ملک کو شفاف انتخابات کی ضرورت ہے سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع نہ ملے تو انتخابات متنازع ہوجائیں گے،مزید انتشار پھیلے گا،امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا وہاڑی اور خانیوال میں جلسہ عام سے خطاب
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ چند خاندان اور افراد ملک کے مسائل کا حل نہیں، قوم کے سامنے اپنے آپ کو مسیحا بناکر پیش کرنے والے باربار آزمائے گئے حکمران ہی حالات کے ذمہ دار ہیں، جنھوں نے ملک کے بجائے خواہشات کے سومنات کو مضبوط کیا اور جس سے سیاست و جمہوریت دونوں کا نقصان ہوا۔ فرسودہ نظام کی سرجری کی ضرورت ہے۔وہاڑی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب کے ادارے حکمرانوں کی مرضی کے مطابق کام کرتے ہیں، کوئی اقتدار میں ہوتا ہے تو اسے کلین چٹ مل جاتی ہے، محروم ہونے کی صورت میں کرپشن کی فائل بن جاتی ہے۔ ادارے بے لاگ ہوکر احتساب کریں تو کئی نام نہاد لیڈران پکڑے جائیں۔ جن پارٹیوں کو موقع ملا انہوں نے انصاف کی حکمرانی قائم نہیں کی، اداروں کو کمزور کیا گیا۔
امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی راؤ ظفر، قیم صوبہ صہیب عمار صدیقی، امیر ضلع وہاڑی چودھری طارق محمود، علی وقاص ہنجرا اور دیگر مقامی قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔
سراج الحق نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے قرضوں سے معیشت چلائی، حکمران قرضے لے کر خود ہڑپ کرگئے، عوام پر ٹیکس لاد دیے گئے، ہر شخص کو آئی ایم ایف کی ہتھکڑی پہنا دی گئی، حکمران اشرافیہ خود ٹیکس نہیں دیتی، ان کے پروٹوکول اور مراعات میں کوئی کمی نہیں آئی، نتیجہ یہ کہ ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا، بے روزگاری بڑھی، نوجوان مایوس ہوکر ملک سے بھاگ رہے ہیں، ہر شخص پریشان ہے… بجلی، گیس، پیٹرول کی قیمتیں آسمانوں پر ہیں، لوگوں کے لیے گھر چلانا مشکل ہوگیا ہے، وہ بچوں کو تعلیم نہیں دلوا سکتے، بزرگ والدین کا علاج نہیں کروا سکتے، 80فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، تین کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرسودہ نظام اور اس کے وفاداروں سے جان چھڑانا ہوگی، ملک فلسطین اور کشمیر کا مقدمہ مضبوطی سے اُسی صورت میں لڑ سکتا ہے جب اسے نڈر اور ایمان دار قیادت نصیب ہو، یہ قیادت جماعت اسلامی کی صورت میں موجود ہے۔ قوم بہتری، امن، ترقی اور اسلامی فلاحی پاکستان کے لیے ہمارے ساتھ تعاون کرے، ان کے پاس ووٹ کی صورت میں سب سے بڑی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی صاف اور شفاف الیکشن چاہتی ہے، الیکشن کمیشن انتخابات کا شیڈول جاری کرے، انتخابات ہی استحکام کا راستہ ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ پوری امت کا ہے، اسلامی ممالک کے حکمرانوں اور خصوصی طور پر عربوں نے اہلِ فلسطین کو اسرائیل کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا تو باقی عرب ممالک کو بھی گریٹر صہیونی ریاست نگل لے گی۔ اسرائیل ایک جارح اور ناجائز ریاست ہے، اس کے توسیع پسندانہ عزائم کو روکنا ہوگا، اسلامی ممالک صرف لفظی بیان بازی سے کام لیتے رہے تو فلسطینیوں کا قتلِ عام جاری رہے گا، امریکہ اور مغرب کھل کر اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں، اسلامی ممالک بھی دلیرانہ موقف اپنائیں، او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلایا جائے۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ فلسطین فنڈ میں بڑھ چڑھ کر عطیات دیں، ان کی مدد غزہ تک پہنچائی جائے گی۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع نہ ملے تو انتخابات متنازع ہوجائیں گے، مزید انتشار پھیلے گا، استحکام کا دارومدار الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کے فیصلوں پر ہے، دونوں آئینی ذمہ داری پوری کریں۔ مہنگائی، بے روزگاری سے پسے عوام میں مایوسی و بے چینی بڑھ رہی ہے، ملک کو صاف شفاف انتخابات چاہئیں۔ قومی سیاست پر گزشتہ 75برسوں سے ظالم جاگیردار اور کرپٹ سرمایہ دار مسلط ہیں، ان کے پاس سرمائے کے علاوہ اور کچھ نہیں، یہ دولت سے ہی پولنگ اسٹیشن خریدتے ہیں، سیاست افراد اور خاندانوں کے گرد گھومتی رہی تو سو سال میں بھی بہتری نہیں آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے خانیوال میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ کچھ لوگ پرانے الفاظ کو نیا بناکر پیش کررہے ہیں، نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات نکلے گا۔ خوشحالی کی نوید سنانے والوں کے دورِ حکومت میں قوم نے صرف بدحالی دیکھی۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب راؤ محمد ظفر، قیم صوبہ صہیب عمار صدیقی، امیر ضلع خانیوال ہارون رشید نظامی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں حکمرانوں کے اثاثوں میں اضافہ ہوتا رہا، قومی خزانہ خالی ہوگیا۔ مہنگائی سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ حکمرانوں نے قرض لے کر خود ہڑپ کیے، ادائیگی کے لیے سارا بوجھ عوام پر ڈالا گیا۔ حکمران اشرافیہ خود ٹیکس نہیں دیتی، ان کے پروٹوکول اور مراعات میں کبھی کمی نہیں آئی۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں عام آدمی کے لیے بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ہوگیا، بجلی اور گیس کے بل موت کے پروانے بن گئے، غربت کی وجہ سے تین کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، 80فیصد عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں، لوگ بوڑھے والدین کا علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتے، نوجوان مایوس ہوکر ملک سے بھاگ رہے ہیں، صرف جماعت اسلامی ہی یہاں قرآن وسنت کا نظام متعارف کروا سکتی ہے، اس کی قیادت پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں، جماعت اسلامی نے ہر موقع پر قوم کی خدمت کی ہے، اس کے کسی فرد نے قرضے معاف کروائے نہ کسی کا نام پاناما لیکس یا پنڈورا پیپر میں آیا۔
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مضبوط جمہوری نظام کے لیے سیاسی پارٹیاں دلیل سے بات کریں۔ سیاست برداشت کا نام ہے، مگر ہمارے ہاں جمہوریت وسیاست کی ناکامی کی وجہ یہ ہے کہ سیاست دان برداشت کرنے کے بجائے ایک دوسرے کی تذلیل کرتے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 58اسلامی ممالک خیراتی اداروں کے بجائے حکومتی سطح پر اہلِ فلسطین کی مدد کریں، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم روکنے کے لیے انہیں عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ غزہ کے مظلوم ان کی طرف دیکھ رہے ہیں، حکمرانوں کا فرض ہے کہ امت کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کریں۔ فلسطین ہمیں جان سے بھی عزیز ہے، فلسطینی جانوں کے نذرانے پیش کرکے مسجد اقصیٰ کی حفاظت کررہے ہیں، امت پر ا ن کا احسان ہے، اقوام متحدہ فلسطینیوں کو ان کا حق دلوائے۔
امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب راؤ محمد ظفر نے کہا کہمسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے جنوبی پنجاب کے عوام سے جھوٹے وعدے کیے، علاقے کی سیاست جاگیرداروں کے گھر کی لونڈی ہے، پڑھے لکھے لوگوں کو آگے آنا ہوگا، جماعت اسلامی عام آدمی کو اسمبلیوں میں پہنچانے کی جدوجہد کررہی ہے، جنوبی پنجاب کے نوجوان جماعت اسلامی کا ہراول دستہ بنیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکمران پارٹیوں نے جنوبی پنجاب سے وعدے کیے، مگر ایک بھی پورا نہیں کیا۔یہاں کے چند جاگیردار اور وڈیرے ووٹ لے کر غائب ہوجاتے ہیں۔ علاقے میں انفرااسڑکچر تباہ، سڑکوں کا براحال ہے، کسان بے حال ہیں، جماعت اسلامی اقتدار میں آکر ترقی کا رخ جنوبی پنجاب کی طرف موڑے گی۔
قیم صوبہ صہیب عمار صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکمران جماعتیں موجودہ مسائل کی ذمہ دار ہیں۔باربار آزمائے گئے لوگوں کو مزید آزمانا آئندہ نسلوں کو بھی غلامی میں دینے کے مترادف ہے۔ ملک کو نئی قیادت کی ضرورت ہے، اسلامی نظام کے نفاذ کے بغیر خوشحالی اور تبدیلی دیکھنا خام خیالی ہے۔
دریں اثناء امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق تربت میں دہشت گردی سے جاں بحق ملتان کے باسیوں کے گھر شجاع آباد پہنچے اور ان کے اہلِ خانہ سے تعزیت کی،اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ کیسا ملک ہےکہ ایک شخص حلال روزی کے لیے نکلتا ہے اور اس کی لاش واپس آتی ہے۔کوئی اعلیٰ حکومتی عہدیدار ان غریب خاندانوں کے پاس نہیں آیا۔ پنجاب اور بلوچستان کی صوبائی حکومتیں بتائیں انہوں نے اب تک کیا ایکشن لیا؟ تربت میں پانچ مزدوروں کو بے دردی سے شہید کیا گیا، اس افسوس ناک واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔