عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے پیش گوئی کی ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) ترقی یافتہ معیشتوں میں 60 فیصد ملازمتوں کو متاثر کرے گی، جبکہ مجموعی طور پر تقریباً 40 فیصد عالمی ملازمتیں مصنوعی ذہانت سے متاثر ہو سکتی ہیں۔
ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کے لیے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس روانگی سے قبل انٹرویو میں انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اے آئی‘ ترقی یافتہ معیشتوں اور کچھ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی 60 فیصد ملازمتوں پر اثرانداز ہونے والی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی ابھرتی ہوئی منڈیوں کو 40 فیصد اور کم آمدنی والے ممالک کو 26 فیصد تک متاثر کرے گی، جب کہ مجموعی طور پر تقریباً 40 فیصد عالمی ملازمتیں مصنوعی ذہانت سے متاثر ہوسکتی ہیں۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے متاثر ہونے والی نصف ملازمتیں منفی طور پر متاثر ہوں گی، جب کہ باقی اس کی وجہ سے پیداواری صلاحیت میں اضافے سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ مصنوعی ذہانت یا تو آپ کی ملازمت کو مکمل طور پر ختم کرسکتی ہے یا یہ آپ کے کام کو بڑھا سکتی ہے جس سے آپ کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔ آئی ایم ایف کے مطابق یہ ڈیجیٹل تقسیم اور ایک ملک سے دوسرے ملک میں ترسیلاتِ زر کے ذریعے آمدنی میں تفاوت کو بڑھا سکتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’اے آئی‘ کی وجہ سے پرانے ملازمین کو زیادہ خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ان خدشات کو دور کرنے کے لیے پالیسی پر غور کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خاص طور پر کم آمدنی والے ممالک کی مدد کرنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ وہ مصنوعی ذہانت سے پیش آنے والے مواقع کو حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھ سکیں۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث لوگوں کو خدشہ ہے کہ ان کی ملازمتیں خطرے میں ہیں۔ گزشتہ سال سامنے آنے والی امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس دنیا بھر میں 30 کروڑ ملازمین کی جگہ لے سکتی ہے۔