’’جہانِ نعت‘‘ معروف و ممتاز نعت گو شاعر، ادیب اور نعت خواں مسرور کیفیؒ (1928ء۔ 2003ء) کی یاد میں کراچی سے شائع ہونے والا نعتیہ کتابی سلسلہ ہے، جس کے مدیر ان کے برادرِ اصغر محترم رمضان میمن ہیں، جو پیرانہ سالی اور انتہائی محدود وسائل کے باوجود فروغِ نعت کے لیے کوشاں ہیں۔ آپ نے محض اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات پر توکل کرتے ہوئے ادارہ جہانِ نعت، کراچی کی بنیاد رکھی اور اس کے تحت کتابی سلسلہ ’’جہانِ نعت‘‘ کے اجراء اور حضرت مسرور کیفیؒ کی نعتیہ کتب کی اشاعت ِ نو کا بھی اہتمام کیا۔
’’جہانِ نعت‘‘ کا پہلا شمارہ ’’حضرت مسرور کیفیؒ نعت نمبر‘‘ کے عنوان سے جنوری 2014ء میں شائع ہوا۔ بعد ازاں ’’جہانِ نعت‘‘ کے کئی خصوصی شمارے شائع ہوئے جن میں ’’بہزاد لکھنویؒ نعت نمبر‘‘، ’’پروفیسر سید اقبال عظیمؒ نعت نمبر‘‘، ’’اسلام آباد میں نعتیہ ادبی سرگرمیاں‘‘، ’’نقش ِ نعلینِ حضورﷺ‘‘، ’’علامہ اختر الحامدیؒ نعت نمبر‘‘، ’’غلام حیدر ناز حمدو نعت نمبر‘‘، ’’گوشہ نعت لائبریری شاہدرہ۔ لاہور‘‘، ’’مولانا محی الدین محیؔ انصاریؒ حمد و نعت نمبر‘‘، ’’روداد کل پاکستان حمدو نعت کانفرنس کراچی و حمدیہ و نعتیہ کتب پر تبصرہ نمبر‘‘ اور ’’عبدالرشید ساقیؔ ؒ حمدو نعت نمبر‘‘ شامؒل ہیں۔
’’جہانِ نعت‘‘ کی ان خصوصی اشاعتوں کو اہل ِ علم و قلم بالخصوص نعتیہ حلقوں کی جانب سے خاصی پذیرائی حاصل ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ ’’جہانِ نعت‘‘ نے بہت کم عرصے میں نعتیہ ادب میں اپنی شناخت قائم کرلی ہے۔
پیش ِنظر اشاریہ ’’جہانِ نعت‘‘ کے تاحال شائع ہونے والے 13 شماروں پر محیط ہے، جسے ڈاکٹر محمد سہیل شفیق (ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ اسلامی تاریخ، جامعہ کراچی) نے ترتیب دیا ہے۔ اس میں مقالات و مضامین کے دو اشاریے ہیں۔ ایک عنوانات اور دوسرا مصنفین/ مرتبین کی ترتیب کے اعتبار سے، نقد و نظر کے عنوان سے تبصرہ شدہ کتب کا بلحاظ کتب ایک اشاریہ ہے۔ حمد و مناجات اور نعتوں کے مطلعے بھی اشاریے میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں حمدیہ و نعتیہ اشعار، تضامین، قطعات، منظومات، نذرانہ ہائے عقیدت، انٹرویو، خطوط، رپورٹوں اور متفرقات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ ’’جہانِ نعت‘‘ کے 13 شماروں کا ایک مکمل اشاریہ ہے۔
محقق ِ نعت پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد قادری (فیصل آباد) رقم طراز ہیں:
’’اشاریہ سازی ایک مشکل فریضہ ضرور ہے تاہم تحقیق و تدوین کے جدید تقاضوں اور افادی جہتوں کو ملحوظِ نظر رکھ کر یہ فریضہ انجام دیا جائے تو اس کی اہمیت دوچند اور افادیت ’’چار چند‘‘ ہوجاتی ہے۔ گویا بجز پروازِشوق یہ کام ممکن نہیں ہے۔ معیاری اشاریہ وقت کے موسیٰ کے لیے طور کی تجلی اور یوسفِ تحقیق کے لیے چشمہ آبِ حیات کا درجہ رکھتا ہے۔ ثانی الذکر کو وہ عمیق اور اندھیرے کنویں سے نکال کر اور تاج ِفرق پہناکر تخت ِعزیز پر بھی براجمان کرسکتا ہے۔ محقق اس سہولت کی بدولت اندیشہ ہائے دور دراز کی دلدل اور مشکلات کی دھند سے باہر نکل آتا ہے۔ سنجیدہ علمی اور فکری کام کرنے والوں کے لیے اشاریہ گویا ’’مرغ قبلہ نما‘‘ اور ’’ون ونڈو‘‘ کی مثال ہے۔
میرے ممدوح ڈاکٹر محمد سہیل شفیق نے مشق و مزاولت کی بدولت اشاریہ سازی میں خصوصی مہارت حاصل کرلی ہے، وہ اس فن کی نزاکتوں، لطافتوں اور نظافتوں سے کماحقہٗ باخبر ہیں۔ میرے اس دعوے کا بیّن ثبوت اشاریوں پر مشتمل ان کی وہ کتب ہیں جن کی جاذب توجہ ترتیب و تشکیل اور دلنشیں پیشکش پر اربابِ فکر و دانش سے وہ داد سمیٹ چکے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ موصوف صلہ و ستائش کی تمنا رکھے بغیر اپنے کام میں مگن رہتے اور علم و ادب کا دامن دلکش موتیوں سے بھرنے کی سعی میں مشغول رہتے ہیں۔ اس نوع کا سکون ِقلب اور نور ِنظر اسی وقت نصیب ہوتا ہے جب عالم و محقق کے قلم و قرطاس سے تعلق کی اساس مبنی بر اخلاص ہو۔ ڈاکٹر محمد سہیل شفیق اس کے قابلِ قدر عملی نمونے پیش کرچکے ہیں۔ اب تک موصوف نے اپنی خصوصی توجہ اسلامی علوم پر مبذول رکھی ہے، اگر وہ دیگر علوم و فنون پر بھی اپنی اس مہارت کا انطباق کرنا چاہیں تو اس کی استکمالی صورتیں سامنے آسکتی ہیں۔‘‘
مختلف علمی، ادبی و تحقیقی رسائل و جرائد کی اشاریہ سازی بالخصوص حمدو نعت کے حوالے سے شائع ہونے والے رسائل و جرائد کی اشاریہ سازی کے حوالے سے ڈاکٹر محمد سہیل شفیق کی خدمات لائق ِتحسین ہیں۔ اس سے قبل وہ ماہنامہ ’’معارف‘‘ اعظم گڑھ، کتابی سلسلہ ’’نعت رنگ‘‘ کراچی، ششماہی ’’التفسیر‘‘ کراچی، ششماہی ’’الایام‘‘ کراچی، ماہنامہ ’’ارمغانِ حمد‘‘ کراچی، کتابی سلسلہ ’’جہانِ حمد‘‘ کراچی اور ماہنامہ ’’کاروانِ نعت‘‘ لاہور کے اشاریے ترتیب دے چکے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے اور وہ اسی طرح علم و ادب کی خدمت انجام دیتے رہیں۔ آمین