یہ بات خوش آئند ہے کہ تقدیسی ادب میں تسلسل کے ساتھ حمد و نعت گو شعراء کے تذکرے لکھے جارہے ہیں۔ ہمارے پیش نظر معروف تذکرہ نگار سید محمد قاسم کی کتاب ”پاکستان کے نعت گو شعراء“ کی پانچویں جلد ہے۔ اس کتاب میں 199 اہلِ قلم کا تذکرہ شامل ہے۔ فاضل مقالہ نگار نے اگرچہ سوانحی خاکے کا اہتمام نہیں کیا ہے لیکن اہلِ قلم کے پس منظر، آبائی شہر، پیشہ، مقام و مرتبہ اور شخصیت پر انھی کے نعتیہ مجموعوں کی روشنی میں گفتگو کی ہے اور ایک ایک منتخب نعت بھی پیش کی ہے۔ اس میں بہت سے نام ایسے ہیں جن کا تذکرہ غالباً اس سے پہلے کسی کتاب کی زینت نہیں بنا۔ اس لحاظ سے اس تذکرے کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔
فاضل تذکرہ نگار کا خیال ہے کہ:
”آج تک کسی بڑے مقالہ نگار نے نعتیہ ادب کے معتبر جرائد میں تذکرہ نگاری کے حوالے سے، اور اس کے مسائل کے متعلق فکری گفتگو تحریری انداز میں پیش نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک نعتیہ مجموعے کثرت سے شائع ہورہے ہیں، مقدمے بھی خوب لکھے جارہے ہیں تاہم مقدمہ نگاروں کا رجحان اس طرف مبذول نہیں ہوا کہ نعتیہ مجموعے پر جہاں میں مقدمہ تحریر کررہا ہوں وہیں شاعر کے حوالے سے بھی کچھ تحریر کرتا چلوں جو آنے والے دنوں میں تاریخ کی پیشانی پر ثبت ہوجائے۔ جب تک یہ کام نہیں کیا جائے گا اُس وقت تک تذکرہ نگاری خصوصاً نعتیہ تذکرہ نگاری کی منزل کوسوں دور رہے گی۔“
فاضل تذکرہ نگار کی اب تک درجِ ذیل کتابیں شائع ہوچکی ہیں:
بدرِ کامل، آثار امام ابن سیرین، کتاب الدعا، تذکرہ مفسرین پاکستان، خاک میں پنہاں صورتیں، پاکستان میں غزل کے نعت گو شعراء