ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ سخت ورزش رعشے کا مرض بڑھنے کی رفتار سست کرسکتی ہے۔
جمیلی آئی آر سی سی ایس پولی کلینک فاؤنڈیشن اور کیتھولک یونیورسٹی آف روم میں قائم فیکلٹی آف میڈیسن کے محققین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں ہونے والی دریافت رعشے کے مرض کے لیے ادویہ کے بغیر علاج کی جانب راہیں ہموار کرسکتی ہے۔
جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی تحقیق متعدد تحقیقی اداروں کے اشتراک سے کی گئی۔ تحقیق میں دماغ کے نرم ہونے پر ورزش کے فوائد کی پشت پر موجود نایاب مکینزم دریافت کیا گیا۔
تحقیق کے کوریسپونڈنگ مصنف پروفیسر پاؤلو کیلابریسی کا کہنا تھا کہ محققین نے ایسا مکینزم دریافت کیا ہے جس کا مشاہدہ پہلے نہیں کیا گیا، جس کے تحت بیماری کے ابتدائی مراحل میں کی جانے والی ورزش کے دیرپا فائدہ مند اثرات ورزش چھوڑنے کے بعد بھی باقی رہ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ادویہ کے بغیر ایسے علاجوں کی وضاحت کی جاسکتی ہے جن کو ادویہ کے ساتھ کیے جانے والے علاج کے ساتھ اپنایا جاسکتا ہے۔
واضح رہے رعشے کا مرض الزائمرز کے بعد دنیا میں دوسری سب سے عام اعصابی بیماری ہے اور کئی سال تک اعصابی نظام کو نقصان پہنچانے کے بعد لاحق ہوتی ہے۔