ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ بچے جن کی غذا الٹرا پروسیسڈ غذاؤں پر مشتمل ہوتی ہے ان میں خراب قلبی صحت اور ذیابیطس کے خطرات کی ابتدائی علامات تین برس کی عمر سے ہی ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔الٹرا پروسیسڈ غذائیں ایسی غذائیں ہوتی ہیں جن میں چینی، چکنائی اور انڈسٹریل غذائی کیمیکلز (جیسے کہ پریزرویٹیوز اور ایملسیفائرز) کی بھرپور مقدار شامل ہوتی ہے۔ ماہرین طویل عرصے سے بڑی عمر کے افراد میں ان غذاؤں کا صحت کے مسائل سے تعلق بتاتے آرہے ہیں۔تاہم تازہ ترین تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کو بھی اس غذا سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ تحقیق میں ہسپانوی ماہرین نے تین سے چھ سال کے درمیان تقریباً 1500 بچوں کی صحت کا موازنہ کرنے کے ساتھ یہ دیکھا کہ ان بچوں کی کتنی غذا الٹرا پروسیسڈ غذاؤں پر مشتمل ہے۔ مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ بچے جو زیادہ الٹرا پروسیسڈ غذائیں کھایا کرتے تھے ان میں یہ غذائیں کم کھانے والوں کے مقابلے میں باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی)، کمر، چکنائی کی مقدار اور بلڈ شوگر اسکورز کے زیادہ ہونے کے قوی امکانات تھے۔ تذکرہ کی گئی چاروں پیمائشیں ٹائپ 2 ذیابیطس کے عوامل ہیں۔ یہ کیفیت درمیانی عمر کے افراد کو متاثر کرتی ہے اور دل کے دورے، فالج اور نابینا ہونے کے خطرات میں اضافہ کرتی ہے۔جرنل جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہونے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ بچے جو زیادہ الٹرا پروسیسڈ غذائیں کھاتے تھے ان میں تازہ غذائیں کھانے والوں کے مقابلے میں ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی مقدار کم تھی۔ مفید کولیسٹرول ایچ ڈی ایل قلبی صحت کی حفاظت میں مدد کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس کولیسٹرول کی مقدار کا کم ہونا قلبی مرض سے تعلق رکھتا ہے۔