قائداعظم رائٹرز گلڈ پاکستان کے زیر اہتمام گورنمنٹ ڈگری کالج کراچی کی سابق وائس پرنسپل پروفیسر شاہین حبیب صدیقی کی دو کتابوں ’’خیابانِ رضا‘‘ اور ’’خیابانِ سائنس‘‘کی تقریب اجراقائداعظم اکیڈمی کراچی کے سابق ڈائریکٹر و ممتاز تاریخ دان خواجہ رضی حیدر کی زیر صدارت کراچی یونیورسٹی ٹیچرز اسٹاف کلب میں منعقد ہوئی جس میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے کراچی یونیورسٹی کے سابق ڈین فیکلٹی آف سائنس اور پاکستانی نژاد امریکی اسلامی اسکالر ڈاکٹر محمد مسعود احمد سہروردی اشرفی نے خطاب کیا، جبکہ دیگر مقررین میں مصنفہ پروفیسر شاہین حبیب، پروفیسر ڈاکٹر سہیل شفیق، قائداعظم رائٹرز گلڈ پاکستان کی نائب صدر پروفیسر سیما ناز صدیقی، اردو لغت بورڈ کے مدیر طارق آزاد اور محترمہ مسرت اکرام شامل تھیں۔
شاہدہ عروج خان کی تلاوتِ قرآن حکیم سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ شہاب اقتدار قدر نے بڑی خوش اسلوبی سے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ معروف شاعرہ ریحانہ احسان نے نعت شریف ترنم سے سنائی۔ نعت خواں ام حبیبہ نے امام احمد رضاؒ کی نعت پڑھی۔
صدارتی خطاب میں خواجہ رضی حیدر نے فرمایا: ’’لاہور کی ایک قدیم تنظیم ’’مجلسِ رضا‘‘کے بانی حکیم محمد موسیٰ امرتسری نے جیالوجیکل سروے آف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر علی ناصر فاطمی کو مولانا احمد رضا خان کا زمین سے متعلق ایک فتویٰ بھیجا تاکہ اس کی تصدیق ہوسکے، جس پر ڈاکٹر علی ناصر فاطمی نے جواباً لکھا کہ مٹی کی 13 اقسام میں سے 9 سے تو ہم واقف ہیں، اس لیے جب یہ درست ہیں تو باقی 4 بھی یقیناً درست ہوں گی۔ ویسے میرا اعلیٰ حضرت احمد رضا خان سے خاندانی تعلق ہے لیکن اُن جیسا نہ ہونے پر شرم آتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’پروفیسر شاہین حبیب نے اپنی ان تصانیف میں امام احمد رضا خان کی شاعری کو موضوع بنایا ہے۔ وہ اظہار جرأت اور ندرت خیالی پر مشتمل شاعری کا بہترین اور قابل مرقع ہے۔ میں عمدہ تصانیف مرتب کرنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ میں قائداعظم رائٹرز گلڈ کا تین مرتبہ صدر رہ چکا ہوں۔‘‘
تلاوتِ قرآن حکیم کے بعد سب سے پہلے قائداعظم رائٹرز گلڈ کی نائب صدر پروفیسر سیما ناز صدیقی نے خطبہ بسم اللہ میں کہا کہ گلڈ گزشتہ 30 سال سے پاکستان میں اسلام کی سربلندی و استحکامِ پاکستان کے قلمی محاذ پر جدوجہد کررہی ہے۔ اس کے زیراہتمام لاتعداد مذاکرے، مشاعرے اور 11 کتابوں کی تقاریبِ رونمائی بھی اس سے قبل ہوچکی ہیں۔ اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے انہوں نے آصف جیلانی کی کتاب ’’وسط ایشیا: نئی آزادی، نئے چیلنج‘‘، ایس ایم ظفر کی کتاب ’’میرے مشہور مقدمے‘‘، جلیس سلاسل کی کتب ’’ٹیبل ٹاکس‘‘ اور ’’کورٹ مارشل‘‘، پروفیسر ڈاکٹر معین الدین احمد کی کتب ’’رخش خیال‘‘ اور ’’ ہم وہ نہیں‘‘، نسیم انجم کی کتب ’’فضا اعظمی کے فلسفۂ خوشی کا تجزیاتی جائزہ‘‘ اور ’’سر بازار رقصاں‘‘، پروفیسر خیال آفاقی کی کتاب ’’رسول اعظمﷺ‘‘، پروفیسر شاہین حبیب کی کتاب ’’تحریکِ پاکستان میں ڈاکٹر امیر حسن صدیقی کا کردار‘‘، پاکستان کے قلم کاروں کی پچاس کتابوں کی تقریب پذیرائی، ’’فخرِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایوارڈ‘‘، نورجہاں نور کے شعری مجموعے ’’لمحاتِ نور‘‘ کے علاوہ آج پروفیسر شاہین صدیقی کی تقریب میں شامل دو کتب ’’خیابانِ رضا‘‘ اور خیابانِ سائنس‘‘ کا ذکر کیا۔ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر مجید اللہ قادری نے فرمایا کہ امام رضا خان فلکیات، نجوم، سائنس اور فنونِ لطیفہ کے تمام شعبوں پر عبور رکھتے تھے۔ وہ واحد شخصیت ہیں جو تمام علوم پر دسترس رکھتے تھے۔ ان کا حافظہ بھی بہت شاندار تھا۔ انہوں نے قرآن حکیم کو27 دنوں میں حفظ کرلیا تھا اور روزانہ صرف ایک گھنٹہ حفظ کرتے تھے۔ پروفیسر شاہین حبیب کی کتابیں اہمیت کی حامل ہیں۔ مصنفہ سائنس کے تصورات اور سائنسی افکار کی تاریخ سے عوام کو روشناس کروا رہی ہیں۔ یہ ایک علمی جہاد ہے۔ پاکستانی نژاد امریکی عالمی مبلغِ اسلام محمد مسعود احمد سہروردی اشرفی نے بھی مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ سائنس کو دینِ اسلام اور دین کو سائنٹفک اسلام کی ضرورت ہے۔ مجدد امام احمد رضا خان علم و فضل کا وہ خورشید ہیں جس کی جلوہ گری انیسویں صدی کے نصف آخرتا بیسویں صدی کے ربع اول کے عرصے پر محیط ہے۔ انہوں نے فقہی بصیرت اور مدبرانہ فراست کے ذریعے ملّت کی راہنمائی کا جو فریضہ انجام دیا وہ صرف آپ ہی کا حصہ ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر سہیل شفیق نے فرمایا کہ امام احمد رضا پر پی ایچ ڈی اور ایم فل کے کئی مقالے لکھے گئے ہیں، تاہم آج بھی ان کی شخصیت کے کئی پہلو تشنہ ہیں، پروفیسر شاہین حبیب کی ’’خیابانِ رضا‘‘ اور ’’خیابانِ سائنس‘‘ طالب علموں سمیت ہر طبقۂ فکر کے لیے اہمیت کی حامل ہیں۔ طارق بن آزاد نے امام احمد رضا خان کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ محترمہ مسرت اکرم نے کہا کہ پروفیسر شاہین حبیب علما کے درجے پر پہنچ رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی کتابوں میں الفاظ کا جادو جگایا ہے۔
آرگنائزرز یاسمین حبیب، شیخ ارشاد راحت اور حذیفہ حماد نے پروگرام کے انتظامات بڑی تندہی سے انجام دیے، شاندار ظہرانہ یاسمین حبیب و غزالہ حبیب کی جانب سے دیا گیا جبکہ اسلامک مشن فائونڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مسعود نے اسلام کی سربلندی کے لیے دعا کی۔ آخر میں پروگرام آرگنائزنگ کمیٹی کے کنوینر محمد حلیم انصاری نے کلماتِ اظہارِ تشکر ادا کیے۔