احوالِ غالبؔ

1968ء میں اپنے قیام سے لے کر آج تک ادارہ یادگارِ غالب نے اشاعتی سرگرمیوں کو جاری رکھا ہے۔ اس ادارے کے قیام اور اس کے زیرانتظام چلنے والی غالب لائبریری نے شہر کراچی کی تہذیبی و ثقافتی زندگی کو بالیدگی اور شعور فراہم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
اپنے عہد کے جلیل القدر ادیبوں اور دانش وروں نے جہاں اس ادارے کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، وہیں پاکستان اور دنیا بھر سے اردو، فارسی اور عربی کے علماء، دانش وروں اور مفکروں نے اپنے پاکستان اور کراچی کے دوروں کے دوران غالب لائبریری کا دورہ بھی ضرورکیا، اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اس کے علاوہ علمی وادبی مذاکرے اور مشاعرے بھی ہوتے رہے ہیں۔
ادارے کی اشاعتی سرگرمیوں کے سلسلے میں اس کے ادبی مجلے ’’غالب‘‘ نے بھی علمی و ادبی دنیا میں بہت پذیرائی حاصل کی۔ اس میں اہم علمی اور تحقیقی موضوعات پر خاصے کے مضامین و مقالات شائع ہوچکے ہیں۔ ان مقالات میں بڑی تعداد میں غالب، اس کے فن اور شخصیت پر بھی علمی و تحقیقی مقالات شامل ہیں۔
پیشِ نظر کتاب انہی مقالات میں سے درجِ ذیل منتخب مضامین پر مشتمل ہے: غالب اور عہدِ مغلیہ کی ترجمانی/ڈاکٹر آفتاب احمد خان، غالب کا نظریۂ وجود/ڈاکٹر نثار احمد فاروقی، احوالِ غالب/ڈاکٹر خالد حسن قادری، غالب کے دو اور شعر/ شان الحق حقی، غالب کے منسوخ کلام میں سے سو منتخب اشعار/ ڈاکٹر گیان چند، انتخاب دیوان از مولانا امتیاز علی عرشی/ سید قدرت نقوی، غالب اور معارضہ کلکتہ/ ڈاکٹر حنیف نقوی، کلام غالب کا لسانی تجزیہ/ ڈاکٹر شان الحق حقی، غالب کی ایک کم یاب تصنیف ’’تیغِ تیز‘‘/ڈاکٹر مختار الدین احمد، نواب یوسف علی خاں ناظم کی ایک غزل / تنظیم الفردوس۔