نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت ماہر ِابلاغ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فصاحت و بلاغت
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آپؐ سے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں پورے عرب میں گھوما پھرا ہوں، عرب کے بے شمار فصحا کی باتیں سنی ہیں، مگر آپؐ سے زیادہ فصیح و بلیغ کوئی نہیں دیکھا۔ آپؐ کو فصاحت و بلاغت کا یہ کمال کیوں کر حاصل ہوا؟
آپؐ نے جواب دیا: مجھے میرے رب نے ادب سکھایا ہے اور بہت ہی خوب سکھایا ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو توحیدِ خالص کے تصور سے آشنا کیا، انسانوں میں اعلیٰ و ادنیٰ کی تفریق مٹاکر اخوت و مساوات کا سبق دیا، انسان کی عظمت قائم کی، اوہام و خرافات کی زنجیروں سے انسان کو آزاد کرکے حقیقت شناس بنادیا۔ زبان کے تفرقے، رنگ و نسل کے امتیازات، وطنیت و قومیت کی کشاکش… کیسی کیسی سنگین بیڑیاں اولادِ آدم کے پیروں میں پڑی ہوئی تھیں۔ انسانیت ذات پات اور قوم و مذہب کے سماجی و اقتصادی گروہوں میں تقسیم ہوکر ٹکڑے ٹکڑے ہوچکی تھی، مگر چند سالوں کے اندر اندر عرب جیسے غیر متمدن ملک میں امن و امان قائم ہوگیا۔ قبائل کی خانہ جنگیاں ختم ہوگئیں، جرائم کا بازار سرد پڑگیا، رہزن محافظ بن گئے، خدا کا یقین عوام کی زندگی کا ایک عنصر بن گیا۔ وہ خلوت و جلوت کے تمام معاملات میں خدا کی ذات کو حاضر و ناظر محسوس کرنے لگے اور ایک ایسا معاشرہ وجود میں آگیا جس میں امن قائم رکھنے کے لیے پولیس کی ضرورت نہ تھی۔ جرائم مفقود ہوگئے تھے۔ حتیٰ کہ اگر کسی سے کوئی جرم سرزد بھی ہوجاتا تھا تو بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر اقرار کرلیتا تھا۔ حدیث اور سیرتِ نبوی کی کتابوں میں ایسے متعدد واقعات مذکور ہیں۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسا نظام زندگی پیش کیا جس نے عرب جیسی جاہل اور تہذیب سے ناآشنا قوم کو جہالت اور گم نامی کی تاریکیوں سے نکال کر صفِ اوّل کی قوموں میں لاکھڑا کیا۔ علوم و فنون اور تہذیب و تمدن کے سبھی شعبوں میں عرب دانش وروں نے دنیا کے خزانوں کو مالامال کردیا، یہاں تک کہ دنیا کی ترقی یافتہ قومیں علم و دانش کے ان خزانوں سے آج فیض حاصل کررہی ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت ماہرِ ابلاغ‘‘ آپؐ کے خطوط اور خطبات کا مجموعہ ہے۔ یہ خطوط(باقی صفحہ33پر)
و خطبات مختلف اوقات میں قبائل کے سرداروں اور حکمرانوں کو دعوت و تبلیغ کی غرض سے لکھے گئے اور کیے گئے تاکہ اسلام کی دعوت پوری دنیا کے انسانوں تک پہنچ سکے اور لوگ دنیوی اور اخروی معاملات میں رب کائنات کی مرضی و منشا کو پہچان کر اپنے لیے نجات کی راہیں آسان کرسکیں۔
پندرہ عنوانات کے تحت کتاب میں وضاحت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات و واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ لوگوں تک بات پہنچانا ہمارا اوّلین فریضہ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ ہم سے پوچھے گا، اس لیے یہ فریضہ ہم پر فرض ہے۔ ادارہ ادبیات نے بہترین ذوق و شوق کے ساتھ اس کتاب کو شائع کیا ہے۔ اللہ مزید توفیقات عطا فرمائے، آمین ثم آمین۔