینج پر پی ٹی آئی کے ایک بڑے جلسے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے کارکنوں اور شرکاء سے حلف لیتے ہوئے کہا ہے کہ میں حلف اٹھاتا ہوں کہ جب تک بانی پی ٹی آئی عمران خان کو رہا نہیں کیا جاتا، تب تک واپس نہیں لوٹوں گا، پارٹی کی فیصلہ کن کال پر جان بھی چلی جائے پروا نہیں، اور حقیقی آزادی تک ہماری یہ جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کے بغیر آزادی نہیں ملتی۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی کے اندر تمام فیصلے بانی پی ٹی آئی عمران خان خود کررہے ہیں، اس کا اختیار صرف اور صرف اُن کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بڑوں نے اس ملک کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں اور اب بھی ہم حقیقی آزادی کے لیے لڑرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ماہ عمران خان کال دیں گے جس پر ہم سب لبیک کہہ کر نکلیں گے، اور ان کی رہائی تک واپس نہیں لوٹیں گے۔ جیلوں میں جانے سے ڈرنے والے نہیں لیکن حقیقی آزادی کے لیے اب ہمیں قربانی دینی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے لوگوں پر ظلم کیا ہے، ہمیں سب کی ماں اور بہنوں پر غیرت کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کی کال ملنے پر سفید چادر لے کر گھر سے نکلیں، پی ٹی آئی موروثی اور ’’شریفوں‘‘ والی پارٹی نہیں بلکہ عوامی پارٹی ہے، اپنے حق کے لیے لڑیں گے بھی اور مریں گے بھی، حقیقی آزادی لے کر ہی رہیں گے۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے احکامات پر عمل درآمد کرنا ہے، آپ سب کو آج سے تیاری کرنی ہے، احکامات پر عمل کریں گے۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج کا جلسہ مینڈیٹ چوروں کے خلاف ریفرنڈم ہے۔ پی ٹی آئی امریکہ سمیت کسی بھی ملک کی مدد کی طلب گار نہیں، بانی پی ٹی آئی کے خلاف 200 کیسز بنائے گئے ہیں، 30 سال سزا دلوائی گئی۔ سزا اور کیسز کے باوجود لوگوں کے دلوں میں بانی پی ٹی آئی کی محبت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہر صورت رہا ہوں گے، عدالتوں سے بانی پی ٹی آئی کو ریلیف ملے گا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے راہنما اور ورکرز جو کل تک عمران خان حکومت کے خاتمے کا ذمے دار امریکی مداخلت کو قرار دیتے نہیں تھکتے تھے اب جب سے امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران مبینہ طور پر اپنے کسی بیان میں عمران خان کی رہائی کا ذکر کیا ہے تب سے پی ٹی آئی کے ورکرز نے ٹرمپ کی جیت کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے نہ صرف آسمان سر پر اٹھاتے ہوئے عمران خان کی رہائی کے لیے ٹرمپ سے بے تحاشا امیدیں باندھ لی ہیں بلکہ دو قدم آگے بڑھتے ہوئے صوابی جلسے کے دوران پی ٹی آئی کے ایک ورکر نے پنڈال میں امریکی پرچم لاکر لہرا دیا، جس پر قریب موجود دیگر کارکنان نے اسے امریکی جھنڈا لہرانے سے منع کیا اور جھنڈا نیچے کرنے کو کہا، مگر پی ٹی آئی کارکن جھنڈا ہاتھ میں لیے کھڑا رہا اور لہراتا رہا۔ جلسہ گاہ میں شرکاء نے جھنڈے کی طرف اشارے شروع کیے تو قریب موجود کارکنان نے اس سے امریکی جھنڈا کھینچ لیا۔ اس کوشش کے دوران دھکم پیل بھی ہوئی تاہم کارکن سے امریکی جھنڈا نیچے کروا دیا گیا۔
اس دوران مسلم لیگ(ن) کے مرکزی راہنما وزیر دفاع خواجہ آصف نے صوابی میں پی ٹی آئی جلسے میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گنڈاپور بانی پی ٹی آئی کی مرضی سے کمپرومائزڈ ہے، وہ بانی پی ٹی آئی کی مرضی سے دو نمبری کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی گنڈاپور سے امید لگائے بیٹھے ہیں، وہ چاہتے ہیں باہر جانے کا راستہ مل جائے، ایک دو کے سوا پی ٹی آئی کی پوری فرنٹ رو قیادت قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کمپرو مائزڈ ہے، مونچھوں کو تائو دے کر سر پر سفید کپڑا باندھنا رنگ بازی ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ کے آبائی علاقے ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے اور ان کے ساتھ نوک جھونک کرنے والے پیپلز پارٹی کے راہنما گورنرخیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورکے حالیہ بیان پر کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے لیے میں ایک ہی کافی ہوں۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں 12 کالج بند ہوگئے ہیں، پی ٹی آئی کا صرف جلسوں اور دھرنوں پر فوکس ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وائس چانسلر کی تعیناتی کے اختیارات کی واپسی کے علاوہ بھی عشق کے کئی امتحان ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی پی ٹی آئی اور صوبائی حکومت پر تنقید کرچکے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے صوبے میں امن وامان کی مخدوش صورت حال کے متعلق بھی وفاقی حکومت کو ایک خط لکھا ہے۔
دریں اثناء وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی کے درمیان جاری محاذ آرائی کے تسلسل میں صوبائی کابینہ نے خیبر پختون خوا یونیورسٹیز ایکٹ 2012 میں ترامیم کی منظوری دیتے ہوئے اسے صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس ترمیم میں بنیادی بات یونیورسٹیوں کے انتظامی کاموں سے متعلق بعض تبدیلیوں کے علاوہ، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تقرری کا اختیار بطور چانسلرگورنر سے لے کر وزیراعلیٰ کو دینا ہے۔ اس ترمیم کے تحت وزیراعلیٰ تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے چانسلر ہوں گے، ان ترامیم میں وائس چانسلرز کی مدت ملازمت بھی چار سال مقرر کی گئی ہے جو حکومت کی طرف سے تشکیل دی جانے والی کارکردگی کی جانچ کمیٹی کے وسط مدتی جائزے سے مشروط کی گئی ہے۔ یہاں یہ بات قابلِ غوروفکر ہے کہ صوبے کے دو بڑے انتظامی سربراہان یعنی وزیراعلیٰ اور گورنر کے درمیان اختیارات کے حصول کی رسّاکشی اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے اس بچکانہ عمل کے دوران صوبے میں امن وامان کی صورتِ حال دن بدن بگڑتی جارہی ہے، صوبے میں شاید ہی کوئی دن ایساگزرتا ہوگا جب سیکورٹی فورسز پر حملے کی کوئی اطلاع نہیں آتی ہوگی۔ جنوبی وزیرستان کے علاوہ بنوں، لکی مروت اور ٹانک کے جنوبی اضلاع سے دہشت گردوں کی جانب سے سیکورٹی فورسز اور سرکاری تنصیبات پر حملوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے جس میں گزشتہ چند ماہ کے دوران درجنوں قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔
صوبے میں جاری بدامنی کے واقعات کے تناظر میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس کئی ماہ کے تعطل کے بعد گزشتہ جمعرات کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں منعقد ہواہے، جس میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چودھری اور آئی جی پی اختر حیات خان گنڈاپور کے علاوہ اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں امن و امان کی مجموعی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور بعض اضلاع میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے نئے لائحہ عمل پر طویل غور و خوض کے بعد اہم فیصلے کیے گئے۔ صوبے میں امن و امان کی بہتری کے لیے پولیس اور سول انتظامیہ کی استعداد کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت سے اتفاق کرتے ہوئے پولیس کو بلٹ پروف گاڑیوں کی جلد فراہمی اور خالی اسامیوں پر جلد بھرتی کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں امن وامان کے قیام، لوگوں کے جان ومال کی حفاظت اور حکومت کی عمل داری کے لیے دستیاب تمام آپشنز استعمال کیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امن ہماری اوّلین ترجیح ہے، اس پرکوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، امن و امان کے لیے سول حکومت، انتظامیہ، فوج سب ایک پیج پر ہیں اور مل کر کوششیں جاری رکھیں گے۔