آمریت کو اس چیز کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے کہ ذہنوں کو پراگندہ رکھا جائے، انہیں یکسو نہ ہونے دیا جائے ۔ اس مقصد کے لیے آمر ہر طریقہ اختیار کرتا چلا جاتا ہے۔ جلسہ، جلوس، تنظیم اور تحریک آمریت کے نزدیک خطر ناک الفاظ ہیں۔ آمر چاہتے ہیں کہ لوگ افراد کی حیثیت سے رہیں، اجتماع کبھی نہ بننے پائیں۔ جن دروازوں سے کوئی آفت آسکتی ہے ڈکٹیٹر ایک ایک کر کے وہ تمام دروازے بند کرتا چلا جاتا ہے، سوائے اس ایک دروازے کے جسے اللہ تعالیٰ اس پر آفت لانے کے لیے چھوڑتا ہے۔ ڈکٹیٹر اپنی دانست میں، اپنی ڈکٹیٹر شپ کی بنیاد گہری کر رہا ہوتا ہے لیکن اسے یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ تو اپنی قبرکھودرہا تھا۔
(عصری مجلس سے خطاب)