تاریخ اپنے اندر نہ جانے کتنی نابغۂ روزگار شخصیات کو سموئے ہوئے ہے۔ ان میں کچھ تو ایسی ہیں جو روزِ روشن کی طرح ہمارے سامنے عیاں ہیں، اور کچھ شخصیات ایسی ہیں جو وقت کی دھول میں پوشیدہ ہوکر گم ہوگئی ہیں، لیکن کچھ شخصیات ایسی ہیں جنہیں وقت بھی پوشیدہ نہ رکھ سکا، ان کے خدوخال خواہ تھوڑے ہی سہی لیکن ہمارے سامنے ہیں۔
حضرت وہب بن عمرو المعروف بہلول دانا رحمتہ اللہ علیہ بھی ایسی شخصیت ہیں۔ اگرچہ آپ خلیفہ ہارون الرشید کے دور کی شخصیت تھے لیکن ان کے بارے میں پوری طرح معلومات نہیں ملتیں، ہاں مگر ان کی حکایات میں بہت کچھ ایسا سامان سامنے آتا ہے جس سے ان کے بارے میں بہت زیادہ معلومات فراہم ہوجاتی ہیں۔ جیسے کہ ان کی ابتدائی زندگی، ان کا خاندان، ان کی ابتدائی زندگی کے احوال، یہ سب کہیں گم ہے، تاہم جب تاریخ کی کتابوں کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے تو اس میں کہیں کہیں معلومات مل جاتی ہیں۔ ان کی شخصیت کے زیادہ تر احوال ان کی حکایات سے عیاں ہوتے ہیں۔
ان کے بارے میں بکھری ہوئی معلومات اور مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ پھر یہ بھی ممکن ہے کہ ان حکایات کا جب عربی سے دوسری زبانوں ترجمہ ہوا ہوگا تو کچھ تراجم کرنے والوں نے اپنا اپنا اندازِ بیان اختیار کیا ہوگا۔ اب تک ان کے بارے میں جو معلومات ملیں اور جو حکایات دستیاب ہوئی ہیں ان کو اس کتاب کی زینت بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ کچھ مضامین بھی دیئے جارہے ہیں۔ ان مضمون نگاروں کی رسائی اُنھی معلومات تک محدود رہی جو دستیاب ہیں، لیکن اس سے یہ اندازہ ہوگا کہ مختلف نگاہوں میں ان کی شخصیت کیا رخ اختیار کرتی ہے۔ کون کس طرح سے اور کس زاویہء نگاہ سے انہیں دیکھتا ہے۔
بہلول دانا رحمتہ اللہ علیہ کے بارے میں جو بھی معلومات دستیاب ہیں انہیں اس کتاب میں درج کیا گیا ہے۔ آپ جب مضامین کا مطالعہ کریں گے تو کہیں نہ کہیں نئی معلومات ضرور بہ ضرور ملتی چلی جائیں گی۔ یہ سب اس لیے درج کیا جارہا ہے تاکہ آنے والے وقت میں بہلول دانا رحمتہ اللہ علیہ کی شخصیت پر مزید تحقیق ہوسکے اور بعدازاں اس پر مباحث کا آغاز ہوسکے۔ اس کتاب میں پینتالیس حکایات اور پانچ مضامین شامل ہیں۔ امیدِ واثق ہے اس کی حکایات اور مضامین سے لوگ مہمیز حاصل کریں گے اور نیکی کے راستے پر گامزن رہیں گے۔ مضبوط جلد، عمدہ چھپائی اور اچھی حروف خوانی کے ساتھ یہ کتاب بہترین تحفہ ثابت ہوگی۔