پیر محمد طاہر حسین قادری ایک نوجوان محقق، عالمِ باعمل، صوفی باصفا اور 80 سے زائد علمی و تحقیقی کتابوں کے مصنف، مرتب اور مولف ہیں۔ سیرتِ طیبہﷺ پر بھی آپ کئی علمی و تحقیقی مقالات تحریر کرچکے ہیں۔
آپ کی پیشِ نظر کتاب ’’سیرۃ الحبیبﷺ‘‘ سیرتِ طیبہﷺ پر ایک متوسط ضخامت کی حامل کتاب ہے، جس میں ایک عام قاری کی ذہنی سطح کو ملحوظ رکھتے ہوئے سیرت النبیﷺ کے بیانیہ اسلوب کو اختیار کیا گیا ہے۔ اگرچہ ابواب بندی نہیں کی گئی تاہم ایک ترتیب اور تسلسل سے 100 سے زائد عنوانات کے تحت سیرتِ طیبہﷺ کو بیان کیا گیا ہے، جس میں عرب کے محلِ وقوع، سیاسی، معاشی، معاشرتی، مذہبی حالات اور آپﷺ کی ولادتِ باسعادت سے لے کر آپﷺ کے وصالِ مبارک، امہات المومنین اور اولاد ِ امجاد تک کا تذکرہ دل نشین انداز میں کیا گیا ہے، اوراس سلسلے میں بنیادی اور ثانوی ہر دو ماخذ سے استفادہ کیا گیا ہے۔ جب کہ اختلافی مقامات پر حواشی میں بہت خوبصورتی سے درست اور متوازن نقطہ نظر پیش کیا گیا ہے۔
کتاب کی ابتدا میں ماہرِ تعلیم اور دانشور پروفیسر دلاور خان کا وقیع علمی مقدمہ ہے جس میں سیرت نگاری کے ارتقاء میں درجِ ذیل صوفیائے کرام کی خدمات اور ان کے منہج و اسلوب پر روشنی ڈالی گئی ہے:
سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ، شیخ اکبر محی الدین عربیؒ، خواجہ حمیدالدین ناگوریؒ، امام ابن الملقؒ، شاہ رئوف احمد رافتؒ، حضرت مجدد الف ثانیؒ، الشیخ زین الدینؒ، امیر کبیر سید علی ہمدانیؒ، خواجہ بندہ نواز گیسو درازؒ، قاضی ثناء اللہ پانی پتیؒ، امیر مینائیؒ اور عنایت شاہ قادریؒ۔
پروفیسردلاور لکھتے ہیں:
’’صوفیانہ سیرتی ادب میں مفصل و مطول سیرت کے بجائے مختصر سیرت نگاری کی ہیئت کو اپناتے ہوئے روایتی، تالیفی، سوانحی اور بیانیہ اسلوب و منہج اختیار کیا گیا ہے تاکہ کم وقت اورکم عبارت میں سیرت کے اصل جوہر کو مریدین اور عوام الناس کو ذہن نشین کرایا جاسکے۔ جب صوفی اپنی حبی کیفیات و حروف کو جامہ پہناتا ہے تو وہ حمد و نعت اور سیرت نگاری کی صورت میں وقوع پذیر دکھائی دیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صوفیانہ ادب حمد و نعت اور سیرت نگاری سے مزین و معمور ہے۔
صوفیانہ سیرتی ادب کے سلسلۃ الذہب کی ایک عظیم کڑی سیرۃ الحبیبﷺ ہے، جس کے مصنف ممتاز نوجوان محقق، سیرت شناس پیر طاہر حسین قادری زید مجدہ ہیں۔ پیر محمد طاہر حسین قادری زید مجدہ کی کتاب سیرۃ الحبیبﷺ کا اسلوب نہایت سادہ، جامع اور دل پذیر ہے۔ عام قاری کی ذہنی سطح کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ علمی اور فنی پہلو سے حتی المقدور گریز کیا گیا ہے۔ سادگی کے باوجود سلاست و روانی کا سلسلہ کہیں بھی منقطع دکھائی نہیں دیتا۔‘ُ
بلاشبہ پیشِ نظر کتاب سیرتی ادب میں ایک خوب صورت اضافہ ہے، جس کے لیے فاضل مصنف لائقِ مبارک باد ہیں۔