ایک شام رازی ہسپتال فرینڈز کے نام

الخدمت رازی ہسپتال! ایک تحریک کا نام ہے،پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن

’’ایک شام رازی ہسپتال فرینڈز کے نام‘‘ یہ وہ خوبصورت شام تھی جو رازی کے چاہنے والوں کے ذہنوں اور سماعتوں پر ایسا اثر چھوڑ گئی کہ اس کی بازگشت مدتوں ان ذہنوں میں گونجتی رہے گی جنہوں نے اللہ کا مال اللہ کی راہ میں بانٹنے کا عزم کر رکھا ہے۔

2006ء میں راولپنڈی شہر میں نجی شعبے میں الخدمت فائونڈیشن نے ایک میڈیکل کلینک کا سنگ بنیاد رکھا، ایک چھوٹی سی کرائے کی عمارت میں لگایا جانے والا یہ نوخیز پودا آج 17 سال بعد ایک تناور درخت بن چکا ہے جس سے انسانیت کو اچھے، معیاری اور جدید علاج و معالجہ کی سہولت ٹھنڈی چھائوں کی صورت میں دستیاب ہے۔ اسی رازی ہسپتال کی پانچ سالہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور رازی فرینڈز کو یہ باور کرانے کے لیے کہ ان کی دی ہوئی ایک ایک پائی انسانیت پر خرچ کی جا رہی ہے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جو 2019ء سے کورونا کی وجہ سے موخر ہوتی چلی آرہی تھی۔

محمد ابوبکر ذکریا بن الرازی تاریخ کا وہ مشہور و معروف حوالہ ہے جس کی طبی خدمات اور آلاتِ جراحی کی ایجاد نے دنیائے طب میں انقلاب برپا کیا۔ دنیا ان کو اس لیے بھی نہیں بھول سکتی کہ وہ اپنے ہر مریض کی انتہائی درد مندانہ نگہداشت کرتے تھے خواہ وہ مریض امراء میں سے ہو یا غربا میں سے۔ ان کی محبت اور توجہ سے مریض دیکھتے ہی دیکھتے صحت یاب ہونے لگتا تھا۔ اسی خصوصی نسبت سے الخدمت فائونڈیشن نے 2006ء میں جس ہسپتال کی بنیاد رکھی، اس کا نام الخدمت رازی ہسپتال رکھا۔

اس تقریب کے مہمان خصوصی الخدمت فائونڈیشن کے مرکزی صدر پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمان تھے۔ الخدمت فائونڈیشن کے ضلعی صدر چودھری منیر احمد، راولپنڈی ایوان صنعت و تجارت کے صدر ثاقب رفیق، سابق نائب صدر فاروق قاضی، صرافہ یونین کے نائب صدر ضیاء اللہ چوہان، مرکزی انجمن تاجران رجسٹرڈ کے جنرل سیکرٹری طاہر تاج بھٹی، مرکزی انجمن تاجران موتی بازار کے صدر چودھری اقبال، ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن کے صدر شیخ عبدالوحید اور شہر بھر کے تاجروں کی کثیر تعداد کے ساتھ الخدمت فائونڈیشن کے عہدیدار، الخدمت رازی ہسپتال کے ڈاکٹر صاحبان، جماعت اسلامی کے ذمہ داران سمیت رازی فرینڈز کی ایک کثیر تعداد موجود تھی۔

تقریب کا آغاز قاری حسام تنویر کی خوبصورت آواز میں تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد سیف اللہ خان نے نعتِ رسول مقبول ﷺ پیش کی۔ تقریب کے مہمان خصوصی الخدمت فائونڈیشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن نے اپنی تقریر میں ترکیہ اور شام کے ہولناک زلزلے کے بعد امدادی سرگرمیوں میں الخدمت فائونڈیشن کی مالی معاونت اور افرادی قوت کی برسرِ زمین کوششوں، سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امداد اور بحالی کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ میڈیکل ریلیف کا جائزہ پیش کیا اور اپنی تقریر کے آخر میں رازی ہسپتال راولپنڈی کو ایک تحریک اور طبی میدان میں اب تک الخدمت فائونڈیشن کی کامیابیوں کا نقطہ آغاز قرار دیا۔ استقبالیہ کلمات میں رازی ہسپتال راولپنڈی کے چیئرمین جناب ابو عمیر زاہد نے رازی فرینڈز کو خوش آمدید کہا، جبکہ ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عثمان ظفرنے ہسپتال کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ مہمانِ خصوصی مرکزی صدر الخدمت فائونڈیشن پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ رازی کے بارے میں بہت سی باتیں آپ نے ابھی سنیں، میں بھی آپ سے بات کروں گا لیکن اس سے پہلے آپ کی اجازت سے کچھ دیگر باتیں… کل اور پرسوں میں سندھ میں تھا۔ سندھ میں سکھر، شکارپور، جیکب آباد اور پھر بلوچستان میں جعفر آباد اور نصیر آبادگیا۔ آپ کے ساتھ اس لیے تبادلہ کرنا چاہتا ہوں کہ ابھی حال ہی میں سیلاب نے جو تباہ کاریاں کی تھیں ان سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ بالائی سندھ کے دس اضلاع اور خیبر پختون خوا کے پانچ اضلاع ہیں، ان علاقوں میں بھی الخدمت فائونڈیشن نے زبردست کام کیا، چند جھلکیاں اس لیے سنانا چاہتا ہوں کہ ان کا رازی کے ساتھ بہت ربط ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں ہم نے بہت سارا کام کیا، سیکڑوں کیمپس کیے، لاکھوں مریضوں کو دیکھا، لیکن ایک جو بڑا کام کیا وہ میں آپ سے شیئر کرنا چاہتا ہوں، ہمیں اقوام متحدہ کے ذرائع سے معلوم ہوا کہ 33 ملین کی آبادی جو کہ سیلاب سے متاثر ہوئی ہے اس میں 6 لاکھ 50 ہزار وہ خواتین ہیں جو حاملہ ہیں، جن کے گھر گرے ہوئے ہیں اور وہ سڑکوں اور ٹینٹوں میں ہیں، بچے کی پیدائش اگلے چند ماہ میں ہونے والی ہے۔ اس بڑے چیلنج کو دیکھتے ہوئے طے کیا کہ ایک پروگرام شروع کرتے ہیں جس کو ہم نے نام دیا ’’سیف مدر، سیف فیملی‘‘۔ اس میں ہمارا خیال تھا کہ اگر اس خاتون کو ہم بروقت طبی امداد پہنچائیں، خوراک پہنچائیں ادویہ پہنچائیں تو اس کے نتیجے میں ایک صحت مند بچہ پیدا ہوگا، اور اگر ایسا نہ ہو، یہ بیماری کے مراحل سے گزرے، اس کے نتیجے میں پوری فیملی تباہ ہوجائے گی۔ جب میں نے وہاں جاکر رپورٹ لی تو الحمدللہ اس وقت وہاں ہمارے 12 موبائل ہیلتھ یونٹ چل رہے ہیں، ایک موبائل ہیلتھ یونٹ ہم نے ڈیڑھ کروڑ میں خریدا، اس طرح کے 12 یونٹ چل رہے ہیں، 4 ہمارے فیلڈ ہسپتال ہیں، 6 مدر اینڈ چائلڈ کیئر ہیلتھ سینٹر ہیں، اور ان ہسپتالوں میں ابھی تک 9 لاکھ مریضوں کا علاج ہوچکا ہے۔ جو پروگرام ہم نے شروع کیا اس کے تحت ہم نے 18 ہزار خواتین کو رجسٹر کیا اور ہسپتال میں ایک ہزار خواتین اپنے بچے پیدا کرچکی ہیں، یعنی ایک ہزار سیف ڈیلیوری ہوچکی ہیں، اور یہ پروگرام جو ہم نے شروع کیا اس کے تحت ایک سال کے دوران ایک ارب روپے ان خواتین پر خرچ ہوں گے۔

اب میں آتا ہوں اپنے موضوع کی طرف۔ یہ اتنا بڑا کام جو آپ نے سنا کہ کتنے مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ سینٹر ہیں، اس علاقے میں کتنے فیلڈ ہسپتال، کتنے موبائل ہیلتھ یونٹ ہیں اور جو نتائج حاصل ہو رہے ہیں ان کا آغاز کہاں سے ہوا؟ ان کا آغاز الخدمت رازی ہسپتال راولپنڈی سے ہوا۔ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ یہ پہلا مدر اینڈ چائلڈ سینٹر تھا جو 2006ء میں کچھ امنگیں اپنے دل میں بسا کر ہم نے شروع کیا۔ میں خراجِ تحسین پیش کرنے آیا ہوں محترم ڈاکٹر محمد کمال صاحب کو جن کا یہ آئیڈیا تھا، میں خراجِ تحسین پیش کرنے آیا ہوں محترم رائو رشید خان صاحب کو جو ابتدا کرنے والوں میں سے ہیں، میں سلام پیش کرتا ہوں ڈاکٹر محمد اعظم کو جو آج موجود ہیں ہم میں، جنہوں نے شروع میں اس میں بہت محنت کی۔ پھر سلام ہے ابو عمیر زاہد صاحب کو، ڈاکٹر عثمان ظفر اور ان کی ساری ٹیم کو جو اس کام کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ آپ یقین جانیے جو باتیں انہوں نے بتائی ہیں میں ان کا اعادہ نہیں کروں گا لیکن ایک بات بتائوں، اس کا ہم نے کوئی معیار رکھنے کا پروگرام بنایا تھا، جس طرح آغوش جب ہم نے بنائے تو ہم نے کہا کہ آغوش میں ہم یتیم بچوں کو اس طرح سے رکھیں گے جس طرح اپنے بچوں کو اپنے گھر میں رکھتے ہیں۔ یہ کم سے کم معیار ہم نے مقرر کیا۔ جب یہ ہسپتال ہم نے بنایا تو اس کا معیار بھی میں آپ کو بتاتا ہوں، ہم نے طے کیا کہ ہماری فیملی کا علاج بھی اسی ہسپتال میں ہوگا۔ اگلی بات… میرے اس وقت ایک پوتا، دو پوتیاں، ایک نواسہ، ایک نواسی، میری بہو ڈاکٹر، میری بیٹی ڈاکٹر… سب کے بچوں کی پیدائش رازی ہسپتال میں ہوئی۔ اپنے ہسپتال کے معیار پر آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ آپ اسے ہسپتال سمجھتے ہوں گے، میں اس کو ہسپتال نہیں سمجھتا۔ ہم نے ایک تحریک کا آغاز کیا تھا، اس تحریک کے کچھ مقاصد تھے۔ ہم سارے پاکستان کو صحت کی سہولتیں نہیں دے سکتے لیکن کوئی ماڈل تخلیق کرسکتے ہیں، اور اِن شا اللہ لوگوں کو عزتِ نفس کے ساتھ، اپنی سفید پوشی کو قائم رکھتے ہوئے اس میں باعزت قسم کے علاج کا ایک موقع فراہم کریں گے۔ تو اس کا آغاز ہوا 2006ء میں۔ اور اب اگر میں آپ کو بتائوں کہ الخدمت فائونڈیشن کے 44 ہسپتال ہیں،100 میڈیکل سینٹر ہیں، 100 سے زائد تشخیصی مراکز ہیں،300 سے زائد ایمبولینسیں ہیں اور بہت جلد اِن شا اللہ ایک بہت بڑا پروگرام 1000 بستروں کا ہسپتال بھی تعمیر کرنے جا رہے ہیں، اس کی تفصیل پھر کسی وقت بتائوں گا۔ اس لیے اس ہسپتال کو محض ہسپتال نہ سمجھیے۔ اس نے سارے راستے بنائے ہیں، راستے دکھائے ہیں، ایک تحریک ہے جس کے نتائج اب ہمیں پورے ملک میں نظر آرہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اگر تم نے ایک جان بچائی تو گویا تم نے پوری انسانیت بچائی۔ اب آپ خود اندازہ کرلیں کہ ایسے شخص کے لیے اللہ تعالیٰ نے کیا اجر رکھا ہے۔ لیکن جب اللہ کی راہ میں خرچ کیا جاتا ہے تو بڑے مسائل سامنے آتے ہیں، شیطان ڈراتا ہے کہ اگر تم نے سارا ادھر خرچ کردیا تو تمہارے بچوں کا کیا بنے گا؟ وہ تو بھوک سے مر جائیں گے، کچھ ان کے لیے چھوڑ کر جائو۔

اس سے قبل رازی ہسپتال راولپنڈی کے چیئرمین ابوعمیر زاہد نے کہا کہ سب سے پہلے میں رب ذوالجلال کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے ہمیں آج یہ موقع دیا کہ ہم خیر کے کام کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، اور اس پر بھی شکر گزار ہوں کہ ہم سب بھلائی کے کاموں میں مصروف ہیں۔ جیسا کہ اسٹیج سے بتایا گیا کہ رازی کی ڈیویلپمنٹ اور اس کے مستقبل کا نقشہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔ اب تک کتنا رنگ بھرا جا چکا ہے، ہم کیا کچھ اور کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ایک پہلو جس کا یہاں بہت زیادہ ذکر تو نہیں کریں گے لیکن میں اشارے سے آپ کو بتا دیتا ہوں کہ وہ ہمارا مریضوں کی فلاح و بہبود کا فنڈ ہے۔ جو مستحقین ہمارے ہاں آتے ہیں ان کا ہم مفت علاج کرتے ہیں۔ تو اس کے لیے آج یہاں نہ ہم اپیل کررہے ہیں اور نہ ہی اس کا زیادہ ذکر کریں گے۔

ثاقب ریاض نے اپنی تقریر میں کہا ’’سب سے پہلے تو آپ کی نگاہِ محبت کا بہت بہت شکریہ۔ مجھے دس روز پہلے RCCI کے وفد کی قیادت کرتے ہوئے رازی ہسپتال جانے کا اتفاق ہوا۔ اس دورے کے دوران چیئرمین رازی ہسپتال ابوعمار زاہد نے انتہائی مدلل اور خوبصورت انداز میں رازی ہسپتال کا دورہ کرایا۔ میں چاہوں گا کہ آپ اپنی ٹیم کے ساتھ جلد از جلد راولپنڈی چیمبر کا دورہ کریں تاکہ ٹریڈ کمیونٹی کو بھی آپ اس پراجیکٹ کے توسیعی پہلوئوں سے آگاہ کرسکیں۔ اس سیشن میں ہم اپنے ممبرز کی اکثریت کو مدعو کریں گے اور اُن کو یہی دستاویزی فلم دکھائیں گے جو آج اس تقریب میں دکھائی گئی۔ جو کام ہم کرسکتے ہیں اس کو ہم آج ہی کرنا چاہیں گے۔ میں پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن صاحب اور ابو عمیر زاہد صاحب کو راولپنڈی چیمبر آف کامرس کی طرف سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتا ہوں۔آپ کو جب کبھی چیمبر کی کسی بھی قسم کی سہولت کی ضرورت ہو ہمیں بتائیں، ہمارے دو بڑے ہی قریبی ممبر آپ کے بھی بہت قریب ہیں، ان میں ایک قاضی خالد فاروق صاحب ہیں اور دوسرے ضیا اللہ چوہان صاحب ہیں، آپ ان کے ذریعے ہمیں کبھی بھی اپروچ کر سکتے ہیں، باقی مجھ سے جو ممکن ہو سکا میں کروں گا۔ میں ممبرز اور چیمبر کے پلیٹ فارم سے رازی ہسپتال کے ساتھ کھڑا ہوں۔‘‘

الخدمت رازی ہسپتال راولپنڈی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، الخدمت پاکستان ہیلتھ کے سیکرٹری ڈاکٹر عثمان ظفر نے ہسپتال کی کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ رازی ہسپتال الخدمت فائونڈیشن کا ایک پراجیکٹ ہے اور 2006ء سے قائم ہے، اس ہسپتال کو قائم کرنے کا مقصد یہ تھا کہ یہاں مریضوں کو بہترین طبی سہولیات اسلام کے اصولوں کے مطابق فراہم کی جائیں، اسلام کے اصولوں کا یہاں اس لیے ذکر کیا کہ مریضوں کا علاج کرنا، ان کی خدمت کرنا نیکی کا کام ہے، جتنے بھی اچھے کام ہیں وہ نیکی اُس وقت بنتے ہیں جب یہ کام اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے حصول کے لیے ہوں اور اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہوں، اس لیے اس چیز کو ہم نے اپنا ویژن قرار دیا ہے۔ راوی ہسپتال کے مشن کو ہم مختلف حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ اول: Health Care with Islamic Propective

مجموعی طور پر رازی کی انتظامیہ کے طور پر ہم یہ ذمہ داری محسوس کرتے ہیں۔

Health Care at an affordable cast :ہم یہ سمجھتے ہیں کہ صحت کی سہولیات لوگوں کا حق ہیں اور یہ حق ان کو ملے، بغیر اس کے کہ کوئی مشکل وہ محسوس کریں۔ ہم نے اس ہسپتال میں ہر ایک کی مدد کے لیے طریقے اختیار کیے ہیں، اس کے علاوہ کوالٹی چیک ہے، ہر جگہ آڈٹ کا نظام ہے اور اگر کہیں شکایت پیدا ہوتی ہے تو اس کو حل کرتے ہیں، اس کو دیکھ کر آنکھ بند نہیں کرتے۔

’’سیف چائلڈ برتھ سروسز‘‘:رازی ہسپتال میں شہر کے سرکاری ہسپتالوں کی نسبت زیادہ حاملہ خواتین آ کر اپنی زچگی کے مراحل سے گزرتی ہیں، 2006ء میں یہ ہسپتال قائم ہوا تھا اور پہلے دو سال میں 292 بچے پیدا ہوئے، اگلے پانچ سال میں یہ تعداد 8000 ہو گئی اور اس سے اگلے پانچ سال میں 18000 اور پچھلے پانچ سال کے اندر 36000 ہزار بچے اس ہسپتال میں پیدا ہوئے۔ کل ملا کر راولپنڈی کی آبادی کے 65000 ہزار بچے رازی ہسپتال میں پیدا ہوئے۔ اس طرح میجر سرجر ی کے اعدادو شمار ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ پہلے دوسال میں49 میجر سرجری ہوئیں، ہر پانچ سال میں ان میں اضافہ ہوا، گزشتہ پانچ سال کے دوران اس ہسپتال میں 3700 میجر سرجری ہوئیں۔ یہ چھوٹا سا ہسپتال ہے، عمارت تو اب بن رہی ہیں جن میں ہم جا رہے ہیں۔ اور میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ جتنی اسپیس اکانومی اس ہسپتال میں ہے شاید ہی کہیں ہو۔ اتنی تھوڑی جگہ پر اتنا زیادہ کام کرنا، اس پر بعض اوقات ہم خود بھی حیران ہوتے ہیں، اسی طرح رازی ہسپتال کی لیب سروسز کے اعدادو شمار ملاحظہ کیے جائیں تو گزشتہ پانچ سال کے دوران اس میں بھی خاصا اضافہ ہوا۔ ریڈیو ڈائیگنوسٹک کے شعبے میں بھی اضافہ ہوا۔ رازی ہسپتال میں 22خاص شعبہ جات ہیں اور ان میں 71 اسپیشلسٹ کنسلٹنٹ فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ہسپتال میں گزشتہ پانچ سال کے دوران داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد 17000 ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ ماہ ہم نے 1400 مریضوں کو داخل کیا۔ نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام، ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام، ای پی آئی پروگرام، اس کے علاوہ کورونا اور ڈینگی ڈیش بورڈ قائم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وبائی امراض پر کنٹرول میں معاونت کرتے ہیں، سوشل ایجوکیشن اور ریسرچ پر بھی ہماری contribution ہے، ہم بلڈ بینک بھی چلا رہے ہیں جو کہ پنجاب بلڈ ٹرانفیوژن اتھارٹی سے رجسٹرڈ ہے۔