جماعت اسلامی کا دھرنا

سیاسی جماعتوں اور اُن کی قیادتوں کی جانب سے عوامی مسائل اور مشکلات پر لاتعلقی کی سیاست کے تناظر میں جماعت اسلامی پاکستان کی طرف سے اسلام آباد میں 12جولائی کو مہنگائی، ٹیکسوں کی بھرمار اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ دھرنا دینے کا مقصد ملک میں عوامی سطح پر بڑھتی ہوئی معاشی بدحالی اور حالات ہیں جہاں لوگوں کو معاشی بنیادوں پر جینے کے لیے سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ یہ دھرنا جماعت اسلامی نے ’’حق دو عوام کو‘‘ کے نام سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کے بقول حکمران طبقات خود پر معاشی بوجھ ڈالنے کے لیے تیار نہیں اور اپنی بداعمالیوں کی سزا عوام کو دینا چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی کا یہ دھرنا اُن تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے لیے لمحہِ فکریہ ہے جو اسلام آباد میں طاقت کی لڑائی میں مصروف ہیں جبکہ عوام معاشی بدحالی کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں۔ جماعت اسلامی نے عوامی دکھ اور تکلیف کو سمجھا اور حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ جس برے انداز سے حکومت نے بجٹ میں عام آدمی، تنخواہ دار طبقے یا چھوٹے اور بڑے کاروباری طبقات پر ٹیکسوں کی بھرمار کی اور جس انداز سے طاقت ور طبقات کو ٹیکس نیٹ سے باہر نکالا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکمران طبقات عام آدمی کے مفادات کے سلسلے میں کیا سوچ رکھتے ہیں۔ اصولی طور پر تو جماعت اسلامی کے اس دھرنے کو محض جماعت اسلامی کے کارکنوں تک محدود نہیں ہونا چاہیے اور جماعت کو دیگر جماعتوں سمیت ملک کے تمام سیاسی، سماجی اور کاروباری طبقات کو اس دھرنے میں شامل ہونے کی دعوت دینی چاہیے۔ کیونکہ مہنگائی، ٹیکسوں کی بھرمار اور بجلی کی قیمتوں میں جو بدترین اضافہ ہے اس کا بوجھ پوری قوم پر پڑے گا اور سب لوگ اس عتاب کا شکار ہوں گے۔ اس لیے دھرنا اسلام آباد سمیت تمام صوبائی ہیڈ کوارٹرز میں بھی بیک وقت ہونا چاہیے کہ جو لوگ اسلام آباد نہیں جاسکتے وہ اپنے اپنے صوبوں اور ضلعوں میں اس احتجاج کا حصہ بنیں۔کیونکہ عوامی احتجاج ہی وہ طاقت ہے جو بدمست حکمرانوں پر دبائو بڑھا سکتی ہے اور ان کو قابو میں بھی لاسکتی ہے۔ ان معاملات پر ہماری خاموشی اور احتجاج نہ کرنا بنیادی طور پر قومی سطح پر مجرمانہ غفلت میں تصور ہوگا۔ حکمران طبقہ یہ سمجھتا ہے کہ ہمارے فیصلوں اور ہماری بداعمالیوں پر عوام بھی اور سیاسی جماعتیں بھی خاموش رہیں گی تو اس سوچ کو عوامی طاقت کی بنیاد پر ہی غلط ثابت کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح جماعت اسلامی کو مقامی صوبائی سطح پر بجلی کے دفاتر کے باہر بھی سخت احتجاج کرنا ہوگا اور بنیادی مطالبہ یہ کرنا ہوگا کہ آئی پی پیز کی طرز کے معاہدوں کوختم کیا جائے اور اُن تما م کرداروں کو بے نقاب کیا جائے اور کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے جو معاہدوں کے اس کھیل میں مجرم کا کردار ادا کررہے ہیں۔(سلمان عابد)