”ایک شخص کی ذمہ داری صرف اپنی ذات ہی کو خدا کے عذاب سے
بچانے کی کوشش تک محدود نہیں ہے، بلکہ اُس کا کام یہ بھی ہے کہ نظامِ فطرت نے جس خاندان کی سربراہی کا بار اُس پر ڈالا ہے، اس کو بھی وہ اپنی حدِاستطاعت تک ایسی تعلیم وتربیت دے
جس سے وہ خدا کے پسندیدہ انسان بنیں، اور اگر وہ
جہنم کی راہ پر جارہے ہوں تو جہاں تک اُس کے بس میں ہو، اُن کو اس سے روکنے کی کوشش کرے۔ اُس کو صرف یہی فکر نہیں ہونی چاہیے کہ اُس کے بال بچے دنیا میں خوش حال ہوں، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر اُسے یہ فکر ہونی چاہیے کہ وہ آخرت میں جہنم کا ایندھن نہ بنیں‘‘۔
(تفہیم القرآن، ج6،ص 29-30)