تاریخ اسلام پر نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ اشاریہ سازی کا یہ تحقیقی کام ائمہ، فقہا اور علمائے کرام ایک مقدس دینی و قومی فریضہ سمجھ کر کرتے تھے۔ کسی بھی محقق کے لیے ممکن نہیں ہے کہ وہ اپنے موضوع سے متعلق اشاریہ و کتابیات، یا رسائل و جرائد کے اشاریوں سے بے نیاز ہو کر اپنی تحقیق کو صحیح انداز میں مکمل کرسکے۔ ہر محقق کو اپنی تصنیف یا تھیسس کے لیے اس بات کا شدت سے احساس ہوتا ہے کہ اس کے متعلقہ موضوع پر کتابیات یا رسائل و جرائد کے اشاریے دستیاب ہوجائیں۔ اس طرح اس کا نصف سے زائد کام مکمل ہوجاتا ہے۔ اشاریوں کی موجودگی میں محقق سیکڑوں رسائل و اخبارات کے ہزاروں صفحات کی ورق گردانی سے بچ جاتا ہے اور اپنا قیمتی وقت تحقیقی کام میں صرف کرسکتا ہے۔ ڈاکٹر محمد سہیل شفیق نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے بہت سے رسائل و جرائد کے اشاریے بناکر اس میدان میں اپنی صلاحیتوں کا سکہ جمایا ہے۔ اشاریہ سازی کے میدان میں ڈاکٹر محمد سہیل شفیق کا نام معتبر ہے‘ وہ اب تک سات سے زائد اشاریے مرتب کر چکے ہیں جن کے نام یہ ہیں:
المعارف، جہانِ حمد، ارمغانِ حمد، نعت رنگ، کاروانِ نعت، التفسیر، الایام
جناب ڈاکٹر محمد سہیل شفیق نے اس اشاریہ کا تعارف ان الفاظ میں کیا ہے:
’’پیش نظر پندرہ سالہ اشاریہ ’کاروانِ نعت‘ کے 135 شماروں (مارچ 2006 تا 2020ء) پر محیط 10 ہزار صفحات کی خوشہ چینی پر مبنی ہے۔ مقالات و مضامین کا اشاریہ بہ لحاظِ عنوانات بنایا گیا ہے۔ کاروانِ نعت کے عمومی شماروں کے علاوہ خصوصی نمبر بھی شائع کیے گئے جن میں نعت خوانی نمبر، تعلق بالرسول نمبر،منظوم فضائل و میلاد، رسول نمبر، سلام بحضورخیرالانام نمبر، و رفعنا لاذکرک، شانِ رحمتِ عالمؐ نمبر اور چہرہ مصطفی نمبر شامل ہیں۔ امام حسنؓ، ریاض حسین چودھری اور پرو فیسر منیر حضوری پر بھی نمبر شائع کیے گئے۔
تبصرہ شدہ کتب کا اشاریہ کتابوں کے عنوانات کی ترتیب سے دیا گیا ہے، علاوہ ازیں یہ اشاریہ اداریوں، حمدیہ و نعتیہ منظومات، انٹرویوز او ر خطوط کا بھی احاطہ کرتا ہے۔ حمد و مناجات اور نعتوں کے مطلعے بھی اشاریے میں شامل کیے گئے ہیں۔
نعت نگاروں کے ناموں کے اندراج میں نام کے آخری حصے کو پہلے درج کیا گیا ہے البتہ شعرا کے تخلص کو فوقیت دی گئی ہے۔ ہر اندراج کے سامنے بطور حوالہ پہلے مہینہ اور سال، پھر صفحہ نمبر درج کیا گیا ہے۔ کاروانِ نعت کا یہ اشاریہ محققین اور صاحبِ علم شخصیات کے لیے خاصے کی چیز اور کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ایمان کی خشتِ اوّل ہے، اس کے بغیر ایمان کا دعویٰ یا اس کی تکمیل کا دعویٰ نہیں کیا جاسکتا۔ نعت محبتِ رسولؐ کے اظہار کا معروف و مقبول اور خوب صورت ذریعہ ہے۔ نعتِ رسول مقبولؐ ہر دور اور ہر زبان میں لکھی جاتی رہی اور ایک سے بڑھ کر ایک لکھی گئی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے تقاضوں کو نبھاتی رہی۔نعت کی کتب ہوں یا رسائل و جرائد، نعت کے فروغ، اس کے ارتقا اور ابلاغ میں ا ن کا نمایاں حصہ رہا۔ اصحابِ علم و تحقیق نے فروغِ نعت میں اپنا اپنا حصہ ڈالا۔ فروغِ نعت کے سلسلے میں سالہا سال سے کوشاں ماہنامہ ’کاروانِ نعت‘ اور اس کے معاون اعلیٰ محمد ابرار حنیف مغل کا کردار کسی تعارف کا محتاج نہیں۔