اسلام ایک عظیم نعمت ہے تاہم مسلمانوں کو یہ نعمت چونکہ ورثے میں مل جاتی ہے اور اس کے حصول کے لیے کوئی محنت، مشقت یا تگ و دو کرنا نہیں پڑتی، اس لیے عموماً مسلمان اس بیش بہا دولت کی قدر کرتے ہیں نہ حفاظت پر توجہ دیتے ہیں، لیکن جو لوگ تحقیق و جستجو کے بعد اسلام کی عظمت سے شناسا ہوکر اسے قبول کرتے ہیں وہ پیدائشی مسلمانوں سے کہیں زیادہ اس نعمت کے قدردان اور عظمت شناس ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں؟‘‘ ایسے ہی لوگوں کے قبولِ حق کی داستانوں پر مشتمل ہے جس میں وہ یہ واضح کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنا وراثتی مذہب چھوڑ کر اسلام ہی کو دین اور ضابطۂ حیات کے طور پر کیوں قبول کیا۔ نامور محقق محمد حنیف شاہد کی اصل کتاب انگریزی زبان میں “why Islam is our only choice?” کے نام سے ہے جس کا اردو ترجمہ ’’اسلام ہی ہمارا انتخاب کیوں؟‘‘ کے نام سے شائع کیا گیا ہے۔ دنیا بھر میں پھیلی ہوئی مختلف قومیتوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے جن لوگوں کے تاثرات کتاب میں بیان کیے گئے ہیں ان میں اعلیٰ تعلیم یافتہ دانشور، انجینئر، سائنس دان، معززین، بارسوخ، دولت مند، پیشہ ور ماہرین اور عام خواتین و حضرات سبھی طرح کے لوگ شامل ہیں۔
کتاب 6 ابواب پر مشتمل ہے۔ ’’اسلام کی آغوش میں‘‘ کے عنوان سے پہلے باب میں اسلام قبول کرنے والے حضرات، جب کہ دوسرے باب میں اسلام کی دہلیز تک پہنچنے والی خواتین کی ایمان افروز داستانیں شائع کی گئی ہیں۔ تیسرا باب ’’اسلام قبول کرنے والوں کے اسلامی عقائد‘‘، چوتھا باب ’’اسلام کے بارے میں‘‘، پانچواں باب ’’قرآن حکیم‘‘ اور چھٹا باب ’’نبی کریمؐ‘‘ کے متعلق ان کے خیالات و تاثرات پر مشتمل ہے۔ ان چھے ابواب سے قبل پچاس صفحات فہرست مضامین، عرضِ ناشر، دیباچہ، تعارف اور قرآن و حدیث میں ایمان کے بیان پر محیط ہیں۔
پہلے باب کا آغاز ’ہیرا‘ نام کی ایک نوعمر ہندو لڑکی کے قبولِ اسلام کی داستان سے ہوتا ہے جس کا تعلق جرائم پیشہ گروہ کے انتہا پسند ہندو خاندان سے تھا، اور اس نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنے لیے ’’حرا‘‘ نام پسند کیا تھا۔ اس نومسلم بچی کی رونگٹے کھڑے کردینے والی داستان اس کے چچا عبداللہ اہیر نے بیان کی ہے، جس نے اپنے بھائی، بچی کے والد سے مل کر حرا کو اسلام قبول کرنے کے جرم میں گڑھے میں پھینک کر اس پر پیٹرول ڈال کر نہایت بے رحمی اور سنگ دلی سے زندہ جلا دیا تھا، مگر ’’حرا‘‘ کی مظلومانہ شہادت اور استقامت نے اس کے پورے ہندو گھرانے کو توبہ اور قبولِ اسلام پر مجبور کردیا۔ حرا شہید کی داستان بلاشبہ قرنِ اول کے مسلمانوں کی یاد تازہ کرتی ہے:
یہ رتبۂ بلند ملا جس کو مل گیا
ہر مدعی کے واسطے دار و رسن کہاں!
کتاب میں شامل دیگر سیکڑوں نومسلموں کے قصے اور تاثرات بھی بہت متاثر کن ہیں اور اسلام کے ایسے ایسے روشن پہلوئوں سے قارئین کو روشناس کراتے ہیں جن پر برسہا برس سے اسلام کو بطور دین اختیار کیے ہوئے مسلمانوں کا کبھی خیال تک نہیں گیا۔ کتاب اس قابل ہے کہ مغربی تہذیب پر فریفتہ نوجوان نسل کو اس کا مطالعہ کرایا جائے تاکہ وہ اسلام اور اس کی بلند پایہ تعلیمات کی حقیقت اور عظمت سے آشنا ہوسکیں۔
کتاب و سنت کی مستند تعلیمات پر مشتمل معیاری مطبوعات شائع کرنے والے بین الاقوامی شہرت کے حامل ادارے ’دارالسلام‘ نے اپنی اعلیٰ روایات کے مطابق عمدہ سفید کاغذ پر بامقصد رنگین سرورق اور مضبوط جلد کے ساتھ اس قابلِ قدر کتاب کی اردو میں اشاعت کا اہتمام کیا ہے، جو پاکستان کے اہم شہروں اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ’دارالسلام‘ کے مراکزِ فروخت پر دستیاب ہے۔