بقول ایس ایم ظفر ’’خلقِ خدا اُس وقت راج کرے گی جب ان کی منتخب پارلیمنٹ اپنا صحیح کردار ادا کرے گی۔ کوئی مسیحا نہیں ہوتا۔ قوم کو مسیحا کی نہیں فقط ایک جمہوری قائد کی ضرورت ہوتی ہے، اور اگر سیاست، صحافت، عدالت اور پارلیمان کسی کے کارندے نہ بنیں اور تمام ادارے اپنے اپنے آئینی دائرۂ اختیار میں رہتے ہوئے کام کریں تو خلقِ خدا راج کرے گی۔‘‘
سید محمد ظفر صاحب پاکستان کے مایہ ناز قانون دان ہیں جو قانون کے تمام شعبوں پر عبور رکھتے ہیں۔ ملک بھر میں قانونی جرائد اور تحقیقی مقالوں میں ایس ایم ظفر کے کیسز کو ریفرنس کے طور پر شامل کیا جاتا ہے، جو اُن کی خداداد صلاحیتوں اور ملک میں قانون کے شعبے میں اُن کی بے پناہ شراکت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یہ کتاب خاص طور پر پارلیمنٹ کے نئے ارکان کے لیے گائیڈ بک کی حیثیت رکھتی ہے۔ مثال کے طور پر ایوان میں سوال پوچھنے، تحریکِ التوا اور تحریکِ استحقاق جیسی مختلف کارروائیوں کا طریقہ کار؟ یہ کتاب آسان الفاظ میں پارلیمان کی تمام کارروائی کے طریقہ کار کی وضاحت کرتی ہے، جس کو سمجھنے کے لیے نئے رکن پارلیمنٹ کو بہت وقت درکار ہوتا ہے۔
کتاب سفید گلیزڈ پیپر پر چھاپی گئی ہے۔ قیمت بہت زیادہ ہے جو قاری کی پہنچ سے دور ہے۔ ناشر کو اس طرف توجہ دینی چاہیے۔