امام بغویؒ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ سے نقل کرتے ہیں کہ غزوۂ احد کے دوران حضرت عبداللہ بن جحشؓ نے مجھ سے کہا کہ ’’آیئے مل کر دعا کریں‘‘۔ میں ان کے ساتھ ہولیا۔ ہم ایک گوشے میں چلے گئے، وہاں میں نے تو یہ دعا کی کہ ’’پروردگار! جب کل دشمن سے ہماری جنگ شروع ہو تو میرا مقابلہ کسی ایسے شخص سے کرایئے جو بڑا طاقتور اور ہٹا کٹا ہو، میں اس سے خالص آپ کی خوشنودی کی خاطر لڑوں اور پھر آپ مجھے اس پر فتح نصیب فرمائیں‘‘۔ حضرت عبداللہ بن جحشؓ نے اس دعا پر آمین کہی، پھر خود ان کی دعا کی باری تھی، اب انہوں نے ان الفاظ سے دعا فرمائی ’’یااللہ! مجھے کل کوئی ایسا طاقتور شخص نصیب فرما جس سے میں آپ کی خوشنودی کی خاطر لڑوں، یہاں تک کہ وہ مجھے پکڑ کر میرے ناک، کان کاٹے اور پھر جب میں قیامت کے دن آپ سے ملوں تو عرض کروں کہ میرے ساتھ یہ سلوک آپ کی اور آپ کے رسولؐ کی راہ میں ہوا، اور آپ جواب میں میری تصدیق فرمائیں‘‘۔ حضرت سعدؓ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن جحشؓ کی دعا میری دعا سے بہتر تھی، چنانچہ اسی روز جب دن ڈھلا تو میں نے دیکھا کہ ان کی ناک اور کان ایک دھاگے سے لٹکے ہوئے ہیں۔ (الاصابہ، ص278، ج 2) (مفتی محمد تقی عثمانی۔”تراشے“)