باجوڑ تا جنوبی وزیرستان قبائل امن کارواں

قبائلی اضلاع کے ساتھ انضمام کے وقت کے وعدے پورے کئے جائیں، سراج الحق

جماعت اسلامی تحریک حقوقِ قبائل کے زیر اہتمام قبائل امن کارواں ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ پہنچنے پر جماعت اسلامی کے مقامی کارکنان اور عام قبائل کی جانب سے زبردست خیرمقدم کیا گیا۔ بعد ازاں باڑہ کی تاریخی مینار مسجد کے سامنے منعقدہ ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے ساتھ فاٹا انضمام کے وقت کیے گئے وعدے پورے کیے جائے اور قبائل کے لیے این ایف سی ایوارڈ میں مختص تین فیصد حصہ دیا جائے، ضلع خیبر سمیت تمام قبائلی علاقوں میں امن قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں سالانہ ایک سو دس ارب روپے خرچ نہ ہوسکے جس کی ذمہ دار پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم حکومتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی نوجوانوں کو بیس ہزار نوکریاں دی جائیں تاکہ قبائلی عوام میں مایوسی کا خاتمہ ہوسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بدامنی و مہنگائی عروج پر ہے اور موجودہ خراب معاشی صورتِ حال کے ذمہ دار پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی دونوں ہیں جنہوں نے ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ سے اربوں روپے کے تحائف چوری کرنے میں پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں، قومی دولت اور وسائل لوٹنے میں ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں جو تاریخ کی بدترین مہنگائی اور بدامنی پر خاموش ہیں اور چوروں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ ملک میں بے انصافی ہے، عدالتیں انصاف دینے میں ناکام ہیں، اس لیے جماعت اسلامی ملک میں خلافتِ راشدہ کا نظام نافذ کرنا چاہتی ہے۔ امن ہر مکاتب فکر کے لوگوں کا مطالبہ اور ضرورت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پورے ملک میں بیک وقت قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات منعقد کیے جائیں، ملک کی معاشی صورتِ حال اس قابل نہیں کہ الگ الگ انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ملک پر چور مسلط کیے ہیں، اسٹیبلشمنٹ پی ڈی ایم اور تحریک انصاف کی حمایت چھوڑے، پھر دنیا دیکھے گی کہ جماعت اسلامی سے کوئی بھی قوت الیکشن جیت نہیں سکے گی۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ مسائل کا واحد حل قومی انتخابات ہیں، جزوی الیکشن سے انتشار مزید بڑھے گا، تمام اسٹیک ہولڈرز اتفاقِ رائے سے ملک میں ایک ہی روز شفاف الیکشن پر راضی ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے اداروں، عدالتوں، ایوانوں اور پولیس کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا، تینوں اطراف کی لڑائی مہنگائی، غربت کے خاتمے اور امن و خوشحالی کے لیے نہیں بلکہ اپنے مفادات اور کرسی کے لیے ہے۔ حکمران ٹرائیکا اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ہی ملک کو موجودہ مسائل سے نکالنے کی صلاحیت رکھتی ہے، دیگر سبھی پارٹیوں کے لیڈروں کے نام نیب کی فائلوں میں ہیں، پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز نے سب کو ایکسپوز کیا، رہی سہی کسر توشہ خانہ رپورٹ نے نکال دی اور سب کے کرتوت سامنے آگئے۔ عوام قومی خزانہ اور توشہ خانہ لوٹنے والوں سے ایک ایک پائی کا حساب لیں گے۔ عدالتیں اور نیب کرپٹ افراد پر گرفت کرنے میں ناکام ہوگئے، عوام ووٹ کی طاقت سے حکمرانوں کا احتساب کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں صرف جماعت اسلامی ہی ایسی جماعت ہے جس کا کوئی رہنما کرپشن میں ملوث نہیں۔ جماعت اسلامی ملک کو جدید اسلامی، فلاحی اور کرپشن فری ریاست بنانا چاہتی ہے، عوام اسلامی انقلاب کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

جلسہ عام سے جماعت اسلامی خیبر پختون خوا کے جنرل سیکرٹری عبدالواسع، تحریک حقوقِ قبائل کے چیئرمین شاہ فیصل آفریدی، جماعت اسلامی یوتھ ونگ خیبرپختون خوا کے نائب صدر و امیدوار پی کے 67 خیبرشاہ جہان آفریدی، امیدوار پی کے 68 باڑہ قاضی مومن آفریدی، جماعت اسلامی ضلع خیبر کے امیررفیق آفریدی، زرنور آفریدی، حاجی سردار خان باجوڑی، خان ولی آفریدی و دیگر شرکاء نے بھی خطاب کیا۔

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام حقوقِ قبائل تحریک کے سلسلے میں قبائل امن کارواں کا 18 مارچ کو جنوبی وزیرستان لوئر میں بھی ایک بڑا جلسہ عام منعقد ہوا جس سے جماعت اسلامی خیبرپختون خوا کے جنرل سیکرٹری عبدالواسع، حقوق قبائل تحریک کے چیئرمین و امیدوار ضلع خیبر شاہ فیصل آفریدی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری تحریک حقوق قبائل نوید خان، نائب صدر خیبرپختون خوا مولانا تسلیم اقبال، امیر جماعت اسلامی شمالی وزیرستان، سابقہ فاٹا کے امیر سردار خان، منتظم جامعہ عربیہ شمالی و جنوبی وزیرستان مولانا عمر وزیر، پرنسپل سیف الرحمٰن طیب و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا انضمام کے وقت قبائل کے ساتھ کیے گئے وعدے ایفا نہیں ہوئے، اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ قبائلی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں۔ این ایف سی ایوارڈ میں مختص تین فیصد حصہ دیا جائے، بیس ہزار نوکریاں دی جائیں، سالانہ ایک سو دس ارب روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیے جائیں، متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ پی ڈی ایم اور تحریک انصاف کی دونوں حکومتوں نے قبائلی عوام کو بے یارو مددگار چھوڑا جو کہ ظلم ہے۔ جماعت اسلامی قبائلی عوام کے زخموں پر مرہم رکھ کر نقصانات کا ازالہ کرے گی۔ ایف سی آر کے خاتمے میں جماعت اسلامی نے فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا۔ مقررین نے حقوق قبائل مارچ کے جلسے سے خطاب میں کہا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کے درمیان جاری جنگ کرسی کی جنگ ہے اور دونوں کی کامیابی پاکستانی عوام کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے قبائلی عوام کو ایک بند گلی میں دھکیلا گیا ہے، یہاں کے 70 فیصد نوجوان غربت اور بے روزگاری سے پریشان بیرونی ممالک میں مزدوری پرمجبور ہیں۔ انہوں نے قبائلی عوام کے لیے صحت، تعلیم اور روزگار دینے سمیت سرتاج عزیز سفارشات میں سالانہ ایک سو دس ارب روپے خرچ کرنے کا وعدہ پورا کرنے کا مطالبہ کیا، انہوں نے مزید کہا کہ توشہ خانہ سے سب پارٹیوں نے پورا فائدہ اٹھایا اور آج ایک دوسرے پر الزامات لگاتی ہیں کہ آپ کی چوری بڑی جبکہ ہماری چوری چھوٹی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے کاندھوں پر سوار ہوکر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے۔

جماعت اسلامی کا تحریکِ حقوقِ قبائل کارواں دوسرے مرحلے میں اورکزئی اور بعد ازاں ضلع کرم پہنچا۔ کارواں کی قیادت امیر جماعت اسلامی خیبرپختون خوا پروفیسر محمد ابراہیم خان، شاہ فیصل آفریدی، سردار خان، زرنور آفریدی اور دیگر کررہے تھے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپر جنوبی وزیرستان کے گاؤں زنگاڑہ خدرائی میں ڈرون حملے کی شدید الفاظ میں مذمت اور معصوم بچوں کی شہادت پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا حکومت اور سیکورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ امن و امان، تعلیم، صحت، روزگار، عدل و انصاف کی فراہمی حکومت کا فرض ہے۔ قبائلی عوام کے حقوق حکومت پر قرض ہیں۔ حکومت نے انضمام سے قبل قبائل سے جتنے بھی وعدے کیے ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کی تعداد بڑھا کر قبائلی اضلاع کو سینیٹ میں نمائندگی دی جائے۔ وفاقی مجموعی فنڈ میں مسلم لیگ کی حکومت نے سابقہ فاٹا کو 3 فیصد حصہ دینے کا حق تسلیم کیا تھا لیکن آج تک کچھ نہیں ملا، ہر سال سو ارب روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ابھی تک ایک پائی بھی نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قبائلی علاقوں کی ترقی، تعلیم، صحت، روزگار اور فلاح و بہبود کے دیگر منصوبوں پر یہ رقم خرچ کرے۔ پروفیسر ابراہیم کاکہنا تھاکہ یہ الیکشن کا سال ہے، قوم کی دولت لوٹنے والے میدان میں آئیں گے اور لوٹی ہوئی دولت سے لوگوں کے ضمیر خریدیں گے۔ عوام ان لوگوں کو مسترد کردیں۔ ووٹ ایک امانت ہے، ووٹ کی طاقت سے ان چوروں اور لٹیروں سے اپنی محرومیوں کا انتقام لیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے پاس امانت دار اور دیانت دار قیادت موجود ہے، آپ جماعت اسلامی کو اقتدار دلائیں، ہم آپ کے اور اس ملک کے مسائل حل کردیں گے۔ حالات اور واقعات نے ثابت کردیا ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے چھٹکارے کے لیے حل صرف جماعت اسلامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے قبائلی عوام کے حقوق کی تحریک شروع کی ہے۔ تحریک کی کامیابی کے لیے اس میں قبائلی عوام کی شمولیت شرط ہے۔ جماعت اسلامی ہی قبائلی عوام کو حقوق دلائے گی۔

قبل ازیں باجوڑ اور مہمند میں تحریک حقوقِ قبائل کارواں کے آغاز پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قبائلی علاقوں کو ملک کے دوسرے حصوں کے برابر لانے کے لیے تاحال فنڈز دیے گئے ہیں نہ ہی آپریشن کے بعد متاثرین کی بحالی کا عمل مکمل ہوا ہے۔ قبائلی عوام کو عزت دی جائے اور ان کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں ایف سی آر اور جرگہ سسٹم کے خاتمے کے بعد کرپشن میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری کے واقعات ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وعدے پورے نہ ہونے کا نتیجہ یہ ہے کہ آج قبائلی علاقوں میں منشیات فروخت ہورہی ہے، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں اور دیگر جرائم میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے۔

محترم سراج الحق نے کہاکہ قبائلی اضلاع کی پسماندگی دور کرکے اسے پاکستان کے دیگر اضلاع کی طرح ترقی دی جائے۔ حکومت فاٹا اصلاحات پر سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات سے مختلف حیلے بہانے بنا کر بھاگ رہی ہے جو کہ قبائلیوں کی حق تلفی ہے۔ حکومت فوری طور پر کمیٹی کی سفارشات پر من و عن عمل کرتے ہوئے سالانہ 100 ارب اور 10 سالوں میں 1000 ارب روپے قبائلی علاقوں پر خرچ کرنے کا وعدہ پورا کرے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کا قومی وسائل پر اتنا ہی حق ہے جتنا دوسرے صوبوں کا، اس لیے این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کردہ 3 فیصد حصہ جلد فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلیوں کے حقِ رائے دہی کا احترام کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی 12 اور صوبائی اسمبلی کی 24 نشستیں بحال کی جائیں۔ قبائلی اضلاع میں معدنیات پر قبائلیوں کے حق کو تسلیم کیا جائے۔ قبائلی اضلاع کے معاشی استحکام کے لیے ناگزیر ہے کہ لیزکے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ قبائلی اضلاع کے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرنے کے لیے بلا سود قرضے دیے جائیں۔ قبائلیوں کی ملک کی خاطر قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں ملک کے معزز شہری کا حق دیا جائے۔ قبائلی اضلاع میں مسمار گھروں کے لیے معاوضے کی فوری ادائیگی یقینی بنائی جائے۔ قبائلی اضلاع کے لیے لیویز میں کم از کم 20 ہزار مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے۔ قبائلی اضلاع میں معاشی ترقی کے لیے منصوبوں کو حتمی شکل دی جائے اور سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے۔ قبائلی اضلاع میں تعلیمی انقلاب لا کر غیر مثبت سرگرمیوں کو کچلا جا سکتا ہے، اس لیے ناگزیر ہے کہ ہر ضلع میں یونیورسٹی، کالج اور اسکول بنائے جائیں اور تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔

قبائلیوں کا بھی حق ہے کہ دیگر پاکستانیوں کی طرح ان کو بھی صحت کی سہولیات دہلیز پر میسر ہوں، لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ 20 ہزار مربع میل کے علاقے میں کوئی میڈیکل کالج اور بڑا ہسپتال نہیں، لہٰذا صحت کی سہولیات دینے کے لیے فوری عملی اقدامات کیے جائیں۔ قبائلی نوجوانوں کو تعلیم کے حصول میں آسانیاں دی جائیں اور ان کے لیے وظائف کا اجرا کیا جائے۔ کھیلوں کو غیر مثبت سرگرمیوں کے خلاف بہترین ہتھیار قرار دیا جاتا ہے اور یہ روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ کرکٹ سمیت ہر کھیل میں قبائلیوں نے اپنا لوہا منوایا ہے، اس لیے تحصیل کی سطح پرگراؤنڈ بنائے جائیں۔ قبائلی اضلاع میں معطل شدہ خاصہ دار فورس کو بحال کیا جائے۔ قبائلی اضلاع میں افغانستان کی طرف تمام تجارتی راستے بلاتاخیر فی الفور کھولے جائیں۔

یاد رہے 15 مارچ کو باجوڑ اور مہمند کے ضلعی ہیڈکوارٹرز خار اور میاں منڈی سے شروع ہونے والا پانچ روزہ ’’تحریک حقوقِ قبائل کارواں‘‘اورکزئی، کرم، شمالی و جنوبی وزیرستان سے ہوتا ہوا 19مارچ کوضلع خیبرکی تحصیل باڑہ میں اختتام پذیر ہوا۔ اس کارواں کا تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں پُرتپاک استقبال ہوا۔ اس کارواں سے جہاں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے آغاز میں باجوڑ، مہمند اور اختتامی جلسے میں باڑہ ضلع خیبر میں خطاب کیا وہاں صوبائی امیر پروفیسر ابراہیم خان نے کرم اور اورکزئی کے جلسوں میں شرکت کی، جب کہ جنوبی وزیرستان وانا میں صوبائی جنرل سیکرٹری عبدالواسع نے احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کیا۔ اس دوران حقوق قبائل تحریک کے چیئرمین شاہ فیصل آفریدی، قبائلی رہنمائوں سردار خان، ملک سعید خان، زرنور آفریدی اور سابق رکن قومی اسمبلی ہارون الرشید بھی کارواں کے ہمراہ تھے۔