جماعت اسلامی اور عوام کے درمیان اعتماد کا مضبوط رشتہ قائم ہو چکا ہے، یہ کیسا نظام ہے جس میں مراعات یافتہ طبقہ، سیاستدان، جج، جرنیل،اعلیٰ سطح کے بیوروکریٹ بجلی مفت استعمال کریں اور عام آدمی بھاری بل ادا کرے! اس استحصالی نظام کو نہیں مانتے
بجلی ہو یا گیس، اشیائے صرف کی قیمتوں میں بلاجواز اور بے تحاشا اضافہ عام صارفین کی گردن پر کند چھری رکھ دینے کے مترادف ہے، اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح میں اضافے نے رہی سہی کسر نکال دی ہے۔ عام آدمی کے حقیقی مسائل کے حل کے لیے ملک بھر میں سب سے پہلی آواز جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے اٹھائی، اور وہ عوام کے مسائل کے حل کے لیے ملک بھر میں ایک عوامی تحریک کھڑی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ’’بدلو نظام کو، حق دو عوام کو‘‘ تحریک ملک کے گھر گھر اور گلی گلی پہنچ جائے۔ پاکستان کی وہ نسل جس نے جماعت اسلامی کے بانی امیر سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے ساتھ کام کیا ہے یا انہیں تحریک کے لیے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے، اس بات سے بخوبی واقف ہوگی کہ مولانا محترم کی ہمیشہ یہ خواہش رہی کہ جماعت اسلامی کے کارکن گلی محلے کی بنیاد پر، گلیوں کے تھڑوں پر بیٹھے ہوئے عوام تک پہنچیں اور انہیں جماعت اسلامی کے پیغام سے روشناس کرائیں۔ جماعت اسلامی کا پیغام اسلام کے عملی نفاذ کا پیغام ہے اور اسلام ہی انسانوں کو سیاسی، معاشی، سماجی اور معاشرتی حقوق اور انصاف دلا سکتا ہے، اسلام میں کسی گورے کو کالے پر فضیلت نہیں ہے، فضیلت کا معیار دولت مند اشرافیہ نہیں بلکہ صرف تقویٰ ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن بھی جماعت اسلامی کا پیغام ملک بھر میں گلی گلی، محلہ محلہ پہنچانے کے لیے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو لے کر اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کے لیے ملک گیر سطح پر عوام کو متحرک کرنے کی ٹھان چکے ہیں، عوام کے مسائل کے حقیقی اور پائیدار حل کے لیے وہ ملک کے کونے کونے میں ایک تحریک پرپا کرنے والے ہیں، اسلام آباد میں دھرنا اس کی ابتدا ہے۔ دھرنے کو کامیاب بنانے کے لیے جماعت اسلامی کے کارکن، اسلامی جمعیت طلبہ، حلقہ خواتین کا مقامی، صوبائی اور مرکزی نظم، جے آئی یوتھ، نیشنل لیبر فیڈریشن، پریم، پیاسی، پیغام، تحریکِ محنت، تاجر تنظیموں سے وابستہ افراد متحرک ہوئے ہیں، اور صحافیوں کے مسائل کے حل کے لیے حافظ نعیم الرحمٰن کے اعلان کا پی ایف یو جے( ڈیمو کریٹس) کی ملک بھر کی تنظیموں کے یونٹس کے ممبرز نے خیرمقدم کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کھل کر اعلان کیا ہے کہ بجلی بلوں اور ٹیکسوں میں ظالمانہ اضافے کے خلاف اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کیا ہے، ’’حق دو عوام کو‘‘ تحریک کی ابتدا وفاقی دارالحکومت میں 12جولائی کو دھرنا دے کر کی جارہی ہے، اس تحریک کا پہلا مرحلہ پورے ملک نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے قبل دیکھا ہے، اس دھرنے کے بعد ملک گیر سطح پر ہڑتال کی کال بھی دی جاسکتی ہے، جماعت اسلامی کا پیغام یہی ہے کہ حکومت ہوش کے ناخن لے، اس کے پاس کوئی دوسری صورت نہیں، اسے پیچھے ہٹنا ہوگا، عوام کو ریلیف دینا ہوگا، بجلی کی قیمت اور ٹیکس کم کرنا ہوں گے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ حکومت حافظ صاحب کے عوام دوست مطالبے کے سامنے گھٹنے ٹیک دے گی۔
ان سطور کی تحریر کے وقت خبر یہ آئی ہے کہ حکومت نے ماہانہ 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ تین ماہ کے لیے واپس لے لیا ہے۔ وفاقی حکومت ٹیرف پر ریلیف دینے کے لیے تقریباً 50 ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔ وفاقی کابینہ نے بجلی کے فی یونٹ بنیادی ٹیرف میں7 روپے 12 پیسے تک اضافہ منظور کیا تھا۔ اس سے قبل کابینہ نے 200 یونٹ تک پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے اضافہ منظور کیا تھا۔ ایک سے 100 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کے ٹیرف میں 3.95 روپے اضافہ منظور کیا گیا تھا۔ ماہانہ101 سے 200 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف 4.10 روپے بڑھانے کی منظوری دی گئی تھی۔ ماہانہ 1 سے 100 یونٹ نان پروٹیکٹڈ صارفین کے ٹیرف میں 7.11 روپے اضافہ، جبکہ ماہانہ101سے 200 یونٹ نان پروٹیکٹڈ صارفین کے ٹیرف میں 7.12 روپے اضافہ منظور کیا گیا تھا۔ بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2024ء سے کرنے کی تجویز ہے۔ ماہانہ 50 یونٹ تک لائف لائن صارفین کے لیے فی یونٹ ٹیرف 3.95 روپے برقرار رہے گا۔ ماہانہ51 سے 100 یونٹ تک لائف لائن صارفین کے لیے فی یونٹ ٹیرف 7.74 روپے برقرار رہے گا۔
حافظ صاحب کے اعلان کے مطابق جماعت اسلامی کا اسلام آباد میں دھرنا پورے پاکستان کا کیس لڑنے کے لیے ایک پلیٹ فارم بنے گا۔ اسلام آباد میں دھرنا دراصل ’’حق دو عوام کو‘‘ تحریک کا ابتدائیہ ہے جس کے لیے مشاورت جماعت اسلامی کی اعلیٰ قیادت نے کی ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ بجلی کے بل عوام کے لیے بم بن گئے، عوام بلوں کی ادائیگی کے لیے گھر کی اشیا اور خواتین زیور فروخت کررہی ہیں، پیٹرول، گیس کی قیمتیں بڑھا دی گئیں، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد مزید اضافے کا عندیہ دیا جارہا ہے۔ حکمران طبقات اراکین اسمبلی، سول و ملٹری بیوروکریسی اور جج اپنی مراعات کے لیے ایک ہوگئے۔ جاگیردار ٹیکس نہیں دیتے، ملک میں مخصوص طبقہ پنپ رہا ہے، عوام صحت و تعلیم سمیت بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، نوجوان اور پروفیشنلز مایوس ہوکر ملک سے بھاگ رہے ہیں، تنخواہ دار طبقہ انتہائی اذیت کا شکار ہے، پیٹرولیم لیوی بڑھا دی گئی، بجلی بلوں میں فکس ٹیکس عائد کرنے کے اعلانات ہورہے ہیں، شدید بحران کی سی کیفیت ہے، کوئی سیاسی پارٹی عوام کی بات نہیں کررہی، جماعت اسلامی لوگوں کو حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتی۔ دھرنے کے خاتمے کی کوئی تاریخ نہیں دے سکتے۔ بلاشبہ اس وقت ملک کے طول و عرض میں طویل لوڈشیڈنگ جاری ہے، آئی پی پیز بجلی پیدا نہ کرکے بھی اربوں کے کیپسٹی چارجز وصول کررہے ہیں، کے الیکٹرک کراچی میں روزانہ 10سے بارہ گھنٹوں تک لوڈشیڈنگ کررہی ہے، لوگ گرمی اور حبس سے مر رہے ہیں۔ کے الیکٹرک مراعات یافتہ طبقے کو خرید لیتا ہے، ملک میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں، نیپرا، آئی پی پیز اور حکومت کا شیطانی گٹھ جوڑ ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ بات بھی درست کہی کہ عوام کو دبانے، عزم استحکام پاکستان کے نام سے آپریشن اور فارم 47 کے ذریعے مسلط ہونے والی حکومت سے مسائل حل نہیں ہوں گے، حکمران اپنی مراعات اور عیاشیاں ترک کریں، یہ چاہتے ہیں عوام کو مایوس کرکے اپنی من مانیاں جاری رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نے برملا اعتراف کیا کہ بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کیا، حکمران غلامی پر شرمندہ ہونے کے بجائے فخریہ اعلان کررہے ہیں۔ امریکی ایوانِ نمائندگان کی پاکستان میں جمہوریت سے متعلق قرارداد پر دیکھنا ہوگا کہ مداخلت کے مواقع کیوں ملتے ہیں۔ انھوں نے خبردار کیا کہ حکومت دھرنے کو روکنے کی کوشش نہ کرے، اس سے مزاحمت میں مزید اضافہ ہوگا۔ اسلام آباد کا دھرنا اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک عوام کو ریلیف نہیں مل جاتا، جماعت اسلامی اور عوام کے درمیان اعتماد کا مضبوط رشتہ قائم ہوچکا ہے، دھرنے کے حوالے سے انتخابات پیش نظر نہیں ہیں، یہ عوامی ریلیف کا مسئلہ ہے، دھرنے کے شرکاء کی رجسٹریشن کے لیے کیمپ لگائے جائیں گے۔
اس دھرنے کی کامیابی اور عوام کی بھرپور شرکت کے لیے نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم، جماعت اسلامی شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹرطارق سلیم، جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر نصر اللہ رندھاوا، جماعت اسلامی راولپنڈی کے امیر عارف شیرازی میدان میں اتر چکے ہیں، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصر اللہ رندھاوا کی قیادت میں ایک وفد نے12 جولائی کے دھرنے کے حوالے سے پمز نان گزیٹڈ اسٹاف ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر ملک طاہر اعوان اور جنرل سیکرٹری چودھری وسیم ارشاد اور دیگر عہدیداران سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور انھیں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام بجلی کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے اور بے تحاشا ظالمانہ ٹیکسوںکے خلاف 12 جولائی کو اسلام آباد میں ہونے والے دھرنے میں شرکت کی دعوت دی۔ پمزنان گزیٹڈاسٹاف ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر ملک طاہر اعوان، جنرل سیکرٹری چودھری وسیم ارشاد اور دیگر عہدیداران نے امیر جماعت اسلامی کو یقین دلایا کہ وہ جماعت اسلامی کے دھرنے میں پوری یونین کے ہمراہ شرکت کریں گے۔ امیر جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی سید عارف شیرازی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے دباؤ پر عوام پر جو ظالمانہ ٹیکس لگائے ہیں اور بجلی کی قیمتوں میں جو ناروا اضافہ کیا ہے، اس کو فوری طور پر واپس لے، مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام کو ریلیف دیا جائے۔ 12 جولائی کو اسلام آباد میں دھرنا عوام کو ریلیف دلانے کے لیے ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلعی دفتر سید مودودی بلڈنگ میں زونل امراء،سابق امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی، جے آئی یوتھ کے ذمہ داران اور برادر وذیلی تنظیموں کے عہدیداران کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ضلعی جنرل سیکرٹری عتیق احمد عباسی، نائب امراء سید عزیر حامد، راجا ممتاز حسین، صدر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان شمس الرحمٰن سواتی، صدر پریم یونین راولپنڈی ڈویژن ڈاکٹر اشتیاق عرفان، صدر جے آئی یوتھ ضلع راولپنڈی بلال ظہور اور دیگر رہنماؤں نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ سید عارف شیرازی نے کہا کہ 12 جولائی کو اسلام آباد میں مہنگائی کے خلاف امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں ہونے والے دھرنے میں راولپنڈی ضلع کی تمام تحصیلوں اور قصبات و دیہات سے بھی عوام بڑی تعداد میں شریک ہوں گے، جماعت اسلامی کی قیادت یہ بات سمجھتی ہے کہ ملک کی صورتِ حال اچھی نہیں ہے، بدامنی ہے، بدانتظامی ہے، معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، غریب اور مڈل کلاس طبقے کے لیے کچھ نہیں ہے، بالادست طبقات کے لیے دولت بڑھانے کے پورے مواقع ہیں، وہ مزید جائدادیں بناتے ہیں، معاشی طور پر یہ طبقہ مضبوط ہورہا ہے اور دولت سمیٹ کر دبئی اور دوسرے ممالک میں منتقل کررہا ہے، تنخواہ دار طبقہ، مزدور، کسان کہاں جائیں؟ انھوں نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوامی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے، ملک میں تعلیم بھی برائے فروخت بنادی گئی ہے، نام نہاد سیاست دانوں، بیوروکریسی اور اشرافیہ کے لیے دولت کے بل بوتے پر اچھی تعلیم ہے، یہی حکمران قوم کے بچوں کو جاہل رکھنا چاہتے ہیں اور 2 کروڑ 62 لاکھ بچے جن کی عمریں پانچ سے پندرہ سال ہیں اسکولوں سے باہر ہیں، دوسری طرف طبقاتی نظام تعلیم ہے۔ اب تو پاکستان میں امن بھی خرید کر حاصل کیا جاتا ہے، پولیس سیکورٹی کا نظام عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکا ہے، حکمران طبقہ خود کو قربانی کے لیے پیش کرنے کے بجائے گیس، بجلی، پیٹرول کی قیمتیں بڑھا رہا ہے۔ ہر دن آئی ایم ایف کا ڈومور کا مطالبہ غلام نہ صرف تسلیم کررہے ہیں بلکہ قوم کو بتاتے ہیں کہ پروگرام میں جانے کی خوش خبری مل گئی ہے۔ پاکستان پر معاشی دہشت گردی کے لیے ڈومور کو تسلیم کیا جاتا ہے اور عوام کا خون نچوڑا جارہا ہے، اس لیے عوام کی بھرپور راہنمائی کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت بتائے کہ اس نے جاگیرداروں پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا؟ اب حکومت عام لوگوں کی سمیں بند کرکے افراتفری کا ماحول پیدا کررہی ہے، اس طرح محاصل کا تیس فیصد ہدف بھی حاصل نہیں ہوپائے گا۔ جاگیرداروں کی سمیں بند کردیں، دیکھیں کتنا وسیع ٹیکس جمع ہوتا ہے۔ ٹیکس عوام پر بموں کی صورت میں گررہے ہیں، عوام کہاں جائیں! ارکانِ پارلیمنٹ کی مراعات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان حالات میں ارکان پارلیمنٹ، جرنیل، جج اور دیگر بڑے طبقات خود ہی اپنی مراعات سے دست بردار ہوجاتے اور عوام کی طرح مشکلات کا سامنا کرتے، مگر یہ تو کچھ چھوڑنے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں، عام آدمی پر سارا بوجھ ڈال دیا گیا ہے،گندم کے کسانوں کا برا حشر کیا گیا، پیداوار کم ہورہی ہے اور کپاس کی پیداوار بیس تیس فیصد کم ہوئی ہے۔ تین سو یونٹ فری بجلی دینے والے کہاں گئے؟ بدقسمتی کی بات ہے کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم مل کر عوام دشمن بجٹ منظور کرواتے ہیں پھر نورا کشتی شروع کردیتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی نے واضح کیا کہ عوام کی آواز کو کوئی دبا نہیں سکتا، سوشل میڈیا کو کوئی کنٹرول نہیں کرسکتا، ظلم پر خاموش رہنا جرم ہے،کس سے بات کریں؟ سیاسی جماعتیں خود داخلی انتشار کا شکار ہیں،کوئی نشستوں کے لیے لگا ہوا ہے، کوئی اپنی مراعات کی فکر میں ہے۔ اب تو لگتا ہے جو جتنا اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بولتا ہے معلوم نہیں وہ کس کا آدمی ہے، اب اس کے بارے میں پتا بھی نہیں چلتا۔ زور سے بولنے سے کچھ نہیں ہوتا، مسائل حل کرو، ’’حق دو عوام کو، بدلو نظام کو‘‘ تحریک شروع کر دی ہے۔ بارہ جولائی کو اسلام آباد میں تاریخی دھرنا ہوگا۔ اسلام آباد میں بیٹھیں گے، اور عوام کو ریلیف دلانے تک نہیں اٹھیں گے۔ صرف اور صرف عوام کا ایجنڈا ہوگا۔ بجلی، گیس، پیٹرول کی قیمتیں کم کرو، فری بجلی ختم کرو،تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرو، عام آدمی کو جینے دو، ظالمو! بس کرو، اب تو بچوں کی پنسلوں اور کتابوں پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے۔ تمام طبقات تاجروں، صنعت کاروں، مزدوروں، کسانوں، طلبہ، یہاں تک کہ خواتین کو بھی دھرنے میں شرکت کی دعوت ہے تاکہ زندگی کا ہر طبقہ حکمرانوں پر واضح کردے کہ آئی ایم ایف کی شرائط قبول نہیں ہیں۔ ایک وقت تھا آئی ایم ایف کے بجٹ کو چھپاتے پھرتے تھے، اب تو وزیراعظم فخریہ خوش خبری کے طور پر قوم کو آئی ایم ایف کے پروگرام کے بارے میں بتاتے ہیں، اور ان حکمرانوں کو آئینی اور قانونی جواز بھی حاصل نہیں ہے، یہ مسلط کیے گئے ہیں۔ اب دھرنے میں فیصلے ہوں گے، عوام کے لیے ریلیف لے کر رہیں گے۔ اپوزیشن جماعتوں سے مشترکہ مؤقف کے حوالے سے تعاون کی فضا ہے، ہم ایک دوسرے کے اجلاسوں میں بھی جاتے ہیں، مگر ان جماعتوں کو بھی کنفیوژن ختم کرنا ہوگی، کنفیوژ لوگوں کے ساتھ ہم کیسے کھڑے ہوسکتے ہیں! بس اب عوام کے ساتھ اتحاد ہے، ہم کسی اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔ مشترکہ ایشوز پر افہام و تفہیم کا ماحول ضروری ہے، ہم تحریک چلا رہے ہیں جماعتی یا ذاتی مفادات کے لیے نہیں بلکہ بجلی، پیٹرول، گیس کی قیمتیں کم کروانے کے لیے۔ دھرنے میں تمام طبقات کی نمائندگی ہوگی۔ اگر حکومت عوام کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے تو ہم ضرور بات چیت کریں گے، مذاکرات سے انکار ممکن نہیں ہے مگر دھرنا اُس وقت ختم کریں گے جب عوام کو ریلیف ملے گا۔ جماعت اسلامی اور عوام کے درمیان اعتماد کا مضبوط رشتہ قائم ہوچکا ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ یہ کیسا نظام ہے جس میں مراعات یافتہ طبقہ، سیاست دان، جج، جرنیل، اعلیٰ سطح کے بیوروکریٹ بجلی مفت استعمال کریں اور عام آدمی بھاری بل ادا کرے! اس استحصالی نظام کو نہیں مانتے۔ 12 جولائی سے جماعت اسلامی ملک بھر کے مظلوموں کو اکٹھا کرکے اسلام آباد میں دھرنا دے گی، مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔