کراچی کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا

خدا خدا کرکے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا عمل مکمل ہوا، انتخابی عمل کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے جماعت اسلامی کراچی نے آئینی و قانونی، سیاسی و سماجی اور عوامی سطح پر جو یادگار جدوجہد کی وہ تاریخ کے صفحات پر سنہری حروف میں لکھی جائے گی۔ حکومت نے حیلوں بہانوں سے بار بار یہ کوشش کی کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہ ہوپائیں، الیکشن کمیشن کو مختلف جواز فراہم کرکے متعدد بار انتخابی شیڈول کو ملتوی کیا گیا، ہر ممکن کوشش کی گئی کہ انتخابی عمل کو ناممکن بنادیا جائے اور انتخابات کا مطالبہ کرنے والوں کو مایوسی کا شکار کرکے گھر بیٹھ جانے اور شکست تسلیم کرلینے پر مجبور کردیا جائے مگر آفرین ہے جماعت اسلامی کراچی کے کارکنوں اور ان کے امیر حافظ نعیم الرحمن پر جنہوں نے حالات کی سنگینی کے باوجود ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آخر کار اپنی ان تھک اور پرامن جدوجہد کے ذریعے سندھ کی حکومت اور الیکشن کمیشن کو 15 جنوری 2023ء کو کراچی کے عوام کو اپنے بلدیاتی نمائندوں کے انتخاب کا حق دینے پر مجبور کردیا۔ انتخابی نتائج سامنے آئے تو حکمرانوں کے تمام تر حربوں کے باوجود عوام نے جماعت اسلامی پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کردیا جو حکمرانوں کے لئے یقینا باعث تشویش تھا، چنانچہ انتخابی نتائج تبدیل کرنے کے لئے حکومت نے ماضی میں آزمودہ تمام نسخے آزمائے، کسی حد تک مقاصد کے حصول میں کامیابی بھی حاصل کی مگر منزل کا حصول مشکل نظر آیا تو مختلف وجوہ سے ملتوی شدہ گیارہ حلقوں میں انتخابی عمل کو ملتوی کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا تاہم صبر آزما جدوجہد کے بعد جماعت اسلامی 7 مئی کو منعقد کروانے میں کامیاب ہوگئی۔ حکمران پیپلزپارٹی نے ان گیارہ نشستوں پر اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لئے پوری کوشش کی۔ آخری مرحلے پر من پسند انتخابی عملے کی تعیناتیوں سمیت تمام ہتھکنڈوں کے ذریعے کراچی کے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے 7 مئی کے انتخابات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی کی بی ٹیم بنا ہوا ہے۔ اداروں کی طرف سے پیپلزپارٹی کو مکمل من مانی کرنے کا موقع دیا گیا جو جمہوریت کے نام پر فاشزم کا بدترین مظاہرہ کررہی ہے، پولیس اور انتخابی عملے نے کھلم کھلا جانبداری کا مظاہرہ کیا، سندھ حکومت اور پارٹی کے تمام تر غیر جمہوری ہتھکنڈوں، حکومتی مشینری، سرکاری اختیارات و وسائل، پولنگ اسٹیشنوں پر قبضوں، کیمپوں پر حملوں اور ہر طرح سے بدترین دھاندلی کے باوجود کراچی کے عوام نے 15 جنوری کی طرح 7 مئی کو بھی پیپلزپارٹی کو مسترد کردیا اور کراچی کا میئر ان شاء اللہ جماعت اسلامی ہی کا ہوگا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے بھی کراچی کے عوام کا شکریہ ادا کیاکہ جماعت اسلامی کو مینڈیٹ دیا جس پر ہم نہ صرف ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں بلکہ یہ یقین دلاتے ہیں کہ کراچی کے لوگوں کی رائے کے تحفظ کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا۔کراچی کے شہریوں کے حقوق اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے جماعت اسلامی پر عزم ہے!!

کراچی کے باسیوں کو اس امر پر اللہ تعالیٰ کا خاص طور پر شکر گزار ہونا چاہئے کہ انہیں بوری بند لاشوں کی سیاست اور بھتہ خور کی شہرت رکھنے والوں سے نجات مل گئی ہے، جن کے ہوتے ہوئے شہر پر خوف کا راج تھا، امن نام کی چیز کو لوگ ترس گئے تھے، جبر کی فضا کراچی اور اہل کراچی پر مسلط تھی، آئے روز کی ہڑتالوں نے لوگوں کو جان و مال اور روزگار کے تحفظ سے محروم کردیا تھا، اس لحاظ سے کراچی کے بلدیاتی اداروں کے انتخابات عوام کے لئے تازہ ہوا کے ایک جھونکے کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ جماعت اسلامی ایک حقیقی جمہوری، سیاسی اور دینی جماعت ہے۔ امانت، دیانت، شرافت اور صداقت جس کی شناخت ہے، اس کے کارکن خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں، جرأت اور جسارت ان کا شعار ہے، عوامی حقوق کے لئے ڈٹ جانا سالہاسال سے ان کا کردار ہے، اپنے اسی اعلیٰ کردار اور عمدہ گفتار کے ذریعے جماعت کے کارکنوں اور قائدین نے روشنیوں کے شہر کے روشن ضمیر لوگوں کے دل جیتنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ توقع رکھنا چاہئے کہ کراچی کے عوام کی قیادت جلد ان کے حقیقی نمائندوں کے سپرد کردی جائے گی اور وہ اپنی محنت، خدمت اور امانت و دیانت کی سیاست کے ذریعے کراچی کے شہریوں کو مسائل سے ناجت دلانے اور سہر کو جدید، خوش حال، پرامن، پرسکون ماحول میں تعمیر و ترقی کے لئے مواقع فراہم کرنے کی ماضی کی روایت پر عمل پیرا ہوسکے گی۔ (حامد ریاض ڈوگر)