غزہ کی جنگ کو 100دن سے زائد کا عرص گزر چکا ہے، دنیا بھر میں احتجاج ہورہا ہے اور غزہ میں نسل کُشی بند کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
حماس کے قائد اسماعیل ہنیہ کی جانب سے اسرائیل کی حالیہ دہشت گردی و جارحیت کے 100دن مکمل ہونے پر دنیا بھر کے مسلمانوں سے احتجاج کی اپیل کی گئی تھی، اسی پس منظر میں جماعت اسلامی کراچی کے تحت شارع فیصل کے مقام پر عظیم الشان اور تاریخی ’’غزہ ملین مارچ“ کا انعقاد کیا گیا۔ مارچ کے لاکھوں شرکاء میں مرد و خواتین، بچے، بزرگ، نوجوان اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد شامل تھے۔ شرکاء نے امریکی و یہودی سازشوں و کوششوں کے خلاف اور فلسطینی مسلمانوں و حماس کے مجاہدین کی جدوجہد سے بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا۔ بلاشبہ یہ ایک تاریخی مارچ تھا جس میں نرسری بس اسٹاپ سے تاحدِ نگاہ شرکاء کے سر ہی سرنظر آرہے تھے۔فضا نعرئہ تکبیر اللہ اکبر، رہبر و رہنماء مصطفیٰؐ مصطفیٰؐ،خاتم الانبیا مصطفیٰ ؐ مصطفیٰ ؐ، لبیک لبیک اللھم لبیک،لبیک یا غزہ،لبیک یا اقصیٰ کے نعروں سے گونج رہی تھی اور شرکاء میں زبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں مارچ کا آغاز بلوچ جیسن ٹاورسے ہوا اور شرکاء پیدل مارچ کرتے ہوئے نرسری اسٹاپ پر پہنچے تھے۔خواتین،بچوں اور نوجوانوں سمیت مارچ کے شرکاء نے فلسطینی رومال اور ماتھے پرپٹی باندھی ہوئی تھی جس پر ”لبیک یااقصیٰ“ تحریر تھا۔مارچ کا باقاعدہ آغازقاری منصور کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا،ظفر ابوالکلام نے ہدیہ نعتِ رسولِ مقبول ؐ پیش کیا اورنعیم الدین نعیم نے ’’میں فلسطین ہوں ‘‘کے عنوان سے نظم پڑھی،محمد شاکر نے ’’اٹھو کہ تمہیں اہلِ فلسطین نے پکارا ‘‘اور’’اسرائیل کا ایک علاج الجہاد الجہاد‘‘ ترانہ پڑھا۔شرکاء نے کورس کی صورت میں ساتھ دیا۔اسٹیج کمپیئرنگ کے فرائض نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی اور سیکریٹری جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے انجام دیے۔ عظیم الشان مارچ سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا:
”عظیم الشان و تاریخی غزہ ملین مارچ کے انعقاد پر خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ اہلِ کراچی نے زبردست مارچ منعقد کرکے پیغام دیا ہے کہ کراچی کے عوام جاگ رہے ہیں۔عوام اہلِ غزہ و فلسطینی مسلمانوں کی مدد، ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اوراپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے انتخابات میں بزدل حکمرانوں کومسترد کریں اور 8فروری کو جماعت اسلامی کے انتخابی نشان ترازو پر مہر لگائیںاور جماعت اسلامی کی امانت دار وجرات مند قیادت کومنتخب کریں۔ جماعت اسلامی ہی عوام کے مسائل حل کرسکتی ہے اور پوری دنیا میں امت کی آواز بن سکتی ہے۔اسرائیل نے امریکہ،برطانیہ اور یورپ کی سرپرستی اور عالمِ اسلام کے حکمرانوں کی بزدلی کے باعث غزہ کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔غزہ وفلسطین میں بچوں اورخواتین کو بے دریغ شہید کیا جارہا ہے،ہونا تویہ چاہیے تھا کہ 58اسلامی ممالک اہلِ غزہ و فلسطینی مسلمانوں کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے،لیکن افسوس کہ عالمِ اسلام کے حکمرانوں اور اقوام متحدہ نے بھی مجرمانہ خاموشی اپنائی ہوئی ہے۔جب امریکہ اور یورپ اسرائیل کا ساتھ دے سکتے ہیں تو عالم اسلام کے حکمران اور ان کی افواج فلسطین کا ساتھ دینے اور قبلہ اول کے تحفظ کے لیے کوئی پیش قدمی کیوں نہیں کرتے!پونے دو ارب مسلمانوںکے حکمرانوں اور ان کی 74لاکھ افواج نے فلسطینی مسلمانوں کے لیے کچھ نہیں کیا۔عالم اسلام کے حکمرانوں کو ٹینک کے بدلے میں ٹینک اور اسلحے کے بدلے میں اسلحہ دینا چاہیے تھا۔جماعت اسلامی نے7اکتوبرکے بعد سے اب تک اہلِ غزہ و فلسطین کے لیے آواز اٹھائی ہے، اس سلسلے میںدیگر ممالک کے سفیروں سے ملاقاتیں کی ہیں اور عالمی سطح پر بھی اہلِ فلسطین کی آواز بنی ہے،جماعت اسلامی نے اب تک ایک ارب چالیس کروڑ کی رقم فلسطینی مسلمانوں کے فنڈ میں بھجوائی ہے۔“
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا:
”مارچ میں آنے والے لاکھوں مردو خواتین اور بچوں کے جذبے کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ہم یہاں رہ کر جو کچھ کرسکتے ہیں، وہ ضرور کریں گے۔ ہم امریکہ اور اسرائیل مُردہ باد کہیں گے اور حماس کی حمایت کریں گے۔ہم اسرائیل اور امریکہ کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں گے۔ ہمارا پیغام ہے کہ ہم نے حماس کے مجاہدوں،القسام بریگیڈ اور اہلِ غزہ کو بھلایا نہیں ہے، ہم انتخابات میں بھی اہلِ غزہ و فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کررہے ہیں۔عوام اپنے حکمرانوں اور حکمران پارٹیوں سے کہہ دیں کہ اگر ووٹ لینا ہے تو حماس کے مجاہدین اور اہلِ غزہ کی حمایت، اور امریکہ اور اسرائیل کی مذمت کریں۔ ہم اپنی کسی بھی کارنر میٹنگ اور انتخابی مہم میں اہلِ غزہ اور فلسطینی مسلمانوں کو نہیں بھولیں گے۔ امریکہ مُردہ باد، اسرائیل مُردہ باد کے نعرے لگائیں گے۔ افسوس کہ وہ جماعتیں جو خود کو قومی جماعتیں کہتی ہیں، اسرائیل کی مذمت نہیں کررہیں اور اقتدار کے لیے امریکہ کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ پاکستان کے عوام نظریاتی ہیں، وہ اُن پارٹیوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے جنہوں نے اسرائیل اور امریکہ کی مذمت اور حماس کی حمایت نہیں کی۔ اسرائیل و امریکہ کی معیشت کو تباہ کرنے، اور پاکستانی برانڈ کی تشہیر کے لیے20 اور 21 جنوری کو ایکسپو سینٹر میں نمائش منعقد کی جائے گی۔ ہم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے پاکستانی برانڈ کی تشہیر کریں گے۔ کراچی کے عوام ایکسپو سینٹر میں پاکستانی برانڈ کی نمائش میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شریک ہوں۔ نمائش میں ہونے والا فائدہ اہلِ غزہ و فلسطینی مسلمانوں کی امداد کے لیے مختص کیا جائے گا۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہماری جنگ انسانیت کے دشمنوں اور اُن کے مقامی ایجنٹوں کے خلاف ہے، اور یہ جنگ ہم لڑتے رہیں گے۔ الاقصیٰ طوفان نے اسرائیل کو شکست دے دی ہے، اسرائیلی فوج حماس کا مقابلہ نہیں کرپارہی۔ سو دن ہوگئے اسرائیلی فوجی معصوم بچوں کو فضائی بمباری کرکے شہید کررہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ہم غزہ میں رہنا نہیں چاہتے لیکن حماس کے ساتھ جنگ جاری رکھیں گے۔ اسرائیل شکست کھاچکا ہے، اسرائیل کو طاقت امریکہ، برطانیہ، یورپ اور بزدل مسلم حکمرانوں نے فراہم کی ہے۔ عالمِ اسلام کے حکمران اسرائیل کے خلاف پیش قدمی کرتے تو وہ ایک فلسطینی بچے کو بھی شہید نہ کرتا۔ ہماری حکمران پارٹیاں اقتدار کی ہوس میں امریکہ کے در پر لائن میں لگی ہوئی ہیں۔ حکمران پارٹیاں امریکہ اور اسرائیل کی مذمت نہیں کررہیں اور نہ ہی حماس کی حمایت کررہی ہیں۔ حکمران پارٹیاں امریکہ اور اسرائیل کی آلہ کار بنی ہوئی ہیں، ان کو فلسطین کے شہید بچے نظر نہیں آتے۔ نگراں وزیراعظم سن لیں کہ مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستی نہیں، بلکہ صرف فلسطین کی ریاست ہے۔ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل کہنے والا امریکی ایجنٹ کہلائے گا۔ ہم بانی پاکستان کے فرمان سے روگردانی نہیں کرنے دیں گے۔ امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے یمن پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جنوبی افریقہ کے عوام اور حکمرانوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ پیش کیا۔ افسوس کا مقام ہے کہ عالمِ عرب اور پاکستان کے کسی حکمران کو اس کی جرات نہیں ہوئی۔“
مارچ کے شرکاء سے نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی تاریخ کا بدترین قتلِ عام غزہ میں جاری ہے، اسرائیل کی حالیہ دہشت گردی اور جارحیت کو سو دن ہوگئے ہیں لیکن ابھی تک عالمِ اسلام کے حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ پوری دنیا کے انسان اسرائیل کی جارحیت اور دہشت گردی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور آج کراچی کے عوام لاکھوں کی تعداد میں اہلِ غزہ اور فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے جمع ہوئے ہیں۔“
علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ”حماس کے مجاہدین اور اہلِ غزہ نے دنیا بھر میں اسلامی تحریکوں کو ایک جگہ جمع کردیا ہے۔ پوری دنیا کے عوام اہلِ غزہ و فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے سڑکوں پر موجود ہیں۔ فلسطینیوں کا خون اور شہادتیں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ مسجدِ اقصیٰ آزاد ہوگی اور اسرائیل نیست و نابود ہوگا۔“ علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ ”آج ہم شارع فیصل پر انبیاء کی سرزمین کے تحفظ کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ اہلِ غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں نے طوفانِ اقصیٰ کے ذریعے اسرائیل کے بتوں کو پاش پاش کردیا ہے۔ اہلِ غزہ کی قربانیاں اور شہادتیں مسجدِ اقصیٰ کو آزاد کروائیں گی۔ غزہ اور فلسطین کے مسلمان شہید ہونے کے لیے تو تیار ہیں لیکن مسجدِ اقصیٰ اور انبیاء کی سرزمین کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔“ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ شکیل احمد نے کہا کہ ”جماعت اسلامی کراچی اور اہلِ کراچی نے غزہ ملین مارچ کرکے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا بھرم باقی رکھا ہے۔ اہلِ غزہ و فلسطین کے مسلمان سرد موسم کے باوجود کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ہماری نگراں حکومت اور حکمران جماعتوں نے ایسے نازک وقت میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا۔ امتِ مسلمہ کے نام نہاد اور بزدل حکمرانوں کی بزدلی عیاں ہوگئی ہے، لیکن عوام سو دن سے مسلسل اہلِ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیل اور امریکہ کی مذمت کررہے ہیں۔“ جماعت اسلامی منارٹی ونگ کراچی کے صدر یونس سوہن ایڈووکیٹ نے کہاکہ ”کراچی سمیت پورے ملک کی اقلیتی برادری ایک بار پھر اعلان کرتی ہے کہ ہم اسرائیلی مظالم کے خلاف ہیں اور حماس کی حمایت کرتے ہیں۔ ہمارے دل بھی اہلِ غزہ اور فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ہم اللہ کی ذات کے سوا کسی کو بھی سپر طاقت نہیں مانتے۔ حاکمیت صرف اور صرف اللہ کی مانتے ہیں۔“ جے آئی یوتھ کراچی کے صدر ہاشم یوسف ابدالی نے کہا کہ ”غزہ و فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے سو دن مکمل ہوگئے ہیں، آج تک اسرائیل اہلِ غزہ اور فلسطینی مسلمانوں کو شکست نہیں دے سکا، وہ دن دور نہیں جب اسرائیل اپنی فوج کو غزہ و فلسطین سے واپس بلائے گا اور فلسطین آزاد ہوگا۔“سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی فہیم الزماں نے کہاکہ ”عالمی سطح پرمسلمانوں کے خلاف کی جانے والی سازشو ں میں امریکی سامراج ملوث ہے۔سامراج کے گماشتے ہمارے سروں پر مسلط ہیں ، ان سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔“
مارچ میں شرکاء کی جانب سے امریکہ و اسرائیل کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا، اور مظلوم اور نہتے فلسطینی مسلمانوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پُرجوش نعرے لگائے گئے جن میں یہ نعرے شامل تھے: کشمیریوں سے رشتہ کیا، لاالٰہ الا اللہ۔ فلسطین سے رشتہ کیا، لاالٰہ الا اللہ۔ تیرا میرا رشتہ کیا، لاالٰہ الا اللہ۔ پاکستان کا مطلب کیا، لاالٰہ الا اللہ. اس زندگی کی قیمت کیا، لاالٰہ الا اللہ۔ مظلوموں سے رشتہ کیا، لاالٰہ الا اللہ۔ اسرائیل کا ایک علاج الجہاد الجہاد۔ یہودیوں کا ایک علاج الجہاد الجہاد۔ مُردہ باد مُردہ باد امریکہ مُردہ باد، مُردہ باد مُردہ باد اسرائیل مُردہ باد۔
مارچ کا اختتام ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی کی دعا پر ہوا۔ مارچ میں حلقہ خواتین پاکستان کی سابق سیکریٹری جنرل دردانہ صدیقی، ناظمہ صوبہ سندھ رخشندہ منیب، سابق ناظمہ کراچی اسماء سفیر، ناظمہ کراچی جاوداں فہیم، نائب ناظمات کراچی فرح عمران، شیبا طاہر، سمیہ عاصم، مرکزی نگراں جے آ ئی یوتھ پاکستان آمنہ عثمان، سیکرٹری اطلاعات پاکستان فریحہ اشرف، سیکرٹری اطلاعات کراچی ثمرین احمد و دیگر خواتین ذمہ داران بھی موجود تھیں۔