’’اس کے ساتھ میں نے اپنے طویل تجربات و مشاہدات کے بعد یہ نتیجہ بھی اخذ کیا تھا کہ مسلمانوں کی تحریکوں کے ناکام ہونے یا ابتدا میں کامیاب ہوکر، آخرکار نا کام ہوجانے کے اہم اسباب میں سے ایک سبب تنظیم کی کمی بھی ہے۔ میں نے فیصلہ کیا کہ جماعت اسلامی کا نظم نہایت سخت اور مضبوط ہونا چاہیے، خواہ کوئی رہے یا جائے، عزیز سے عزیز آدمی بھی چلا جائے تو کوئی پروا نہ کی جائے لیکن تنظیم میں ڈھیل نہ ہونے دی جائے۔ اس لیے کہ ایک غیر منظم جماعت کبھی ایسی طاقتوں کا مقابلہ نہیں کرسکتی جو تنظیم کے ساتھ اٹھنے والی ہوں۔ ایک قلیل التعداد جماعت اگر منظم ہو اور حکمت کے ساتھ کام کرے تو وہ پوری ایک قوم کو سنبھال سکتی ہے، لیکن لاکھوں انسانوں کی بھیڑ آپ جمع کرلیں اور اُس کے اندرتنظیم نہ ہو تو وہ کوئی کام نہیں کرسکتی۔‘‘
سید مودودیؒ۔کتاب’’جماعتِ اسلامی کے انتیس سال‘‘