ماہنامہ مفاہیم (القدس نمبر)

پیشِ نظر کتاب فقہ اکیڈمی کراچی کے ترجمان ماہنامہ’ ’مفاہیم‘‘ کا خصوصی شمارہ ’’القدس نمبر‘‘ ہے۔ اسے فتح فائونڈیشن پاکستان کے اشتراک سے شائع کیا گیا ہے۔ مفاہیم کے مدیر صوفی جمیل الرحمٰن عباسی اور نائب مدیرمولانا حماد احمد ترک ہیں۔ عباسی صاحب اس خصوصی اشاعت کے حوالے سے اپنے اداریے میں رقم طراز ہیں:

’’کہا گیا کہ اسرائیل کے بغیر دنیا بہت خوب صورت ہوسکتی تھی۔ دنیا کی خوب صورتی تو فی الوقت میسر نہ ہوئی لیکن یاروں کو خیال آیا کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ نہ ہوتا تو دنیا کم از کم اتنی بدصورت تو نہ ہوتی خاص کر فلسطینیوں کے لیے۔ لیکن ایسے پُرخیال دماغوں کو کچھ خیال کرنا چاہیے کہ یہ حسیں خیال کتنے دماغوں میں آچکا۔ کتنے ہی فلسطینی تھے جو دنیا کی خوب صورتی سے مایوس ہوکر کم بدصورتی پر راضی ہوئے۔ جنھوں نے گریبان سی کر ترکِ محبتِ قدس کا زہر پیا لیکن ’’زمانہ‘‘ پھر بھی ان سے خوش نہ ہوا۔

اب اگر ہم پاکستانیوں کی طرف آئیں تو باوجود فلسطین اور اہلِ غزہ سے محبت و ہمدردی کے، یہاں ’’لاعلمی‘‘ بہت ہے۔ فلسطین اور مسئلہ فلسطین کی تاریخ کیا ہے، یہ سرزمین کن کن خیانتوں سے داغ دار اور کن کن شہادتوں سے گلزار ہے، یہاں کون کون شخصیتیں، کیسی کیسی تحریکیں سرگرمِ عمل رہی ہیں اور ان کے سیاسی و فکری رجحانات کیا تھے، عالمی ساہوکاروں نے یہاں کیا کیا ہتھکنڈے استعمال کیے، یہاں کس نے کیا کیا اور کب کیا ہوا، شاخِ زیتون سے غلیل، غلیل سے بندوق اور بندوق سے توپ کا سفر کیسے طے ہوا، اور اس راہ میں ان پر کیا کچھ گزری، اس سے اکثر ہم وطن بے خبر ہیں۔ لہٰذا پہلے سے موجود محبتِ اہلِ قدس کو بڑھانے اور لاعلمی کو گھٹانے کے لیے ماہنامہ مفاہیم کا ’’القدس نمبر‘‘ پیش کیا جارہا ہے۔ یہ دعویٰ تو نہیں کیا جاسکتا کہ اس میں فلسطین کی بابت ہر سوال کا جواب ضرور موجود ہوگا، لیکن ہمارا قاری اکثر سوالات کے جواب، اِن شاء اللہ ضرور پائے گا۔‘‘

اس خصوصی شمارے کے مشمولات حسبِِ ذیل ہیں:
’’حماس کا اسرائیل پر حملہ اور چند غلط فہمیوں کا ازالہ‘‘ مفتی محمد تقی عثمانی، ’’اراضیِ فلسطین سے متعلق حضرت حکیم الامت ؒ کا فتویٰ‘‘ مترجم: مولانا محمد اعجاز، ’’یہودی اقتدار کا شرعی تجزیہ اور اسرائیل‘‘ قاری محمد طیب قاسمی، ’’مسئلہ فلسطین برطانوی دستاویزات کی روشنی میں‘‘ مولانا محمد واضح رشید حسنی ندوی، ’’مسئلہ فلسطین اور برطانوی وزیر خارجہ بالفور کا مؤقف‘‘ مولانا زاہد الراشدی، نظم: ’’یروشلم، یروشلم‘‘ نعیم صدیقی، ’’تاریخ فلسطین عہدبہ عہد‘‘ مولانا محمد اقبال، ’’آزادیِ فلسطین کی جدوجہد: دورِ استعمار سے قیامِ ریاست تک‘‘ مولانا عبدالغفور صدیقی، ’’علامہ اقبال کا سفرِ فلسطین‘‘ ڈاکٹر علامہ اقبال، نظم: ’’فلسطینی شہداء جو پردیس میں کام آئے‘‘ فیض احمد فیض، ’’فتحِ بیت المقدس‘‘ صوفی جمیل الرحمٰن عباسی، ’’بیت القدس کا معاہدہ‘‘ علامہ شبلی نعمانی، ’’آہ! القدس میں تقدیر ِ الٰہی نازل ہوئی‘‘ ممتاز لیاقت، ’’لشکرِ اسلام القدس کے سامنے‘‘ مولانا محمد اسماعیل ریحان، ’’صبحِ قیامت‘‘ ممتاز لیاقت، نظم: ’’یروشلم ہے کہ راہِ غم ہے!‘‘ فاضل جمیلی، ’’آزادیِ فلسطین کی جدوجہد: قیامِ ریاست سے 82ء کی جنگِ لبنان تک‘‘ مولانا عبدالغفور صدیقی، ’’فلسطینیوں کی اصل قوت‘‘ احمد جاوید، ’’اُمت کا موجودہ بحران فکرِ اقبال کی روشنی میں‘‘ ڈاکٹر رشید ارشد، ’’قضیہ فلسطین‘‘ مفتی اویس پاشا قرنی، ’’سید الطائفہ سے طائفہ منصورہ تک‘‘ صوفی جمیل الرحمٰن عباسی، نظم: ’’دیوارِ گریہ‘‘ ابن انشا، ’’اسرائیلی جنگی جرائم‘‘ مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، ’’بیت القدس کے اہم مقامات‘‘ مفتی ابولبابہ شاہ منصور، ’’فلسطین اور پاکستانی اردو ادب‘‘ ڈاکٹر رؤف پاریکھ، ’’مسئلہ فلسطین کلامِ اقبال کی روشنی میں‘‘ صوفی جمیل الرحمٰن عباسی، نظم: ’’سرِ وادیِ سینا‘‘ فیض احمد فیض، ’’فلسطین اور لاتوں کے بھوت‘‘ وسعت اللہ خان، ’’آزادیِ فلسطین کی جدوجہد: قیامِ حماس سے آغازِ طوفان الاقصیٰ تک‘‘ مولانا عبدالغفور صدیقی، ’’معرکہ طوفان الاقصیٰ‘‘ مولانا حماد احمد ترک، ’’القدس کا تاریخی پس منظر اور طوفان الاقصیٰ: ہماری ذمے داری‘‘ مولانا زاہد الراشدی، نظم: ’’مسجدِ اقصیٰ ‘‘ ادا جعفری۔

فتح فاؤنڈیشن، پاکستان میں قائم ایک غیرمنافع بخش فلاحی تنظیم ہے جو سماجی بہبود، انسانی امداد،کمیونٹی کی ترقی اور تعلیم پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ اس کی بنیاد 2019ء میں خاص طور پر مسلم دنیا کی فلاح و بہبود کے لیے رکھی گئی تھی۔ فتح فاؤنڈیشن نے اپنے اغراض و مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف شعبوں بالخصوص عوامی فلاح و بہبود، کمیونٹی سروس، صحت کے شعبے اور انسانی امداد میں مختلف شاندار اہداف حاصل کیے ہیں۔ فتح فاؤنڈیشن نے نہ صرف پاکستان میں کام کیا بلکہ اس نے دنیا کے مختلف ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کی، خاص طور پر دنیا کے مظلوم خطوں میں محروم لوگوںکو سہولیات فراہم کیں۔ ترکی، شام، افغانستان، فلسطین اور یمن اُن ممالک میں شامل ہیںجہاں فتح فاؤنڈیشن نے مختلف بین الاقوامی این جی اوز کے ساتھ مل کر انسانیت کے دکھوںکا مداوا کیا ہے۔

مسئلہ فلسطین کے حوالے سے فقہ اکیڈمی کراچی اور فتح فاؤنڈیشن پاکستان کی اس مشترکہ علمی کاوش کا خیر مقدم کیاجانا چاہیے۔