گوجرانوالہ:لاہور میں ”حق دو کسان مارچ“ کا اعلان نو منتخب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کے اعزاز میں عوامی استقبالیہ

گزشتہ دنوں گوجرانوالہ میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کے اعزاز میں عظیم الشان عوامی استقبالیہ کا انعقاد کیا گیا۔ گوجرانوالہ کے غلام حسین پارک میں ہونے والی استقبالیہ تقریب میں خواتین اور بچوں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مقررین اور اسٹیج پر موجود قیادت میں امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، قائم مقام امیر جماعت اسلامی گوجرانوالہ احسان اللہ عثمانی، صدر جے آئی یوتھ رسل خان بابر، صدر جے آئی یوتھ پنجاب وسطی بشارت صدیقی اور وقاص بٹ شامل تھے۔ اس موقع پر گوجرانوالہ کے پہلوانوں نے امیر جماعت کو گرز اور پگڑی کے تحائف پیش کیے۔ عوامی استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی کسانوں کے معاشی قتلِ عام اور حکومتِ پنجاب کی طرف سے گندم کی خریداری نہ کرنے کے خلاف 16 مئی کو مال روڈ لاہور پر ہزاروں کسانوں کے ساتھ ”حق دو کسان مارچ“ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ قوم پر وہ لوگ مسلط کردیے گئے جنہوں نے کسی حلقے میں بھی 30فیصد ووٹ نہیں لیے۔ ایک بار پھر اعلان کرتے ہیں فارم 47پر بننے والی جعلی وفاقی و صوبائی حکومتوں کو نہیں مانتے۔ نون لیگ، پیپلز پارٹی فیملی انٹر پرائزز ہیں، ایم کیو ایم نے کراچی کو تہس نہس کردیا، پورے شہر سے ایک لاکھ ووٹ بھی نہیں لیے جبکہ اسے 27 سیٹیں دے دی گئیں۔ ملک میں 76برسوں سے باریاں لگی ہوئی ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے مدد لینے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے، جو پارٹیاں آج احتجاج کررہی ہیں وہ ماضی میں اپنے کیے پر قوم سے معافی مانگیں، اسٹیبلشمنٹ کے گملوں میں پلنے والے جمہوریت نہیں لاسکتے، نوجوان سراب میں نہ آئیں، طالع آزماؤں، جاگیرداروں، وڈیروں اور ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ حکمرانی کرنے والوں سے نجات چاہیے تو جماعت اسلامی کا حصہ بنیں۔ خواتین مائیں، بہنیں، غریب، مزدور، کسان، ہاری سب تیار ہوجائیں، بڑی تحریک برپا کریں گے۔ ”بنو قابل پروگرام“ کو ملک بھر میں وسعت دیں گے، حکمران اشرافیہ نے قوم کے بچوں کو تعلیم سے محروم کیا، جماعت اسلامی انہیں تعلیم اور آئی ٹی کے زیور سے آراستہ کرکے بہترین پروفیشنل تیار کرے گی۔ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، حکمران طبقہ وسائل کو دیمک کی طرح کھا رہا ہے، غیور پاکستانیوں کو کسی سے بھیک نہیں چاہیے، اپنا اگائیں گے اپنا کھائیں گے۔ چیف جسٹس سے عوام کو شکایات ہیں، وہ آئین کی بات کرتے ہیں لیکن ان کے فیصلوں سے لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا۔ چیف جسٹس کے پاس تاریخ میں نام لکھوانے کا سنہری موقع ہے، الیکشن دھاندلی پر ایکشن لیں، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، جس کا مینڈیٹ ہے اُسے حکومت بنانے کا حق دیا جائے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پنجاب پولیس نے وتیرہ نہ بدلا تو تھانوں کا گھیراؤ کریں گے۔ پولیس سے کہتا ہوں لوگوں پر ناجائز چھاپے مارنا بند کریں، ماؤں، بہنوں، بزرگوں کی عزت کرنا سیکھیں، قانون کے مطابق کام کریں، عوام کی توہین نہ کریں۔ امیر جماعت نے کہا کہ معیشت اُن کی وجہ سے تباہ ہوئی جو دہائیوں سے قوم پر مسلط ہیں، انہوں نے بچوں کو تعلیم سے محروم کیا۔ صدر آصف زردادی بتائیں ان کے شہر بے نظیر آباد کے اسکولوں میں بنیادی سہولیات تک کیوں نہیں؟ بچے ننگے پاؤں اسکول جاتے ہیں۔ وہاں نہ ڈیسک ہوتے ہیں نہ واش روم۔ نون لیگ گوجرانوالہ سے کم وبیش 40 سال سے منتخب ہورہی ہے، اتنے بڑے شہر کو یونیورسٹی تک نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی شہر میں یونیورسٹی کے قیام کے لیے تحریک چلائے گی۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی اہلِ فلسطین کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ جماعت اسلامی قوم کے سامنے پُرامن مزاحمت کا ماڈل پیش کرے گی، جعلی سیاست دانوں اور خاندانوں کی حکومتوں سے عوام کی جان چھڑائیں گے، ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کریں گے۔

امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گندم کی سرکاری خریداری اور کسانوں کے مطالبات کے حل کے لیے جماعت اسلامی کسانوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ پی ڈی ایم کی حکومت نے باہر سے گندم منگوائی جبکہ پنجاب کا کسان اپنی گندم لیے بیٹھا ہے۔ موجودہ حکومت بھی سابقین کے نقشِ قدم پر چل رہی ہے۔ کاشت کاروں سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص پریشان حال ہے۔ جماعت اسلامی عوام کے مسائل پر حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کررہی ہے۔ پی آئی اے سمیت 24اداروں کی نجکاری کی منظوری حکمرانوں کی صلاحیت پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ جہاں ایک طرف خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کی جائے گی وہیں دوسری جانب منافع بخش اداروں کی نجکاری بھی کی جائے گی جن میں پی آئی اے، فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ، ایچ بی ایف سی، زرعی ترقیاتی بینک، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن، پیکو، جنکو ون، ٹو، تھری، فور نجکاری پروگرام میں شامل ہیں۔ آئی ایم ایف کا تنخواہ دار اور کاروباری طبقے سے مجموعی قومی پیداوار کا نصف فیصد یعنی 600 ارب روپے مزید ٹیکس وصول کرنے اور پنشنرز پر بھی ٹیکس لگانے کا حکم عوام پر بجلی بن کر گرا ہے۔ حکمرانوں نے اپنی عیاشیوں کے لیے پوری قوم کو آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس سال اوسط مہنگائی 24.8 فیصد، جبکہ بے روزگاری 8 فیصد رہے گی جو کہ موجودہ حکومت کی بدترین معاشی پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ عوام اپنی ہر سانس کے بدلے ٹیکس ادا کررہے ہیں، حکومت اشرافیہ سے ٹیکس وصولی کے نظام کو بہتر بنانے کے بجائے عوام کی زندگی کو مشکل بنارہی ہے۔ بجلی، گیس کے بلوں سے لے کر پیٹرولیم مصنوعات تک ہر چیز پر ہوشربا ٹیکسوں نے لوگوں سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ جنوبی ایشیائی خطے میں مہنگائی سب سے زیادہ پاکستان میں ہے جس نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ ہر دورِ حکومت میں آئی ایم ایف کی غلامی کی گئی ہے، موجودہ نومنتخب حکومت بھی سابقہ حکومتوں کے نقشِ قدم پر چل رہی ہے۔ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام نے معیشت کا ستیاناس کردیا ہے، ہر شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستانی عوام کو مختلف پیکیجز کی آڑ میں بھیک دینے کے بجائے حکمران معیشت کو ٹھیک کریں، روزگار کے مواقع دیں، کرپشن کا خاتمہ کریں اور اپنی صفوں سے کالی بھیڑوں کو نکالیں۔ پاکستان کے اندر تمام سیاسی جماعتیں جو جمہوریت کی بات کرتی ہیں مگر اُن کے اندر موروثیت ہے، یہ جماعت اسلامی ہے جس کے اندر موروثیت نہیں ہے۔ پاکستان کے فرسودہ نظام کو ختم کرنے کے لیے حافظ نعیم الرحمان میدانِ عمل میں ہیں۔ انہوں نے کراچی کو لٹیروں سے نجات دلائی۔ ہم پنجاب کے چوروں اور لٹیروں سے بھی نجات دلائیں گے۔ اس ملک کو آئی ایم ایف کے غلاموں سے بھی نجات دلائیں گے۔پورا ملک ہی مافیا اور کرپٹ افراد کے رحم و کرم پر ہے۔ ملک و قوم کی ترقی کے لیے کرپشن کا قلع قمع کرنا ہوگا۔ حکومتی اداروں سمیت ہر چیز کرپٹ مافیا کے چنگل میں ہے۔ چینی، کھاد اور گندم کی پاکستان سے اسمگلنگ تشویش ناک ہے۔

قائم مقام امیر جماعت اسلامی گوجرانوالہ احسان اللہ عثمانی نے کہا کہ گوجرانوالہ میں طالبات کے لیے یونیورسٹی کا قیام ناگزیر ہوچکا ہے۔ طالبات کو دور دراز کے شہروں میں جانا پڑتا ہے۔ صحت و تعلیم کے مسائل سب سے زیادہ یہاں ہیں۔ اسپتالوں کی حالتِ زار انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ سڑکیں تباہ ہوچکی ہیں۔ ہر دور میں حکمرانوں نے گوجرانوالہ کو نظرانداز کیا ہے اور آج بھی یہی سلسلہ جاری ہے۔