ایک مرتبہ ہارون الرشید حضرت فضیلؒ بن عیاض (803ء) کی خدمت میں گئے اور کہا کہ مجھے کچھ نصیحت کیجیے۔ فرمایا:
”اے ہارون! اللہ سے ڈر اور اپنے جسم کو جہنم کی آگ سے بچا، اگر تیری وسیع سلطنت میں ایک انسان بھی رات کو بھوکا سویا تو تجھ سے مواخذہ کیا جائے گا۔ جب کوئی شخص اللہ سے دنیا کی کوئی چیز مانگتا ہے تو اسے نعمتوں میں سے دی جاتی ہے جو آخرت میں اسے ملنا تھیں۔ دنیا میں بے عیب دوستوں کی تلاش نہ کر ورنہ دوستوں سے محروم رہ جائے گا۔ دو عادتیں انسان کو ڈبو دیتی ہیں: بہت کھانا اور بہت سونا۔ اگر اللہ مجھ سے کہے کہ تیری صرف ایک دعا قبول کروں گا تو میں بادشاہ کی بہتری کے لیے دعا مانگوں گا، کیوں کہ بادشاہ کی درستی و بہتری سارے جہان کی بہتری ہے۔“
ہارون الرشید نے اٹھنے سے پہلے آپ کی خدمت میں ایک تھیلی پیش کی۔ اس پر آپ نے فرمایا: ”ہارون کیا میرے احسان کا بدلہ یہی ہے کہ میں تمہیں بچانے کی کوشش کروں اور تم مجھے مصیبتوں میں پھنسائو!“ ہارون نے معافی مانگی اور تھیلی اٹھالی۔
(ماہنامہ چشم بیدار، فروری 2017ء)