اللہ تعالیٰ کے بابرکت نام اور صفات جن کی اصل پہچان توحید ہے، کیوں کہ ان صفات کی صحیح معرفت سے ذاتِ باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ عقیدئہ توحید کی معرفت اور اس پر تاحیات قائم و دائم رہنا ہی اصل دین ہے۔ اور اسی پیغام توحید کو پہنچانے اور سمجھانے کی خاطر انبیا و رسل کو مبعوث کیا گیا اور کتابیں اتاری گئیں۔ اللہ تعالیٰ کے ناموں اور صفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کو توحید الاسما الصفات کہا جاتا ہے۔ قرآن و احادیث میں اسمائے حسنیٰ کو پڑھنے اور یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَلِلّٰهِ الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰى فَادۡعُوۡهُ بِهَا ”اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کو انہی ناموں سے پکارو“۔ اسی طرح ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: إن لله تِسْعَةً، وتِسْعِينَ، اسْمًا، مِائَةً إلا واحدا مَنْ أَحْصَاهَا دخل الجنة”یقیناً اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں یعنی ایک کم سو۔ جس نے ان کو یاد کیا (یعنی پڑھا، سمجھا)، وہ جنت میں داخل ہوگا“ (صحیح بخاری)۔ اسمائے حسنیٰ کے سلسلے میں اہلِ علم نے عربی اور اردو زبانوں میں مستقل کتب تصنیف کی ہیں اور بعض نے ان اسما کی شرح بھی کی ہے۔
زیر تبصرہ کتاب ’’تیرے نام، تیری پہچان‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ کتاب محترمہ ساجدہ ناہید اور بشریٰ تسنیم کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں قرآن و سنت کے علاوہ ائمہ محدثین اور علما کی تشریحات کو بھی نقل کرتے ہوئے صفات ِالٰہی سے استفادے پر بہترین تجاویز بھی پیش کی ہیں۔ یہ کتاب اپنے موضوع کی بہت سی عربی اور اردو کتب کا نچوڑ اور حسین مرقع ہے۔ مرتبین نے قرآنی اسلوب کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کتاب کا اندازِ تحریر کبھی خطاب، کبھی تکلم اور کبھی انذار و تبشیر کا اختیار کیا ہے اور تاریخی واقعات اور مثالوں سے سبق حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
کتاب کا مقصد یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ناموں کو درست معنوں میں گہرائی کے ساتھ سمجھ کر اپنے دلوں کو اس کی محبت سے سرشار کرسکیں، تاکہ ہماری پوری زندگی میں اسمائے حسنیٰ کی برکات و تجلیات نظر آئیں اور ہم اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے رنگ میں رنگ لیں، اور اللہ تعالیٰ کے رنگ سے بہتر رنگ کس کا ہوسکتا ہے؟
کتاب میں کئی عنوان قائم کیے گئے ہیں، پھر ذیلی عنوانات کے تحت ان کی مزید وضاحت بیان کی گئی ہے، جیسے ’’الرحمٰن الرحیم کے ساتھ ہم کیسے زندگی گزاریں؟‘‘، ’’کائنات کے اندر اس کی رحمت کے آثار‘‘،’’معاشرتی تعلقات اور اللہ کی رحمت کا ظہور کیسے؟‘‘، اسم مبارک التواب کے تحت ذیلی عناوین کے معنی، توبہ کن کے لیے؟، قرآن و حدیث میں توبہ کا ذکر، روح کی پاکیزگی، جسم کی پاکیزگی، اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے کس طرح خوش ہوتا ہے؟، اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو ابتدا ہی سے گناہ سے کیوں نہ بچالیا؟، شرائطِ توبہ جیسے عنوانات سے موضوع کو کھول کر بیان کردیا گیا ہے۔
اسی طرح اسم مبارک الجبار، اسم مبارک الحق، اسم مبارک الحمید، اسم مبارک الخالق، الخلاق، اسم مبارک الرزاق، اسم مبارک الرقیب، الشہید، اسم مبارک الشکور، الشاکر، اسم مبارک العزیز، اسم مبارک العفو، الغفور، الغفار، الغافر، اسم مبارک الفتاح، اسم مبارک القہار، اسم مبارک الکریم، القریب، المجیب، اسم مبارک الہادی کا تفصیلی بیان اور وضاحت ذیلی عنوانات کے تحت دی گئی ہے۔
یہ اس کتاب کا اضافہ شدہ ایڈیشن ہے، جس میں لطف و قرب کا احساس و معرفت اجاگر کرتے 151 اسما اللہ الحسنیٰ کی اثر آفریں تشریح و توضیح بہت ہی عام فہم انداز میں کی گئی ہے۔
قارئین کے لیے یہ بات بھی دلچسپی کا باعث ہوگی کہ اس کتاب میں تحریری اسلوب سے قدرے ہٹ کر مطالعے کے دوران قاری کے اندر شوق و رغبت اور محبت و شیفتگی کے ساتھ عمل کی تحریک بھی پیدا کی جاسکے۔ دراصل یہ انداز قرآنی اسلوب سے اخذ کیا گیا ہے۔ اکثر اسمائے مبارکہ کے آخر میں عملی نکات بھی پیش کیے گئے ہیں۔
’’اسما اللہ الحسنیٰ‘‘ یعنی اللہ عزوجل کے اسمائے مبارکہ کی معرفت، ان کی وجہ تسمیہ، خصوصیات و امتیازات، ہر اسم مبارک کی فضیلت و عظمت اور ذاتِ باری تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کے عملی نکات پر مشتمل یہ کتاب اپنے عنوان اور موضوع کے حوالے سے بے حد اہمیت کی حامل ہے۔ یوں تو اللہ تعالیٰ کے پیارے ناموں پر بے شمار کتابیں اردو، عربی اور دنیا کی مختلف زبانوں میں تحریر کی گئی ہیں، لیکن پیش نظر کتاب میں جن مباحث اور موضوعات کو اٹھایا گیا ہے، نیز جس اختصار اور جامعیت کے ساتھ ہر اسمِ الٰہی پر علمی اسلوب میں بحث کی گئی ہے، وہ عموماً اس نوع کی دیگر کتب میں نظر نہیں آتی۔ کتاب لائقِ مطالعہ ہے اور پورے سلیقے اور اہتمام سے شائع کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ دونوں مرتبین کی اس اہم کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے، آمین۔