پارلیمنٹ کا کردار اور روایات’ارمغانِ خورشید‘‘ کے نام سے جو سلسلۂ کتب آئی پی ایس پریس کی جانب سے شائع ہورہا ہے ’’پاکستان کا جمہوری سفر‘‘ اس میں بہت ہی اہم کتاب ہے۔ جناب خالد رحمٰن چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز تحریر فرماتے ہیں:
’’جمہوریت کی جانب پاکستان کا سفر اگرچہ کبھی بھی ہموار نہیں رہا ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس قدر تبدیلی ضرور واقع ہوئی ہے کہ بہت سے حادثات کے باوجود 1973ء کا دستور نہ صرف نافذ ہے بلکہ مختلف ترامیم کے ذریعے اس میں آنے والے بگاڑ کی بھی اصلاح کی جاتی رہی ہے۔ 8ویں، 17 ویں اور 18ویں ترامیم اس حوالے سے اہم اور خصوصی طور پر قابل ذکر پیش رفت ہیں۔ دستور کے اس تسلسل کا ہی نتیجہ عوامی نمائندگی کے لیے مسلسل انتخابات ہیں۔ انتخابی عمل اور انتخابی نتائج کے حوالے سے صورتِ حال کو اگرچہ مثالی قرار نہیں دیا جاسکتا اور بلاشبہ اس میں انتخابی نظام سے لے کر اس پر عمل درآمد کے حوالے سے بہت سی اصلاحات کی ضرورت ہے، تاہم اس پورے نظامِ عمل میں نظام کے تحت ایک ادارتی ڈھانچہ وجود میں آچکا ہے۔ دو ایوانی پارلیمنٹ اور صدرِ مملکت مل کر وفاقی سطح پر اس ڈھانچے کی تکمیل کرتے ہیں۔
پارلیمنٹ کوئی بھی ہو، اس میں انفرادی طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ہر رکن حکومت، حزبِ اختلاف اور کسی جماعت یا آزاد گروپ کے حصے کے طور پر کام کرتا ہے۔ اسی پس منظر میں پارلیمنٹ کی کارروائی کو چلانے کے لیے مختلف مناصب پر انتخاب اور تقرریاں ہوتی ہیں، اس کے ساتھ کمیٹیاں تشکیل پاتی ہیں جو اپنے اپنے دائرۂ کار کے حوالے سے سرگرم رہتی ہیں۔
کسی بھی دوسرے نظام اور ادارے کی طرح پارلیمنٹ کی کامیابی کا انحصار اس پہلے قدم پر ہے کہ جس بنیادی قانون یعنی دستور کے تحت وہ قائم ہوتی ہے اس میں اس کا مقام اور کردار واضح طور پر متعین ہو، اور اسی حوالے سے اسے چلانے کے لیے مؤثر اور واضح قواعد و ضوابط تشکیل پاجائیں۔ اس سیاق و سباق میں زیر نظر کتاب ’’پاکستان کا جمہوری سفر: پارلیمنٹ کا کردار اور روایات‘‘ پروفیسر خورشید احمد صاحب کی اُن تقاریر پر مشتمل ہے جن میں انہوں نے سینیٹ آف پاکستان کی مختلف آئینی پوزیشنوں کی حیثیت، ان پر فائز ذمہ داران کے کردار اور کارکردگی پر بحث کی ہے۔ اس مجموعی تناظر میں ایک جانب یہ لوازمہ پاکستان کی سیاسی صورتِ حال اور اس میں سرگرم مختلف کرداروں پر تبرہ ہے اور یوں گزشتہ سالوں کی سیاسی تاریخ بیان کرتا ہے، دوسری جانب یہ سیاسیات کے کسی طالب علم اور خود سیاست کے میدان میں متحرک افراد خواہ وہ نوآموز ہوں یا کسی حد تک تجربہ کار… آداب اور روایات کو سمجھنے اور مجموعی طور پر پارلیمنٹ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے مفید راہنمائی فراہم کرتا ہے۔
کتاب عمدہ نیوز پیپر پر خوب صورت طبع کی گئی ہے۔ سیاسیات کے طالب علموں کو اس کا ضرور بغور مطالعہ کرنا چاہیے۔