ایمازون کے پلاسٹک ری سائیکلنگ نظام کے متعلق سنسنی خیز انکشاف

ایک نئی رپورٹ میں معلوم ہوا ہے کہ ایمازون کی دوبارہ استعمال کے قابل پلاسٹک پیکیجنگ سالانہ 32 کروڑ 15 لاکھ کلوگرام کچرے کا سبب بنتی ہے۔ تین بحری بیڑوں کے وزن کے برابر یہ کچرا اس سے زیادہ خطرناک مائیکرو اور نینو پلاسٹک کی شکل اختیار کرنے کا خطرہ رکھتا ہے۔گزشتہ برسوں میں سائنس دانوں نے مائیکرو پلاسٹک کے زمین کے ہر حصے میں پہنچنے کے متعلق تواتر کے ساتھ انکشافات کیے جو کینسر، خلیے کی موت، قلبی مرض، الزائمرز اور پارکنسنز پیماریوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ای کامرس کمپنی کی جانب سے پیدا کیا جانے والا یہ کچرا دنیا کے گرد 800 سے زیادہ بار لپیٹنے کے لیے کافی ہے۔ اس مقدار میں ایمازون کے لاکھوں ٹن گتے اور وہ پلاسٹک پیکیجنگ جس کو دوبارہ استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے، شامل نہیں ہیں۔اس نئی رپورٹ کے مطابق ایمازون کے نام نہاد دوبارہ استعمال کے قابل پلاسٹک کو کمپنی تک واپس صارفین کو پہنچانا ہوتا ہے۔ ایمازون نے ایسے مخصوص مقامات بنا رکھے ہیں جہاں صارفین یہ کچرا جمع کراتے ہیں۔ صارفین کے گھروں کے دروازے سے یہ کچرا اکٹھا کرنے کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے پانچ فی صد سے کم کچرا دوبارہ ری سائیکلنگ سینٹر پہنچتا ہے۔امریکہ کے پبلک انٹرسٹ ریسرچ گروپ کی کیلی فورنیا برانچ کی ڈائریکٹر اور اس رپورٹ کے مصنف جین اینگسٹروم کا کہنا تھا کہ تحقیق میں محققین نے ایمازون کے پلاسٹک فلم پیکیجنگ کی ری سائیکلنگ کے لیے استعمال کیے جانے والے سسٹم کے مؤثر ہونے کا مطالعہ کیا۔ مطالعے میں محققین نے ایمازون کے پلاسٹک بیگ، پلاسٹک تکیوں اور دیگر کے 93 بنڈل میں چھوٹی چھوٹی ٹریکنگ ڈیوائسز لگادیں اور ان کو کمپنی کے اسٹور ڈراپ آف میں یہ دیکھنے کے لیے چھوڑ دیا کہ یہ کچرا کہاں جاتا ہے؟ ایمازون کے تعین کردہ مقامات پر کچرا چھوڑنے کے باوجود 93 میں سے صرف چار بیگ ری سائیکلنگ سینٹر پہنچے۔جین اینگسٹروم اور ان کی شریک مصنفہ سیلسٹ میفرین- سوانگو نے بتایا کہ محققین کو ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے یہ کہا جا سکے کہ ایمازون کی پیکیجنگ کو بڑے پیمانے پر ری سائیکل کیا جارہا ہے۔