مجلۃ الزبیر اور اقبال شناسی کی روایت

” الزبیر“ اردو اکیڈمی بہاولپور سے شایع ہونے والا ایک معروف و ممتاز سہ ماہی علمی، ادبی اور تحقیقی مجلہ ہے۔ اس ادارے کے مہتمم، بانی اور سرپرست مسعود حسن شہاب دہلوی (م:1990ء) شاعر، ادیب، دانش ور اور متعدد تاریخی و تحقیقی کتابوں کے مصنف تھے، جنھوں نے بہاولپور کی تہذیبی زندگی کے فروغ اور علم و ادب کی ترویج میں اپنی ساری زندگی صرف کردی۔ الزبیر کے مدیر ڈاکٹر شاہد حسن رضوی، ڈاکٹر شہاب حسن دہلوی کے فرزندِ رشید اور ان کی علمی و ادبی میراث کے امین ہیں۔

الزبیر کا علمی، ادبی و تحقیقی سفر 1961ء سے بلاتعطل جاری ہے۔ الزبیر کی شہرت کی ایک بڑی وجہ اس کی معیاری تخلیقات و نگارشات کے ساتھ ساتھ اس کے خاص نمبروں کی اشاعت بھی ہے، جس میں آپ بیتی نمبر، سفرنامے نمبر، کتب خانے نمبر، غیر ملکی افسانہ نمبر، تحریکِ آزادی نمبر، اصنافِ ادب نمبر، ادبی معرکے نمبر، طنزو مزاح نمبر، بہاول پور نمبر اور شہاب دہلوی نمبر قابلِ ذکر ہیں۔ دیگر موضوعات کے علاوہ اقبالیاتی ادب میں بھی اس کا نمایاں حصہ ہے۔

پیشِ نظر کتاب ”مجلۃ الزبیر اور اقبال شناسی کی روایت“ اقبال کی شاعری، ذہنی ارتقا، سیاسی اور مذہبی زندگی، تصورات اور فکرو فلسفہ سے متعلق متنوع موضوعات پر الزبیر میں شائع ہونے والے 60 علمی، ادبی و تحقیقی مقالات و مضامین کا وقیع مجموعہ ہے، جسے ڈاکٹر شاہد حسن رضوی نے مرتب کیا ہے۔ مقالہ نگاروں میں اہم نام شامل ہیں جس کا اندازہ درجِ ذیل چند عنوانات اور مقالہ نگاروں کے نام سے بخوبی کیا جاسکتا ہے:

اقبال کی سیاسی اور مذہبی زندگی کا پس منظر/ رئیس احمد جعفری

علامہ اقبال کا ذہنی ارتقا/ انعام الحق کوثر
طلوعِ اقبال/ شیخ عبدالقادر
اقبال کی شاعری کا نفسیانی پس منظر/ نذیر مومن
ڈاکٹر اقبال کی معیت میں چند لمحات/ ضیاء الدین احمد برنی
علامہ اقبال پانی پت میں/ شیخ محمد اسماعیل پانی پتی
علیماتِ اقبال/ صلاح الدین احمد
اقبال کے فلسفہ خودی کا ارتقا/ میکش اکبر آبادی
جہانِ نو ہورہا ہے پیدا/ شیخ عبدالقادر، شاہین
اقبال کی نظر میں/ دلشاد کلانچوی
اقبال سے ایک ملاقات/ بابا عالم سیاہ پوش
علامہ اقبال کا نظریہ تعلیم/ پروفیسر منور علی خاں
افغانستان میں اقبال شناسی/ ڈاکٹر عبدالرئوف رفیقی
حکیمِ فرزانہ شاعرِ یگانہ:اقبال/ اے۔ڈی۔ چودھری
بہاول پور کی اقبال مندیاں/ سید نذیر علی شاہ
علامہ اقبال اور بہاول پور/ شہاب دہلوی

ڈاکٹر معین الدین عقیل کا یہ کہنا بجا ہے کہ ”اگرچہ اقبال کے عہد و حیات اور فکر و شاعری پر سیکڑوں اچھی کتابیں یا مطالعات موجود ہیں اور ہر دن ان میں اضافہ بھی ہورہا ہے، لیکن مطالعاتِ اقبال یا اقبال شناسی کے زمرے میں زیر نظر خصوصی اشاعت کو بھی ایک مستقل ضرورت اور اہمیت حاصل رہے گی۔ یہ اس وجہ سے بھی رہے گی کہ فوری ضرورت کے تحت سر شیخ عبدالقادر، رئیس احمد جعفری، دلشاد کلانچوی، انعام الحق کوثر، اسمٰعیل پانی پتی، ضیاء الدین احمد برنی، حامد علی خان، صلاح الدین احمد، میکش اکبر آبادی، مسعود حسن شہاب دہلوی، بابا عالم سیاہ پوش جیسے اکابر کی تحریریں، بلکہ ان کی منتشر اور غیر مدون تحریریں، جن میں سے اکثر اگر اقبالیات سے متعلق انتخابات اور مجموعوں میں بھی شامل نہ ہوسکیں، تو یہ مزید کہاں مل سکیں گی؟ اس لحاظ سے ایسے خاص نمبر یا مجموعے… جس کی ایک مثال یہ زیر نظر مجموعہ بھی ہے… ایسی ضرورتوں میں شائقین اور مصنفین و محققین کا سہارا بنتے ہیں اور مطالعات و تحقیقات کو آگے بڑھانے کا وسیلہ ہوتے ہیں۔“

فاضل مرتب نے کتاب میں شامل مقالات میں محولہ اشعار کا کلیاتِ اقبال سے ہمہ پہلو موازنہ کرکے تصدیق و تسنید کا التزام بھی کیا ہے۔ ”مجلۃ الزبیر اور اقبال شناسی کی روایت“ ایک معیاری اور لائقِ تحسین کاوش ہے جس کے لیے ڈاکٹر شاہد حسن رضوی قابلِ مبارک باد ہیں۔