اِمالا

یہ بنیادی طور پر عِلمِ صَرف کی اصطلاح ہے۔
الف یا ھائے ھوز کویائے معروف میں بدلنا امالا کہلاتا ہے مثلاً لفظ مثال کے الف کو ے سے بدل کر مثیل کردیا۔ دھندہ کی ہ کو یے میں بدلا اور دھندے کردیا جبکہ دھندے بھی بطور دھندہ واحد استعمال ہو۔ جیسے ’’میرے دھندے سے آپ کو کیا غرض‘‘ یہاں خود میرے، میرا کا امالا ہے۔ میرا دھندہ سے آپ کو کیا غرض نہ فصیح ہے نہ بدیع… لفظ کے آخری ہ، یا الف کو اس وقت امالا کیا جاتا ہے جب امالے کے بعد نے، سے، کا، کے، کی، پر تک وغیرہ حروفِ جار ہوں۔ ہم نے یہ کبھی نہیں کہا، لڑکے نے چائے پی لی ہے یا میرا بیٹا سے غلطی ہوئی ہے۔ ظاہر ہے لڑکے اور بیٹے کہیں گے۔
(ادبی اصطلاحات، پروفیسر انور جمال)