نو منتخب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا پہلا دورۂ اسلام آباد

عوامی استقبالیہ سے خطاب، راولپنڈی میں گندم کے بحران پر دھرنا

جماعت اسلامی پاکستان کے نومنتخب امیر حافظ نعیم الرحمٰن اپنے انتخاب کے بعد پہلی بار اسلام آباد آئے تو انہیں شہریوں کی جانب سے فاطمہ جناح پارک میں ایک عوامی استقبالیہ دیا گیا، جس میں شہر بھر کے ہزاروں کارکن اور شہری شریک ہوئے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے کارکنان، خواتین اور بچوں سمیت عوام کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ انہوں نے اپنے دورۂ اسلام آباد کے دوران پاکستان میں ایران کے سفیر سے بھی ملاقات کی، اور فلسطین کے حوالے سے جماعت اسلامی کی پالیسی اور مؤقف سے آگاہ کیا۔ استقبالیہ تقریب سے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں محمد اسلم، اسلام آباد کے امیر نصر اللہ رندھاوا، تاجر رہنما کاشف چودھری اور جماعت اسلامی کے دیگر رہنمائوں نے خطاب کیا۔ جماعت اسلامی کے جلسے میں قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ حکومتِ پنجاب کسانوں سے کھیتوں میں پڑی گندم سرکاری ریٹ پر خریدے، 1.1 ارب ڈالر کی مہنگی گندم خریدنے کی تحقیقات کی جائے، آئی پی پیز سے مہنگی بجلی خریدنے اور معاہدے کے ذمہ داران کو بے نقاب کیا جائے۔ جماعت اسلامی کے نومنتخب امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ’’ اس ملک میں جبر کا نظام ہے، بیرونی آقاؤں کے غلاموں نے ایسی نفرتیں پیدا کیں جن سے ہمارے دشمنوں نے فائدہ اٹھایا، بنگال میں تفریق پیدا کی گئی، 76 سال سے پاکستان آزاد نہیں، ہمیں غلام بناکر رکھا گیا ہے۔‘‘ امیر جماعت اسلامی پاکستان کا مزید کہنا تھاکہ ’’قائداعظم کی وفات کے بعد ہم اپنے مقاصد سے ہٹ گئے، ملک میں گندم، چینی، بجلی، گیس کے بحران آتے رہتے ہیں، یہ بحران اس لیے ہیں کہ یہاں جبر کا نظام ہے۔ گندم کا بحران مصنوعی طور پر پیدا کیا گیا۔ اشرافیہ گندم ایکسپورٹ بھی اپنی مرضی سے اور امپورٹ بھی مرضی سے کرتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ سیاست دان اسٹیبلشمنٹ سے سیٹوں کی بھیک مانگتے ہیں، پھنس جائیں تو جمہوریت یاد آجاتی ہے، ملاّؤں اور مسٹروں سے سوال کریں گے کہ آپ کس جمہوریت کی بات کرتے ہیں! آرمی چیف کے آئین کی حدود سے متعلق بیان کی ستائش کرتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ اس پر عمل بھی کرکے دکھائے۔ انگریز کی عطاکردہ جاگیروں کے مالکان، الیکٹ ایبلز کبھی اِدھر تو کبھی اُدھر ہوجاتے ہیں، اب ایسا نہیں چلے گا، لینڈ ریفارمز کے لیے بڑی تحریک برپا کریں گے۔ ملک کی تقدیر کے نام نہاد وارث چاہتے ہیں کہ نوجوان مایوس ہوجائیں، عوام کا جمہوریت پر سے اعتبار اٹھ جائے۔ ہم ملک کے مظلوم طبقات کو مایوس نہیں ہونے دیں گے، ملک میں صرف جماعت اسلامی جمہوری جماعت ہے، ہم نوجوانوں، خواتین، کسانوں، مزدوروں، اقلیتوں کی آواز بنیں گے، جماعت اسلامی کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، کارکن پیغام کو عام کریں، بازوؤں اور دلوں میں وسعت پیدا کریں اور پُرامن مزاحمت کے لیے تیار ہوجائیں۔ فارم 47 کی جعلی حکومت کو نہیں مانتے، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، سب فارم 45 لے کر اُس کے سامنے پیش ہوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی کارروائی اسی طرح پبلک کریں جس طرح دوسرے کیسز کی کررہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو بھٹو کا کیس یاد آگیا، بے نظیر قتل کیس کا کیاہوا، جبکہ آصف زرداری پانچ سال صدر رہے؟ یہ سوال نہیں پوچھا جارہا۔ اور سب سے بڑا مقدمہ الیکشن میں عوامی مینڈیٹ کی تضحیک ہے۔ جمہوریت پر شب خون مارا گیا، فارم 47 کا تماشا برپا ہوا، اس پر کوئی کیس نہیں سنا جارہا۔ مخصوص نشستیں بانٹ دی گئیں، اس کی شنوائی نہیں ہورہی۔ عدالتوں میں عام آدمی دھکے کھاتا ہے، لاکھوں مقدمات زیرالتوا ہیں، جج تقسیم ہیں، عدلیہ کیوں بٹ گئی؟ نگران حکومت پی ڈی ایم کی ایکسٹینشن تھی، اس حکومت کے دوران بھی آئی ایم ایف کی پالیسیاں جاری رہیں، عوام پر مہنگائی کے کوڑے برسے، ٹیکسز لگائے گئے، نگران حکومت نے گندم خریداری کی آڑ میں ایک ارب ڈالر اُس وقت باہر بھیجے جب ملک میں ڈالر کے لالے پڑے تھے، وافر اسٹاک کے باوجود گندم درآمد کی گئی، مافیا نے عوام کی جیبوں پر 85 سے 100 ارب تک کا ڈاکہ ڈالا، جو جتنا طاقتور ہے اُس نے اُتنا حصہ وصول کیا، اور آج کہا جارہا ہے کہ حکومت کسانوں سے گندم نہیں خریدے گی۔انوارالحق کاکڑ بیان بازیاں نہ کریں، ذمہ داران کے نام بتائیں۔ ہم سب کے آباو اجداد نے پاکستان کے لیے قربانیاں دیں، ملک اسلام کے نام پر بنا، لیکن انگریز کے غلاموں نے اس پر قبضہ کرلیا، بیرونی آقاؤں کی پاس داری کرنے والوں نے اسلام پر اکٹھا کرنے کے بجائے قوم کو تعصبات پر تقسیم کیا، اب تک یہی طبقۂ اشرافیہ قوم پر مسلط ہے۔ ہم ان جاگیرداروں، وڈیروں کو جھکنے پر مجبور کریں گے۔ سرمایہ دار طبقات دولت کا ارتکاز چاہتے ہیں، ہم ان کے تسلط کو توڑیں گے۔ جماعت اسلامی کسانوں کی آواز بنے گی۔ بہت ہوگیا، یہ ملک ہمارا ہے، آؤ فیصلہ کریں ان لٹیروں اور غاصبوں کے خلاف جمہوری طریقے سے بھرپور مزاحمت کریں گے۔‘‘

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ’’سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابع داری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45 ہے، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے۔ الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے، جس کے پاس مینڈیٹ ہے اُسے حکومت بنانے دی جائے۔ چار دن کا الٹی میٹم ختم ہورہا ہے، حکومت کو کسانوں سے گندم خریدنا پڑے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’آئینِ پاکستان کے تحفظ اور پاس داری پر سب کا اصولی اتفاق ہے۔ بدقسمتی سے ڈکٹیٹرز اور سیاسی حکومتوں کی جانب سے آئین کو پامال کیا جاتا رہا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اس وقت معیشت تباہ ہے، مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان ہے، کسان بلک رہے ہیں۔ تمام اسٹیک ہولڈر آئینی حدود کا احترام کریں گے تو ملک آگے بڑھے گا۔ انہوں نے آرمی چیف کے آئینی حدود کے احترام سے متعلق بیان کی ستائش کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ اس کی پاس داری کریں گے۔ آئین کی پاس داری میں سیاسی پارٹیوں کے اندر جمہوریت، اسٹوڈنٹ یونینز کی بحالی، لوکل گورنمنٹ کی مضبوطی، کسانوں، مزدوروں کے حقوق، لینڈ ریفارمز، الیکٹ ایبلز کی سیاست سے خلاصی اور دیگر عوامل شامل ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جماعت اسلامی دردِ مشترک اور قدرِ مشترک کے اصولوں پر سب سے تعاون کے لیے تیار ہے۔ آئینِ پاکستان کے تحفظ کے لیے جو بھی کاوشیں ہوں گی ان پر اشتراکِ عمل ہوگا۔ اپوزیشن جماعتوں کے سیمینار میں جماعت اسلامی کی نمائندگی ہوگی۔ ‘‘

حافظ نعیم الرحمٰن کی اپیل پر کسانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے پنجاب کے تمام بڑے شہروں سمیت ملک بھرمیں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور دھرنے دیے گئے۔ راولپنڈی میں جماعت اسلامی نے سید عارف شیرازی کی قیادت میں چار روز تک دھرنا دیا، جس میں مقامی سیاسی رہنمائوں اور شمس الرحمٰن سواتی سمیت دیگر مزدور رہنمائوں نے بھی شرکت کی۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے حکومتِ پنجاب کی طرف سے کسانوں سے گندم کی خریداری شروع نہ کرنے پر پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ حکومتِ پنجاب کے اس کسان دشمن رویّے کے خلاف 3 سے 6 مئی تک پورے پنجاب میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے اور دھرنے دیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں جمعہ کے دن پورے پنجاب میں احتجاج ہوا۔ راولپنڈی میں لیاقت باغ کے باہر احتجاجی دھرنا دیا گیا جس سے قائم مقام امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی اقبال خان، امیر ضلع راولپنڈی سید عارف شیرازی، امیر ضلع مری غلام احمد عباسی، عتیق احمد عباسی، رضا احمد شاہ، سید عزیر حامد، راجا محمد جواد اور دوسرے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان کا کسان بڑا محنتی ہے۔ حکومتِ پنجاب کسانوں سے گندم کی خریداری میں کیوں غیر ضروری تاخیر کررہی ہے؟ جماعت اسلامی کسانوں کے حقوق کے لیے ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ کسانوں کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔

سید عارف شیرازی نے کہا کہ پنجاب حکومت مافیاز کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں اور محب وطن اور محنتی کسانوں کو دیوار کے ساتھ لگانے سے باز رہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی دن رات کی محنت کو ضائع ہونے سے بچایا جائے۔ حکومت پنجاب فوری طور پر کسانوں سے گندم کی خریداری کا اعلان کرے۔ سید عارف شیرازی نے کہا کہ جماعت اسلامی کسانوں کے حقوق کے لیے ان کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہے۔ حکومتِ پنجاب فوری طور پر گندم کی خریداری شروع کرے ورنہ پنجاب بھر کے کسان لاہور میں وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کر یں گے۔