رسول اللہ ﷺ کا ذوقِ جمال

خالقِ کائنات نے اپنی ساری مخلوقات میں انسان کو موزوں، بہترین اور حسین ترین ساخت میں پیدا کیا۔ اور انسانوں میں سب سے حسین و جمیل سرورِ دوعالم ﷺ کی ذاتِ والا صفات کو تخلیق کرکے نہایت نفیس ذوق سے نوازا۔ آپﷺ صاحب ِجمال ہی نہیں صاحب ِتجمیل بھی تھے… صاحبِ حسن ہی نہیں، صاحب ِتحسین بھی تھے، یعنی انسان کے ہر قول وفعل کو اللہ کے رنگ میں رنگنے کے لیے تشریف لائے تھے۔ اس ماہ ِ کامل (ﷺ) نے قیامت تک کے لیے روشنی پھیلادی۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس کے سامنے سرِتسلیم خم کرکے اپنے قلب و جاں کو منور کریں۔ ایک امتی کے دل میں جب نبی کریمﷺ کی یہ شان واضح ہوجائے تو وہ اپنی دنیا اور دین کے سب کاموں میں نکھار لانے کے لیے سنت ِرسولﷺ کا انتخاب کرتا ہے۔ اسی اتباعِ سنت میں اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے سارا حسن و جمال اور کمال رکھا ہے۔

پیشِ نظر کتاب ’’رسول اللہﷺ کا ذوقِ جمال‘‘ ماہِ کامل (چودھویں کا چاند) کی نسبت سے درجِ ذیل 14 ابواب پر مشتمل ہے:

1۔ قرآن اور حسنِ کائنات میں نبیِ محترمﷺ کا تفکر، 2۔ انسانی آرائش و حسن ِ سنتِ رسولﷺ کے مظاہر، 3۔تطہیر و عبادات میں حضورﷺ کا ذوق ِنفیس، 4۔ حسنِ صورت و جمالِ سیرت کا خوبصورت امتزاج، 5۔اخلاقیات و نفسیات میں تحسینِ رسولﷺ، 6۔ تخلیق ِجمال اور اجتماعیات (ماحولیات کی خوشگواری میں اسوہ رسولؐ)، 7۔ تفریحات و ثقافت میں رحمت ِدو عالمﷺ کی جمال آرائی، 8۔ اقتصادیات میں حضورﷺ کا حسنِ تصور، 9۔ لسانیات وابلاغیات میں معلمِ انسانیتﷺ کی اصلاحات، 10۔ عطریات و خوشبویات اور حضور انورﷺ کا ذوقِ سلیم، 11۔ ملبوسات و مفروشات میں سنتِ رسولؐ اور حکمتِ الٰہی، 12۔ آرائشِ گیسو میں نبی اکرم ﷺ کا نفیس مزاج، 13۔ نسائیات وزیورات میں رسول اللہﷺ کا حسنِ خیال، 14۔ ماکولات و مشروبات میں سیرتِ مقدسہ کے دروس۔

صاحبِ کتاب مولانا محمد اسلم زاہد (رئیس التحریر، معارفِ ادبِ اسلامی پاکستان) رقم طراز ہیں:

’’دل کی بات یہ ہے کہ ذوقیاتی امور کا یہ مبارک موضوع اور سیدِ دوعالم ﷺ سے منسوب شوقی اعمال و اخلاق کی تلاش میرے لیے بہت مشکل کام تھا، لیکن جب شروع کیا تو اس کی وسعت پر نظر گئی اور متنوع دریچے کھلے تو اندازہ ہوا کہ ہر اسوہ رسولﷺ اور حکمِ حبیبﷺ کی انتہا میں حسن اور نور ہی نور دکھائی دیتا ہے ؎

داستانِ حُسن جب پھیلی تو لامحدود تھی
اور جب سمٹی تو تیرا نام ہو کر رہ گئی

آج سے چند سال پہلے مختلف جرائد میں احقر نے سیرت کے اس پہلو پر لکھنا شروع کیا، بعض احباب نے ان مضامین کو جمع بھی کیا، اس طرزِ نگارش کو پسند کیا گیا، اس لیے اب یہ کاوش کی کہ جمالِ یار کی یہ چند جھلکیاں ایک کتاب کی صورت میں ان کے ماننے والوں کو دکھائوں اور چند کلیاں ان کے عاشقوں کے لیے پیش کردوں جن کی خوشبو و عطر بیزی کے سہارے گلستانِ سیرت کے پھولوں تک وہ خود پہنچ جائیں گے اور انھیں بھی مصنف کی طرح ہر طرف نورِ محمدﷺ سے اجالا نظر آئے گا۔

بلاشبہ محبوب کی ہر ادا روشن قندیل ہے، جس کا ضیا بار نور آج بھی اپنا وجود منوا رہا ہے۔ اسی کو پھیلانے کے لیے یہ حقیر سی کوشش ہے جس کا موضوع یقیناً منفرد ہے، لیکن کسی بھی زبان میں مؤلف کو اتنا مواد یکجا نہ مل سکا، اس لیے اس نے کئی سال میں جو کچھ جمع کیا، اسے امتِ رسول کی خدمت میں پیش کرنے کا ارادہ کرلیا۔‘‘

ان مضامین کا ماخذ قرآن وسنت اور سیرتِ طیبہ کی مستند کتابیں اور ان میں موجود صحیح، حسن اور سیرت میں قابلِ قبول حدیثیں ہیں۔ اور طرزِ استدلال یہ ہے کہ سیدنا حضرت محمدﷺ قرآنی تعلیمات سے اللہ کے مقصود ِجمال کوکس طرح کشید کرتے اور کس انداز میں اپنے اسوہ حسنہ کا حصہ بنا لیتے تھے، اور بعض جگہ یہ منفرد ودلآویز نظریۂ تفکر قاری کا راہنما ہوگا کہ سیدنا محمدﷺ میں فطرتِ انسانی کے تمام محاسن اور خوبیاں ابتدائے عمر سے جمع تھیں جن کی بے شمار جھلکیاں لوگ اعلانِ اسلام سے پہلے دیکھ چکے تھے۔ طلوعِ اسلام کے بعد قرآنی آیتیں آپﷺ کی حسین و جمیل اداؤں کی تائید میں اتریں…

مثلاً: حضور اکرمﷺ اپنے بچپن اور عہدِ شباب میں ہمیشہ طوافِ کعبہ کے لیے جانے سے پہلے اپنے لباس اور جسم کو خوب صاف کرتے۔ قرآن کریم نے جب مساجد کے آداب بتانا شروع کیے تو ان میں یہ آیت بھی اتری: یٰبَنِیْ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ (الاعراف: 31) (اے آدم کے بیٹو! تم ہر مسجد (یا عبادت) کے لیے جاؤ تو زینت اختیار کرو۔) یہ آیت خصوصی اوقات (عبادت) کے ساتھ دیگر اوقات میں بھی جمال و کمال ﷺ کی طرف راہنماہے۔

جمالِ دو عالم تیری ذاتِ عالی
دو عالم کی رونق تیری خوش جمالی

پیشِ نظر کتاب کے ہر باب کی ابتدا میں مضامینِ باب کا تعارفی خاکہ لکھا گیا ہے اور ہر باب کے ابتدائی عنوانات قرآنی تعلیمات سے شروع ہوتے ہیں اور باب کے آخر میں خلاصۂ باب موجود ہے۔ فاضل مؤلف نے موزوں اشعار بھی لکھے ہیں تاکہ ذوقیاتِ رسول ﷺ کے بیان میں کلامی تزئین کا عنصر شامل ہوجائے۔ کتاب کے آخر میں ماخذ و مراجع درج ہیں۔ کتاب کے مطالعے سے سیرتِ نبویﷺ کے ضمن میں نئے مضامین سامنے آتے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ

حرفِ تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے
باب اِک اور محبت کا کھلا چاہتا ہے