اس کتاب میں مصنف نے تزکیہ نفس، حضرت ابراہیمؑ کی وصیت، اوّلین مکی سورتوں کا پیغام، تکریم انسانیت، فلسفہ عروج و زوال، اسلامی ریاست کی خصوصیات، فساد فی الارض کی تعریف و جہات اور اسلام میں عورت کے مقام و مرتبے کو قرآن کریم کی روشنی میں پیش کیا ہے۔ نیز بعض شخصیات کی قرآنی خدمات اور قرآنی بصیرت کا ذکر کیا ہے۔
مولانا نعیم الدین اصلاحی عرصہ دراز سے جامعۃ الفلاح میں قرآن کریم کی تدریس سے وابستہ ہیں۔ یوٹیوب پر ان کے دروسِ قرآن بھی بڑی تعداد میں استفادے کے لیے موجود ہیں۔ بحیثیت استاذ وہ تدریسِ قرآن کی نزاکت، اس کے لیے مفید علوم، فہمِ قرآن میں عربی زبان و ادب اور اسلوبِ کلام کی اہمیت سے واقف ہیں۔ قرآن کے بعض مقامات کے فہم میں اردو مفسرین کو جن دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اس پر بھی ان کی گہری نظر ہے۔
اس کتاب میں پیش لفظ کے علاوہ کُل 22 مقالات شامل ہیں۔ ان میں قدرِ مشترک یہ ہے کہ اکثر مقالات میں قرآن کریم کی روشنی میں کسی مسئلے کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ فاضل مصنف کو چونکہ طویل تدریسی تجربہ ہے، عربی و اردو کی اہم تفاسیر ان کے مطالعے میں رہی ہیں، اس لیے اپنے مضامین میں کثرت سے ان سے استفادہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ابن کثیر، جریر طبری، شوکانی، مولانا سید مودودی، مولانا امین احسن اصلاحی، مولانا صدرالدین اصلاحی اور مولانا ابوالکلام آزاد کے اقتباسات کثرت سے نقل کیے گئے ہیں اور ان کے محاکمہ کی روشنی میں مفہوم کی وضاحت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے بعد شخصیات سے متعلق مقالات شروع ہوجاتے ہیں، جن میں مولانا ابوالجلال ندویؒ کی خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جنہوں نے ’’اعلام القرآن“ کو اپنی تحقیق کا موضوع بنایا اور معارف میں ”ذوالکفل“، ”بکہ مبارکہ“، ”الروم“، ”حضرت ایوبؑ“، ”ہاروت ماروت“، ”عربی زبان کا فلسفہ“ کے عناوین سے ان کے وقیع مقالات شائع ہوئے جن کو اہلِ علم نے بہت پسند کیا۔ مصنف نے مختلف اقتباسات نقل کیے ہیں جن سے ان کی قرآنی بصیرت کا اندازہ ہوتا ہے۔ (بشکریہ:دعوت نیوز،دہلی)