کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ (مشہور اموی خلیفہ) کے پاس ایک انگوٹھی تھی جس کا نگ اتنا قیمتی تھا کہ جوہری اس کی قیمت لگانے سے قاصر تھے۔ ایک دفعہ ملک میں سخت خشک سالی ہوئی اور لوگ بڑی مصیبت میں مبتلا ہوگئے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ نے بیت المال کا منہ کھول دیا اور محتاجوں کی امداد کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی انگوٹھی اتار کر حکم دیا کہ اسے فروخت کردیا جائے اور جس قدر رقم حاصل ہو اُسے درویشوں اور مسکینوں میں تقسیم کردیا جائے۔ چنانچہ اس انگوٹھی کی قیمتِ فروخت سات دن تک ملک بھر کے محتاجوں اور مسکینوں میں بٹتی رہی اور وہ نہال ہوگئے۔
ایک شخص نے ان سے کہا کہ آپ نے کیا کیا! اس انگوٹھی کا نایاب نگ اب پھر ہاتھ نہ آئے گا۔ یہ سن کر حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کی آنکھوں سے سیلِ اشک رواں ہوگیا اور انہوں نے فرمایا کہ یہ بات خدا کو کیسے پسند آسکتی ہے کہ لوگ بھوکوں مر رہے ہوں اور میں قیمتی انگوٹھی اپنے ہاتھ میں پہنے رہوں، حالانکہ مجھ پر ان کی نگہداشت اور خدمت فرض کی گئی ہے۔