امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا خطاب
بروز ہفتہ 21 ستمبر کو ضلع کندھ کوٹ کشمور میں منعقدہ ایک بڑے جلسۂ عام سے دورانِ خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمارا یہ پروگرام اور دھرنا وفاقی اور سندھ حکومت کی نااہلی کے خلاف احتجاج اور عوامی امنگوں اور آرزوئوں کا ترجمان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اہلِ کندھ کوٹ کو ڈاکو راج کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے اور اس طرح سے بڑی تعداد میں بدامنی، ڈاکو راج اور کھلی لاقانونیت کے خلاف دھرنا دینے پر دل کی گہرائیوں سے خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ گھنٹہ گھر چوک کندھ کوٹ پر منعقدہ احتجاجی دھرنے سے دورانِ خطاب انہوں نے فرمایا کہ سندھ کے عوام گزشتہ طویل عرصے سے شدید بدامنی سے دوچار ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کے حکمران دن رات کرپشن کرنے میں مصروف ہیں، انہیں عوامی مسائل حل کرنے میں کوئی دل چسپی نہیں ہے۔ امیر جماعت ہزاروں افراد کے مجمع سے اپنے مخصوص مدلل، مؤثر اور پُرجوش انداز میں مخاطب تھے، جب کہ سارا مجمع جس میں ہر طبقۂ فکر سے وابستہ افراد کی بڑی تعداد شامل تھی، اس موقع پر پوری طرح سے ہمہ تن گوش تھا اور اس پر ایک طرح سے کامل سکوت طاری تھا۔ دور دراز کے قصبات اور گوٹھوں سے بھی مقامی افراد کی معتدبہ تعداد لاقانونیت، بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف جماعت اسلامی کے دیے گئے اس دھرنے میں ازخود بہ رضا و رغبت کھنچی چلی آئی تھی، کیوں کہ یہ احتجاجی دھرنا ان کے دل کی ترجمانی کررہا تھا۔ حافظ نعیم الرحمٰن کی تقریر میں کسی دریا کے پانی کی سی تیزی اور روانی تھی، کیوں کہ وہ جو کچھ کہہ رہے تھے وہ ان کے دلی جذبات اور احساسات کا غماز تھا۔ امیر جماعت نے مزید کہا کہ پی پی نے گزشتہ 18 برس سے کشمور تا کراچی سارے سندھ میں لوٹ مار کا بازار گرم کررکھا ہے، پہلے ہر سرکاری شعبے میں کمیشن اور کرپشن اگر دس پرسنٹ تھی تو اب معاملہ 70 پرسنٹ تک جا پہنچا ہے۔ اب ایسے میں ٹھیکے دار 30 فیصد میں کیا خرچ کرے گا اور کیا بچائے گا؟ سندھ کے روڈ، راستے اور شہر موئن جو دڑو کا منظر پیش کررہے ہیں، جنہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ اہلِ صوبہ آج بھی کئی ہزار برس پرانے پتھر کے دور میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
امیر جماعت کا مزید کہنا تھا کہ اہلِ سندھ کو وڈیروں اور جاگیرداروں نے اپنا غلام بنارکھا ہے، عوام اب خوف اور دہشت کی زنجیروں کو توڑ ڈالیں اور جماعت اسلامی کا ساتھ دیں جو اِن شاء اللہ برسرِاقتدار آکر ان کی تقدیر صحیح معنوں میں بدل ڈالے گی۔
انجینئر حافظ نعیم الرحمٰن گویا تھے اور تمام شرکائے جلسہ بڑی یک سوئی کے ساتھ انہیں سن رہے تھے۔ امیر جماعت نے کہا کہ سارے صوبے کی طرح کندھ کوٹ اور کشمور ضلع میں بھی بدامنی اور ڈاکوئوں کا راج ہے۔ ہر شخص کی جان، مال، عزت اور آبرو دائو پر لگی ہوئی ہے۔ کاروباری اور اقلیتی برادری پریشان ہوکر یہاں سے نقل مکانی پر مجبور ہوچکی ہے جن کے آنسو پونچھنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔ حق کی آواز بلند کرنے والے صحافی بے دردی سے قتل کیے جارہے ہیں۔ جان محمد مہر، نصراللہ گڈانی سمیت کئی صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ پریا کماری اور فضیلہ سرکی کو اغوا ہوئے کئی برس گزر چکے ہیں لیکن حکومتِ سندھ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ عوام کی دادرسی کرنے والا کوئی بھی نہیں ہے۔ مٹھی بھر اشرافیہ نے 25 کروڑ عوام کو غلام بنا رکھا ہے۔ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن سے لے کر عوام کے حقوق غصب کرکے ملکی خزانے کو لوٹنے والے سب ایک ہیں۔ سارے مظلوم طبقات جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوجائیں تاکہ ہم یکمشت اور یک جان ہوکر ظالم اور کرپٹ حکمران ٹولے سے دائمی نجات حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کچے اور پکے کے ڈاکوئوں کے خلاف اُس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی جب تک کہ ہمیں کامیابی نہیں مل جاتی۔
قبل ازیں امیر جماعت کا بائی پاس کے مقام پر بھرپور استقبال کیا گیا اور انہیں گاڑیوں کے ایک بڑے قافلے کی صورت میں جلسہ گاہ اور دھرنے کے مقام تک لایا گیا۔ دریں اثناء امیر جماعت نے کچھ عرصہ قبل ٹریفک حادثے میں شہید ہونے والے جماعت اسلامی کے صوبائی رہنما عبدالحفیظ بجارانی کے گائوں امام دین بجارانی جاکر اُن کے صاحب زادے انیس الرحمٰن بجارانی اور برادرِ خورد نائب امیر ضلع امداد اللہ بجارانی سے تعزیت بھی کی۔
جلسہ گاہ میں اس موقع پر امیر صوبہ محمدحسین محنتی، مرکزی ڈپٹی قیم ممتاز حسین سہتو، نائب امیر صوبہ حافظ نصراللہ عزیز چنا، قیم صوبہ سندھ کاشف سعید شیخ، امیر ضلع کندھ کوٹ غلام مصطفیٰ میرانی، مقامی امیر عبیداللہ بلوچ ایڈووکیٹ، معروف اسکالر مولانا رفیع الدین چنا، امیر ضلع جیکب آباد دیدار لاشاری، سابق امیر ضلع آغا عبدالفتاح پٹھان ایڈووکیٹ اور دیگر ذمہ داران بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے اس موقع پر یاد دلاتے ہوئے فرمایا کہ گزشتہ سیلاب کے موقع پر سیہون سمیت وزیراعلیٰ سندھ کا بھی پورا حلقہ سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا تھا۔ اُس وقت بھی حکومتِ سندھ جھوٹے کیمپ بناکر جعلی اخراجات کے بل بنانے، اور جماعت اسلامی متاثرہ عوام کی حقیقی طور پر خدمت کرنے میں مصروف تھی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے قدرتی وسائل پر مقامی عوام کا حق فائق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی بدحالی، بدامنی اور مہنگائی کا ذمہ دار موجودہ کرپٹ حکمران ٹولہ ہے۔ مافیا سے نجات اور آنے والی نسلوں کے لیے ہماری جدوجہد حصولِ مقاصد تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اشرافیہ پر ٹیکس لگاکر حکومت اپنے بے جا اخراجات کو ختم کرے اور عوام کو ریلیف دے تاکہ وہ سُکھ کا سانس لے سکیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ عوام ہمارا ساتھ دیں اور جماعت اسلامی کے ممبر بن کر ہماری عملی جدوجہد میں شامل ہوں۔