یہ اُس زمانے کا واقعہ ہے جب سلطان محمود نے خراسان پر قبضہ کرکے اپنی سلطنت کو وسیع کرلیا تھا۔ ایک دن اس کا وزیر خواجہ احمد، سلطان کی خدمت میں حاضر ہوا۔ سلطان نماز کے بعد مصلے پر بیٹھا ہوا تھا۔ مصلے سے اٹھ کر آئینے میں اپنی شکل دیکھنے لگا۔ اپنی صورت دیکھ کر گہری فکر میں ڈوب گیا۔ وزیر نے پوچھا: ’’آپ کس گہری سوچ میں ڈوب گئے ہیں، اس کا سبب کیا ہے؟‘‘ سلطان نے کہا: ’’آئینے میں اپنی جو شکل دیکھی تو افسوس ہوا کہ میں خوب صورت نہیں ہوں۔ حسن بھی حکومت کی کامیابی کا ایک سبب ہوتا ہے اور رعایا کے دلوں پر اس کے ذریعے قبضہ کیا جاسکتا ہے‘‘۔ وزیر خواجہ احمد نے کہا: ’’عوام کے دلوں پر قبضے کا ایک اور ذریعہ بھی ہے اور وہ بہت آسان بھی ہے‘‘۔ سلطان نے پوچھا: ’’وہ کیا؟‘‘ وزیر نے کہا: ’’اگر آپ رعایا کے دلوں پر قبضہ جمانا چاہتے ہیں تو مال و دولت اپنے قبضے میں نہ رکھیں‘‘۔ سلطان کو وزیر کی بات پسند آئی اور اس نے فیاضیوں کا دائرہ وسیع کردیا۔
(ماہنامہ چشمِ بیدار۔ مارچ 2021ء)