کسی بھی معاشرے میں معلم کا کردار طرزِ معاشرت پر منحصر ہوتا ہے۔ بہت سے معاشروں میں معلم یا معلمہ کو صرف تعلیمی مضامین پڑھانے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، تاہم ایک معلم کے فرائض میں اور بھی بہت سی چیزیں شامل ہیں جیسا کہ ہدایات، پیشہ ورانہ تربیت، سماجی بہبود کا شعور اور زندگی میں کامیابی کے لیے دیگر ضروری صلاحیتیں۔ یہ پیشہ اپنی ماہیت کے پیش نظر نہایت مقدس اور باعزت سمجھا جاتا ہے کیوں کہ ایک معلم بچوں کو اچھی تربیت اور تعلیم دے کر اپنی قوم کے مستقبل کی تعمیر کررہا ہوتا ہے۔ اس کتاب کے تعارف میں خالد رحمن صاحب لکھتے ہیں:
’’ اس تناظر میں نثار موسیٰ نے اپنی کتاب ’’ٹیچر بدلتی دنیا میں‘‘ میں استاد ہی کو مخاطب کیا ہے۔ توقع رکھنی چاہیے کہ اساتذہ اس کتاب میں بیان کی گئی اپروچ اور تجاویز سے ہر ممکن استفادہ کریں گے، تاہم حقیقت یہ ہے کہ کتاب جس نوعیت کے عنوانات اور مباحث پر مبنی ہے اس کی بنیاد پر اس کا دائرۂ کار محض اساتذہ تک محدود نہیں ہے۔ بنیادی طور پر یہ کتاب ’’شخصیت کی تعمیر‘‘ سے بحث کرتی ہے۔‘‘
مزید لکھتے ہیں: ’’ٹریننگ پروگراموں میں نثار کو کئی بار سنا ہے، ذاتی مشاہدہ ہے کہ اس لوازمہ سے قطع نظر جو وہ موقع کی مناسبت سے پیش کرتے ہیں، یہ ان کی گفتگو کا اخلاص اور غیر معمولی جذبہ ہوتا ہے جو سننے والوں پر براہِ راست اثر کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب ان کی پہلی تصنیف ہے، ان کا یہی اخلاص اور جذبہ اس میں بھی نمایاں ہے۔ انہوں نے جس طرح اسے بے ساختہ مکالماتی انداز میں اور روزمرہ واقعات و تجربات سے منسلک کرتے ہوئے ترتیب دیا ہے اس میں استعداد کے حصول اور تعمیر شخصیت کے موضوع پر ڈیل کارنیگی جیسے مصنّفین کی تحریروں کی جھلک نظر آتی ہے۔‘‘
نثار موسیٰ آج تعلیمی اداروں کو اکیسویں صدی کے مطابق ہم آہنگ اور ایک کرننگ ایکوسسٹم بنانے کے لیے کام کررہے ہیں۔ یہ کتاب اسی طرح کی کوشش کا حصہ ہے۔