’’حق دو عوام کو‘‘ کُل پاکستان تحریک کا اعلان

اسلام آباد میں قومی بجٹ سیمینار سے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا خطاب

جماعت اسلامی پاکستان نے وفاقی بجٹ اور آپریشن عزم استحکام پر اپنا دوٹوک مؤقف اور بیانیہ دے دیا ہے۔ یہ مؤقف جماعت اسلامی کی مرکزی، کے پی کے اور بلوچستان کی قیادت کی مشاورت کے بعد اپنایا گیا ہے، جس کی تفصیلات سے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ذریعے حکام اور عوام کو آگاہ کردیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے جماعت اسلامی کے راہنمائوں سے وسیع البنیاد مشاورت کے بعد بجلی بلوں اور ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کردیا۔ ’’حق دو عوام کو‘‘ تحریک کے تحت وفاقی دارالحکومت میں 12جولائی بروز جمعہ کو دھرنا دیا جائے گا۔ شٹرڈاؤن ہڑتال کے لیے بھی مشاورت جاری ہے، کسی بھی وقت اس کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔ جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت اسلام آباد میں بیٹھے گی اور یہیں سے پورے پاکستان کا کیس لڑے گی، اور امکان یہ ہے کہ دھرنے کے خاتمے کی کوئی تاریخ نہیں دی جائے گی۔ عوام کو دبانے، فوجی آپریشنز اور فارم 47 کے ذریعے مسلط حکومت کے خلاف ملک بھر میں ردعمل ہوگا، جماعت اسلامی کی قیادت نے کہا ہے کہ حکومت دھرنے کو روکنے کی کوشش نہ کرے، اس سے مزاحمت میں مزید اضافہ ہوگا۔ یہ نہایت واضح اور کھلا مؤقف ہے کہ آپریشن عزم استحکام ملک، عوام اور فوج کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے اسلام آباد میں ایک بجٹ سیمینار سے بھی خطاب کیا، انہوں نے جماعت اسلامی کی معاشی پالیسی کی کھل کر وضاحت کی، بجٹ پر ردعمل اور اپنی سفارشات بھی دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’بجلی کے بل بم بن کرگررہے ہیں، حکمران اشرافیہ ملک کو وراثت سمجھ کر لوٹ رہی ہے، سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، جماعت اسلامی کی مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور آئی ایم ایف کے تیارکردہ بجٹ کے خلاف تحریک جاری ہے، عوام کے مسائل حل نہ ہوئے تو جو کینیا میں ہوا وہ پاکستان میں بھی ہوسکتا ہے، جمہوری اور پُرامن طریقے سے عوام کا حق مانگ رہے ہیں، لوگوں کو خیرات نہیں حق چاہیے، پُرامن طریقے سے بات نہ سنی گئی تو عوام حکمرانوں کو گریبان سے پکڑیں گے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے دفاتر کے باہر احتجاج ہوگا۔ یکم جولائی کو جماعت اسلامی کی ملک بھر کی قیادت منصورہ میں اکٹھی ہورہی ہے، آئندہ کے لائحہ عمل پر غور ہوگا۔ اشرافیہ مراعات ترک کرے، سیاست دانوں، بیوروکریٹس، جرنیلوں کوبھی قربانی دینا پڑے گی۔ 30 سال سے آئی پی پیز قوم کا سرمایہ کھا رہی ہیں،معاہدوں پر نظرثانی کی جائے۔بجٹ عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہے، اسے مسترد کرتے ہیں۔‘‘

سیمینار کے شرکا میں نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی سید فراست شاہ، مرکزی صدر تنظیم تاجران پاکستان کاشف چودھری، سابق سیکرٹری خزانہ وقار مسعود کے علاوہ ماہرین قمرزمان، ڈاکٹر محمود خالد، ڈاکٹر انور علی شاہ، قانت خلیل، ماہر توانائی عاصم ریاض، ڈاکٹر شاہدہ و دیگر شامل تھے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ حکومت فارم 47 کی پیداوار ہے،کبھی آر ٹی ایس کے ذریعے تو کبھی فارم 47 کے ذریعے جعلی حکومتیں بنائی جاتی ہیں، اسمبلی میں بیٹھے ہوئے لوگوں کی اکثریت بوٹ پالش کرکے اورعوام کے حقوق پر ڈاکا ڈال کر اقتدار میں آئی۔ بجٹ پراتحادیوں میں لین دین ہورہا ہے، ایم کیو ایم کو کراچی شہر سے ایک لاکھ ووٹ نہیں ملے، ساری نشستیں مل گئیں، اندازہ کریں ملک کی آئی ٹی کی اہم وزارت ان کے پاس ہے، اب یہ اور وزارتیں مانگ رہے ہیں، پی پی بھی اندرون خانہ اہم عہدوں کے لیے کہہ رہی ہے، یہ جعلی مینڈیٹ والی حکومتیں عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کے سوا کچھ نہیں کرتیں۔ حکومت نے اتنے پروجیکٹس شروع نہیں کیے جتنے پیسے اشتہارات پر لگا دیے۔ امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی بجٹ مکمل طور پر مسترد کرچکی ہے، بجٹ میں سول وفوجی بیوروکریسی، عدلیہ، اراکین اسمبلی کے لیے مراعات کا اعلان ہوا اور عوام پر ظالمانہ ٹیکس عائد کیے گئے۔ ملک میں جاگیردار ٹیکس نہیں دیتے، حکومت نے چھوٹے کسانوں اور زراعت کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قوم کو پہلے ہی بتادیا تھا کہ نون لیگ، پی پی اور ایم کیو ایم میں بجٹ پر نورا کشتی ہورہی ہے۔ بجٹ میں ظالمانہ ٹیکسوںکی بھرمار ہے، ایف بی آر کا عملہ خود 20 فیصد بھی ٹیکس وصولی نہیں کر سکتا۔ ایف بی آر اب بجلی، پانی اور گیس کے بلوں کے ذریعے ٹیکس وصولیوں پر لگ گیا ہے۔تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا پہاڑ لاد دیا گیا۔ ایف بی آر بڑے چوروں سے ٹیکس وصول نہیں کر سکتا تو اسے فارغ کر دینا چاہیے۔ انہوں نے سوال کیا کہ شریف فیملی بتائے کہ یہ اپنی شوگر ملوں پر کتنا ٹیکس دیتے ہیں؟ انہوں نے نشاندہی کی کہ نان ٹیکس فائلرز کی سمیں بلاک کرنے سے صورتِ حال مزید خراب ہوگی۔ ایف بی آر جاگیرداروں اور اشرافیہ پر بھی ہاتھ ڈالے، دبئی لیکس والوں کو پکڑا جائے۔زراعت میں سب سے زیادہ گروتھ ریٹ ہے لیکن وہ بھی جاگیرداروں کے رحم و کرم پر ہے۔ تعلیم و صحت کاروبار بن چکے ہیں۔ ایک محدود اور مخصوص طبقہ قوم کا مسلسل استحصال کررہا ہے۔ آئی ٹی کے شعبے میں رقم کی ترسیل کے نظام میں سہولت دینا ہوگی۔آئی ٹی کے شعبے میں حکومت سنجیدہ کام کرے تو اربوں ڈالر کی ایکسپورٹ ہوسکتی ہے ۔اس وقت بلاشبہ پاکستان کی معیشت تباہی کا شکار ہے اور ملک میں مہنگائی کے باعث عام آدمی پس رہا ہے لیکن بنکنگ سیکٹر پھل پھول رہا ہے۔بنکوں سے کہا جائے کہ ان ڈکلیئرڈ اثاثے ظاہر کریں۔ سرمایہ داروں کے ان ڈکلیئرڈ اثاثوں پر ٹیکس لگایا جائے، بڑی آمدن ہوگی۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی نوجوانوں پر خصوصی توجہ مرکوز کررہی ہے۔ فوڈسیکورٹی، توانائی بحران کا حل، زراعت اور چھوٹے کسانوں کی بہتری، لینڈ ریفارمز ہمارے ایجنڈے میں شامل ہے۔’’بنو قابل‘‘ پروگرام کے تحت جماعت اسلامی 25 ہزار نوجوانوں کو آئی ٹی کی تربیت دے چکی ہے، اس پروگرام کا دائرۂ کار ملک بھر میں وسیع کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور پاکستانیوں میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے،ناامیدی پھیلانے والے شیطان کے دوست ہیں، پاکستان کے بہتر مستقبل کی خاطر بھرپور جدوجہد جاری رہے گی اور اِن شاء اللہ نتائج حاصل کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے، عوام کو ریلیف دے، افراتفری پھیل گئی تو حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔ حکمران اشرافیہ سمجھتی ہے کہ ملک سے بھاگ جائے گی۔ یاد رکھیں اِس دفعہ بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا۔ وصیت اور وراثت پر چلنے والی پارٹیاں اپنے اندر جمہوریت نہیں لاسکتیں تو ملک میں کیسے لائیں گی؟ نون لیگ، پی پی اور ایم کیوایم کا جمہوریت سے کوئی لینا دینا نہیں۔ جمہوریت کے لیے متناسب نمائندگی کا اصول اپنانا ہوگا، انتخابی اصلاحات ہونی چاہئیں۔ جاگیرداروں اور وڈیروں کی فیملی انٹرپرائزز میں چالیس چالیس سال تک محنت کرنے والا ورکر اہم عہدہ حاصل کرنے کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتا۔ یہی لوگ فارم 47 کے ذریعے ملک پر مسلط ہیں۔ یہ جاگیردار طبقات ٹیکس نہیں دیتے اور وسائل پر قابض ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اِنھی محبوب پارٹیوں کو دھاندلی سے کامیاب کرادیا۔ ہم چاہتے ہیں جو جیتا ہے اُسے حق دو، جماعت اسلامی نے خیرات کی سیٹ قبول کرنے سے انکار کیا، چند پارٹیاں صرف اس بنیاد پر احتجاج کررہی ہیں کہ انہیں الیکشن میں حصہ نہیں ملا۔ فارم 45 پر الیکشن نتائج مرتب کرنے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، دلدل سے نکلنے کا یہی واحد راستہ ہے۔ ملک پر مسلط حکمرانوں نے قوم کو تعلیم اور دیگر بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا۔ اس اشرافیہ کے بچے بیرونِ ملک اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، جبکہ انہوں نے یہاں تعلیم کو کاروبار بنادیا۔ یہ اپنی ناکامی کا اعتراف کریں اور اقتدار سے الگ ہوجائیں، بصورتِ دیگر انہیں نکالنا پڑے گا۔ ان کے ہوتے ہوئے حالات نہیں بدل سکتے۔ حقیقی آزادی کے لیے بڑے ایجنڈے پر جدوجہد کرنا ہوگی۔ وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کیا گیا۔ بجٹ عوام کے گلے میں غلامی کا طوق ہے۔ عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار کرکے اشرافیہ اپنی مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ کررہی ہے، یہ چاہتے ہیں عوام مایوس ہوجائیں، نوجوان بددل ہوکر ملک سے باہر چلے جائیں اور یہ اپنی من مانیاں جاری رکھیں۔ انہوں نے آئی پی پیز سے ظالمانہ معاہدے کیے اور عوام کا خون نچوڑا، انہوں نے بجٹ میں جان بچانے والی ادویہ تک پر ڈیوٹی لگا دی، بنیادی خوراک پر سیلزٹیکس بڑھا دیا گیا، اب مزید مہنگائی بڑھے گی، ان حکمرانوں نے گندم نہ خرید کر اور مسلسل جھوٹے وعدے کرکے کسانوں پر ظلم کیا۔

امیر جماعت نے واضح کیا کہ فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں، بیرونی قوتوں کے کہنے پر پاکستان مزید فوجی آپریشنوں کا متحمل نہیں ہوسکتا، پہلے ہونے والے آپریشن ناکامی سے دوچار ہوئے۔ کرنے والے ناکامی کا اعتراف کریں۔ آپریشنوں سے عوام اور فوج کسی کا فائدہ نہیں ہوا۔ پرویزمشرف نے پاکستان کو امریکی جنگ میں دھکیلا، ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ کا نعرہ لگا کر قوم کو بے وقوف بنانے کو کوشش کی گئی، آپریشن ہوئے، ہزاروں شہادتیں ہوئیں، قومی معیشت کو لگ بھگ دوسو ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کی کسی صورت اجازت نہیں دی سکتی، افغانستان سے لڑائی سے نادیدہ قوتوں کو فائدہ ہوگا۔ چین کے افغانستان سے بہتر تعلقات ہیں، پاکستان اور افغانستان میں بھی مضبوط برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستانیوں نے طویل عرصہ افغان بہن بھائیوں کی مہمان نوازی کی، دونوں ممالک مل بیٹھیں گے تو گلے شکووں کے بعد معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔ پاکستان، چین، ایران اور افغانستان خطے میں امن کے لیے بات چیت کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانا اور دوستوں سے دشمنی کرنا کسی صورت افورڈ نہیں کیا جاسکتا۔ نجانے کیوں نوازشریف بھارت سے دوستی کے لیے مرے جارہے ہیں! وہ تو دونوں ممالک کے یکساں کلچر کی بات بھی کرھکے ہیں۔حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کا قاتل ہے، کشمیر پر سودے بازی سے متعلق رپورٹس پر سابق آرمی چیف اور دفتر خارجہ وضاحت دیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ ملک کے عدالتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے، لاکھوں مقدمات التوا کا شکار ہیں، عام آدمی کو انصاف نہیں ملتا، ججوں کی تقرری میرٹ پر ہونی چاہیے۔ فلسطین میں ہونے والے مظالم پر حماس اور اہلِ فلسطین ڈٹ کرکھڑے ہیں لیکن امت کے حکمران سوئے ہوئے ہیں، جماعت اسلامی اہلِ غزہ کے ساتھ ہے، ہم کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے لیے بھی پوری طاقت سے آواز بلند کرتے رہیں گے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ حکمرانوں نے عوام کو تعلیم، صحت، روزگار سے محروم کیا۔ ان وجوہات پر غور کرنا ہوگا کہ لوگ کیوں بیرونی طاقتوں کے ہتھے چڑھ کر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان میں آپریشن کے ساتھ یہ تمام عوامل طے ہوئے تھے، لیکن عمل درآمد نہیں ہوا۔ دہشت گردی کے خاتمے اور امن وترقی کے لیے عوام کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ خودانحصاری کی منزل حاصل کرنا ہوگی۔ کسی سے قرضہ، تو کسی سے اسلحہ مانگا جارہا ہے۔ حکمران عیاشیوں میں مصروف ہیں جبکہ عوام فاقوں مررہے ہیں، ملک ایسے آگے نہیں بڑھے گا۔ پاکستانی عوام نے چالیس سال تک افغانوں کی میزبانی کی، افغانستان اور پاکستان کے تعلقات مضبوط اور برادرانہ تھے، پرویزمشرف کی امریکی جنگ میں شمولیت سے مغربی سرحد عدم استحکام سے دوچار ہوئی جس کا خمیازہ آج تک بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو ادراک ہونا چاہیے کہ پاکستانیوں نے ان کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں، چند لوگوں کے کرتوتوں کی وجہ سے انہیں اُن لوگوں کی حمایت نہیں کرنی چاہیے جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں بھی ایسی لابیز ہیں جو پاکستان اور افغانستان کو لڑانا چاہتی ہیں، اس سے امریکہ اور بھارت کو خوشی ہوگی، یہی لابیز کشمیریوں کے قاتل مودی سے بھی تعلقات استوار کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ پاکستان دوستوں کو دشمن اور دشمنوں کو دوست بنانے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔