زندگی بہت بڑا انعام ہے، اور وہ زندگی تو اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے، جو اُس کی بنائی ہوئی صراطِ مستقیم پر چلنے کی جستجو میں گزرے، پھر ایسی زندگی اور بھی قابلِ رشک ہے جو صراطِ مستقیم پر چلانے کے لیے لمحہ بہ لمحہ بسر ہو۔ کس قدر خسارے کی بات ہے کہ ایسی قابلِ رشک زندگیاں ہمارے معاشروں میں بہت کم ہیں، حالانکہ یہی ہیں وہ زندگیاں جو اسلام کو مطلوب ہیں اور جن کے قحط نے امت کو ہی خوار وزبوں کردیا ہے۔
ایک ایسی ہی خوش نصیب زندگی ڈاکٹر فوزیہ ناہید مرحومہ کی صورت ہمارے اسی ماحول میں حق، شہادت، جستجو، تڑپ، تنظیم، تربیت اور محبت کی شمعیں فروزاں کرکے رب کے حضور پیش ہوگئی، کہ دیکھنے اور سننے والے حیرت، رشک اور تشکر کے جذبات سے معمور ہیں۔
محترمہ ڈاکٹر فوزیہ ناہید نے شادباغ، لاہور کے چند پڑوسی گھروں کی دین دار معاشرت سے جو خوشبو پائی، اس خوشبو نے اُن کی روحانی زندگی کو ایمان سے معطر کیا۔ یہ انوکھی خوشبو اُن کی زندگی کی حد درجہ قیمتی متاع تھی۔ ایک سعادت مند فرد کی حیثیت سے وہ سدا بہار خوشبو کو پاکستان میں بکھیرتے ہوئے، شمالی امریکہ جاپہنچیں۔ پھر اپنی زندگی کے آخری بارہ برسوں میں حُبِّ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس پیغام کو ایسی جاں فشانی اور فرزانگی سے شہر شہر اور ریاست در ریاست پھیلایا کہ ان کے کارنامۂ حیات کے احوال پڑھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے اور پڑھنے والے کی طبیعت میں ایک جوش اور عزم پیدا ہوتا ہے۔ اس ضمن میں سب سے حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ اللہ پاک نے انہیں ندرتِ خیال اور حکمتِ برہانی سے سرشار کر رکھا تھا۔
یہ کتاب ایسا سرچشمۂ فیض ہے کہ جس سے ہر ملک کے لوگ برابر رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کتاب کو پھیلانا ایک نیکی ہے اور یہ تقاضا بھی کہ عملِ صالح کے لیے سرگرم رہا جائے۔ گرد پوش، کاغذ، حروف خوانی سب کچھ بہت ہی شان دار ہے اور قیمت بھی زیادہ نہیں۔