فطرت کے حسین مناظر ہمیشہ دیکھنے والوں کی آنکھوں کو خیرہ کرتے ہیں۔ پہاڑ، دریا، سمندر، حسین وادیاں، پرندوں کا چہچہانا، سورج کی روشنی، چاند کی چاندنی فطرت کے وہ خوب صورت رنگ ہیں جنہیں دیکھے بغیر زندگی کا وجود مکمل نہیں ہوتا۔ ہر اہلِ دل اور اہلِ ذوق کو فطرت کے ان حسین نظاروں سے عشق ہوتا ہے۔ یہ مناظر نہ صرف انسانی جسم بلکہ روح پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔ بالکل اسی طرح قدرت کے بنائے خوب صورت پھول، پھلوں سے لدی ڈالیاں اور پودے اللہ تعالیٰ کی انسانوں کے لیے ایسی نعمتیں ہیں کہ انہیں انسان اپنی زندگی کا حصہ بنالے تو اس کے بیسیوں مسائل ختم ہوجائیں۔
روغن کی افادیت انسانی زندگی میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔ یہ آج سے نہیں بلکہ ہزاروں برسوں سے استعمال کیے جارہے ہیں۔ ان کا استعمال بخورات، خوشبوئوں، کاسمیٹکس، طبی اور پکوانوں کے مقاصد کے لیے ہوتا ہے۔
یہ روغن مختلف پودوں کے پھولوں، پتیوں، جڑ، بیج وغیرہ سے نکلتے ہیں اور ہر پودے، پھول اور پتیوں کا رنگ اور خوشبو الگ ہوتی ہے، ان کے اثرات بھی الگ الگ ہوتے ہیں جو جسم کے اعضا پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ سائنس دانوں نے بے شمار خوشبودار پھولوں کے عطر تیار کیے جو موسم کے اعتبار سے استعمال ہوتے ہیں۔ گرمیوں، سردیوں، بہار اور برسات کے عطر مخصوص ہوتے ہیں۔
قدرت کی ہر چیز میں انسانوں کے لیے شفا موجود ہے۔ دنیا کے ہر خطے میں انسان مختلف بیماریوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے ادویہ کے استعمال سے پہلے کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
طبی نقطہ نظر سے روغنیات کی مالش اور خوشبو سے جسمانی اعضا مضبوط ہوتے ہیں اور جلد کی عمر بڑھتی ہے۔ جلد پر موجود گندگی اور گرد و غبار کا صفایا ہونے کے ساتھ خون کی گردش کا نظام بھی بہتر ہوتا ہے، ذہنی تنائو کم ہوتا ہے، ذہنی سکون ملتا ہے اور نیند بہتر آتی ہے، آنکھوں کی تھکاوٹ دور ہوتی ہے، ارتکاز کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے، یادداشت بہتر ہوتی ہے، سستی اور لاغری دور ہوتی ہے، ذہنی تنائو میں کمی اور ڈپریشن ختم ہوتا ہے۔ روغنیات کی انسانی صحت کے لیے افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کتاب ِہذا کو ترتیب دیا گیا ہے۔ اس میں 100 تیلوں کے بارے میں تفصیل سے بیان ہوا ہے تاکہ بنی نوع انسان ان کی اہمیت کو جان سکیں اور اس سے فائدہ اٹھاسکیں۔ کتاب دلچسپ، پڑھنے کے لائق اور مفید معلومات لیے ہوئے ہے۔